کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے
(
باب: ایفائے عہد
)
Muslim:
The Book of Jihad and Expeditions
(Chapter: Upholding Covenants)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1787.
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالی عنہ نے بیان کیا کہ جنگ بدر میں میرے شامل نہ ہونے کی وجہ صرف یہ تھی کہ میں اور میرے والد حسیل رضی اللہ تعالی عنہ (جو یمان کے لقب سے معروف تھے) دونوں نکلے تو ہمیں کفار قریش نے پکڑ لیا اور کہا: تم محمد ﷺ کے پاس جانا چاہتے ہو؟ ہم نے کہا: ان کے پاس جانا نہیں چاہتے، ہم تو صرف مدینہ منورہ جانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ہم سے اللہ کے نام پر یہ عہد اور میثاق لیا کہ ہم مدینہ جائیں گے لیکن آپ ﷺ کے ساتھ مل کر جنگ نہیں کریں گے، ہم نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپﷺ کو یہ خبر دی، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم دونوں لوٹ جاؤ، ہم ان سے کیا ہوا عہد پورا کریں گے اور ان کے خلاف اللہ تعالیٰ سے مدد مانگیں گے۔‘‘
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالی عنہ نے بیان کیا کہ جنگ بدر میں میرے شامل نہ ہونے کی وجہ صرف یہ تھی کہ میں اور میرے والد حسیل رضی اللہ تعالی عنہ (جو یمان کے لقب سے معروف تھے) دونوں نکلے تو ہمیں کفار قریش نے پکڑ لیا اور کہا: تم محمد ﷺ کے پاس جانا چاہتے ہو؟ ہم نے کہا: ان کے پاس جانا نہیں چاہتے، ہم تو صرف مدینہ منورہ جانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ہم سے اللہ کے نام پر یہ عہد اور میثاق لیا کہ ہم مدینہ جائیں گے لیکن آپ ﷺ کے ساتھ مل کر جنگ نہیں کریں گے، ہم نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپﷺ کو یہ خبر دی، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم دونوں لوٹ جاؤ، ہم ان سے کیا ہوا عہد پورا کریں گے اور ان کے خلاف اللہ تعالیٰ سے مدد مانگیں گے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے جنگ بدر میں شرکت سے صرف اس چیز نے روکا کہ میں اور میرا باپ حسیل (یمان کا نام ہے) دونوں نکلے تو ہمیں کافر قریشیوں نے پکڑ لیا اور کہنے لگے، تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانا چاہتے ہو؟ تو ہم نے کہا، ہم اس کے پاس نہیں جانا چاہتے، ہم تو صرف مدینہ جانا چاہتے ہیں تو انہوں نے ہم سے اللہ کے نام پر عہد اور پیمان لیا کہ ہم مدینہ کی طرف لوٹ جائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر جنگ میں حصہ نہیں لیں گے تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپﷺ کو حقیقت حال سے آگاہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’واپس چلے جاؤ، ہم ان سے کیا ہوا عہد پورا کریں گے اور ان کے خلاف اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کریں گے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث سے ثابت ہوتاہے کہ کفار سے کیا گیا عہدوپیمان پورا کیا جائے گا اور کافروں کو یہ طعنہ دینے کا موقعہ نہیں دیا جائے گا کہ مسلمان عہد توڑتے ہیں، اگرچہ اس عہد کی پابندی ضروری نہیں ہے، کیونکہ امام کے ساتھ مل کافروں سے جہاد کرنا دینی فریضہ ہے، اس لیے امام ابو حنیفہ اور امام شافعی کا نظریہ یہ ہے کہ اگر مسلمان قیدی کافروں سے عہد کرلے، میں بھاگوں گا نہیں تو اس پر اس عہدکی پابندی ضروری نہیں ہے، اسے اگر بھاگنے کا موقعہ ملے تو وہ بھاگ سکتا ہے، لیکن امام مالک کے نزدیک حدیث کا ظاہری تقاضا یہی ہے کہ عہد کی پابندی ضروری ہے، ہاں اگر وہ اس سے جبرا قسم لیں کہ وہ بھاگے گا نہیں تو جبر کی بنا پر اس قسم کا اعتبار نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It has been reported on the authority of Hudbaifa bin al-Yaman who said: Nothing prevented me from being present at the Battle of Badr except this incident. I came out with my father Husail (to participate in the Battle), but we were caught by the disbelievers of Quraish. They said: (Do) you intend to go to Muhammad? We said: We do not intend to go to him, but we wish to go (back) to Madinah. So they took from us a covenant in the name of God that we would turn back to Madinah and would not fight on the side of Muhammad (ﷺ) . So, we came to the Messenger of Allah (ﷺ) and related the incident to him. He said: Both, of you proceed (to Madinah); we will fulfil the covenant made with them and seek God's help against them.