کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے
(
باب: کعبہ کے چاروں طرف سے بتوں کی صفائی
)
Muslim:
The Book of Jihad and Expeditions
(Chapter: Removal of Idols from around the Ka'bah)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1781.
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد اور ابن ابی عمر نے ۔۔ الفاظ ابن ابی شیبہ کے ہیں ۔۔ کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے ابن ابی نجیح سے حدیث بیان کی، انہوں نے مجاہد سے، انہوں نے ابومعمر سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ مکہ میں داخل ہوئے تو کعبہ کے گرد تین سو ساٹھ بت تھے۔ آپ ﷺ ہر ایک کو اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی لکڑی سے کچوکا دے کر گرانے لگے اور یہ فرمانے لگے: ""حق آ گیا اور باطل مٹ گیا، بلاشبہ باطل مٹنے والا ہے۔ حق آ گیا اور باطل نہ آغاز کرتا ہے اور نہ لوٹاتا ہے~~ (بلکہ دونوں اللہ عزوجل جلالہ کے کام ہیں۔) ابن ابی عمر نے اضافہ کیا: فتح مکہ کے دن۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد اور ابن ابی عمر نے ۔۔ الفاظ ابن ابی شیبہ کے ہیں ۔۔ کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے ابن ابی نجیح سے حدیث بیان کی، انہوں نے مجاہد سے، انہوں نے ابومعمر سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ مکہ میں داخل ہوئے تو کعبہ کے گرد تین سو ساٹھ بت تھے۔ آپ ﷺ ہر ایک کو اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی لکڑی سے کچوکا دے کر گرانے لگے اور یہ فرمانے لگے: ""حق آ گیا اور باطل مٹ گیا، بلاشبہ باطل مٹنے والا ہے۔ حق آ گیا اور باطل نہ آغاز کرتا ہے اور نہ لوٹاتا ہے~~ (بلکہ دونوں اللہ عزوجل جلالہ کے کام ہیں۔) ابن ابی عمر نے اضافہ کیا: فتح مکہ کے دن۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے اور کعبہ کے اردگرد تین سو ساٹھ بت تھے، آپﷺ اپنے ہاتھ کی چھڑی سے انہیں کچوکا لگانے لگے اور فرمانے لگے: ’’حق آ گیا باطل مٹ گیا، باطل مٹنے ہی والا ہے،‘‘(اسراء، آیت نمبر 81) ’’حق آ گیا اور باطل نہ کسی چیز کا آغاز کرتا ہے اور نہ اس کا اعادہ کرتا ہے‘‘،(سبا، آیت نمبر 49) ابن ابی عمرو کی روایت میں یہ اضافہ ہے، فتح مکہ کے دن (داخل ہوئے)
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1) نُصُبٌ يا نُصْبُ: اس کی جمع انصاب ہے، بت جن کو اللہ کو چھوڑ کر پوجا جاتا ہے۔ (2) ذهق الباطل:باطل تباہ وبربادہوا، مٹ گیا، ماند پڑگیا۔ (3) مَايُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَايُعِيْدُ: بقول زمحشری: لا يبدئي ولايعيد کا جملہ اس وقت استعمال کرتے ہیں، جب کوئی چیز مٹ جائے یا ختم ہوجائے،اس لیے معنی ہوا حق آگیا اور اس کی آمد پر یہ باطل مٹ گیا۔
فوائد ومسائل
فاکہی اور طبرانی کی روایت سے ثابت ہوتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس بت کے سامنے گئے وہ زمین میں مضبوط طور پر پیوست ہونے کے باوجود اپنی گدی کے بل گر گیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It has been narrated by Ibn'Abdullah who said: The Holy Prophet (ﷺ) entered Makkah. There were three hundred and sixty idols around the Ka’bah. He began to thrust them with the stick that was in his hand saying: "Truth has come and falsehood has vanished. Lo! falsehood was destined to vanish" (xvii. 8). Truth has arrived, and falsehood can neither create anything from the beginning nor can it restore to life