کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے
(
باب: ابو جہل کا قتل
)
Muslim:
The Book of Jihad and Expeditions
(Chapter: The slaying of Abu Jahl)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1800.
اسماعیل ابن علیہ نے کہا: ہمیں سلیمان تیمی نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہماری خاطر کون جا کر دیکھے گا کہ ابوجہل کا کیا بنا؟‘‘ اس پر حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ چلے گئے، انہوں نے دیکھا کہ عفراء کے دوبیٹے اس کو تلواروں کا نشانہ بنا چکے ہیں اور اس کا جسم ٹھنڈا ہو رہا ہے، حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کی داڑھی پکڑ کر کہا: تو ابوجہل ہے؟ ابوجہل نے کہا: کیا اس سے بڑے کسی شخص کو بھی تم نے قتل کیا ہے؟ ۔۔ یا کہا ۔۔ اس کی قوم نے قتل کیا ہے؟ (سلیمان تیمی نے) کہا: ابومجلز نے کہا: ابوجہل نے یہ بھی کہا تھا: کاش! مجھے کسانوں کے علاوہ کسی اور نے قتل کیا ہوتا۔
اسماعیل ابن علیہ نے کہا: ہمیں سلیمان تیمی نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہماری خاطر کون جا کر دیکھے گا کہ ابوجہل کا کیا بنا؟‘‘ اس پر حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ چلے گئے، انہوں نے دیکھا کہ عفراء کے دوبیٹے اس کو تلواروں کا نشانہ بنا چکے ہیں اور اس کا جسم ٹھنڈا ہو رہا ہے، حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کی داڑھی پکڑ کر کہا: تو ابوجہل ہے؟ ابوجہل نے کہا: کیا اس سے بڑے کسی شخص کو بھی تم نے قتل کیا ہے؟ ۔۔ یا کہا ۔۔ اس کی قوم نے قتل کیا ہے؟ (سلیمان تیمی نے) کہا: ابومجلز نے کہا: ابوجہل نے یہ بھی کہا تھا: کاش! مجھے کسانوں کے علاوہ کسی اور نے قتل کیا ہوتا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کون ہمیں یہ دیکھ کر بتائے گا کہ ابوجہل کا کیا بنا؟‘‘ تو حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ چل پڑے اور اسے اس حال میں دیکھا کہ اسے عفراء کے دو بیٹوں نے تلوار مار کر زمین پر گرا دیا ہے۔ تو ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کی داڑھی پکڑ کر پوچھا، کیا تو ہی ابوجہل ہے؟ تو اس نے جواب دیا، کیا اس آدمی سے بڑا بھی تم نے قتل کیا ہے، یا اس کی قوم نے قتل کیا ہے؟ ابومجلز کہتے ہیں، ابوجہل نے کہا، اے کاش مجھے ایک کسان کے علاوہ کسی اور نے قتل کیا ہوتا۔
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1) حتي برك: حتیٰ کہ وہ گر گیا، بعض نسخوں میں ہے۔ حتي برد یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا پڑ گیا، یعنی اس کو اتنا گہرا زخم لگ چکا تھا کہ اب اس کا زندہ رہنا ممکن نہ تھا، آخری سانسوں پر تھا۔ (2) هِل فَوق رَجُل قَتَلتُمُوه: امام نووی نے معنی کیا ہے، تمہارا مجھے قتل کرنا میرے لیے عار و ننگ کا باعث نہیں ہے، یعنی لڑ کر مرنا شرم و عار کا باعث نہیں ہے۔ (3) فَلَو غَيرَ اَكَّار قَتَلَني: اے کاش مجھے ایک کسان کے علاوہ کوئی قتل کرتا۔ معاذ اور معوذ دونوں انصاری تھے اور انصار کاشت کار لوگ تھے، جن کو عرب حقیر اور کم حیثیت خیال کرتے تھے، اس لیے اس نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ اے کاش مجھے میرے ہم پلہ قریشی قتل کرتے۔ فیصلہ کن وار کرنے والے تو حضرت معاذ بن عمرو بن جموح تھے، لیکن اس پر وار کرنے میں معاذ اور معوذ دونوں بھائی ٹھیک تھے اور سر کاٹ کر لانے والے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں اور آپﷺ نے سلب معاذ بن عمرو بن جموح کو دی تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It has been narrated on the authority of Anas bin Malik (RA) that the Messenger of Allah (ﷺ) said (after the encounter at Badr): Who will ascertain for us what has happened to Abu Jahl? Ibn Mas'ud went (to gather this information). He found that the two sons of 'Afra' had struck him and he lay cold at the point of death. He caught him by his beard and said: Art thou Abu Jahl? He said: is there anybody superior to the person you have killed, or (he said) his people have killed him. Ibn Mas'ud says that, according to Abu Mijlaz, Abu Jahl said: Alas! a person other than a farmer would have killed me.