موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ غَزْوَةِ النِّسَاءِ مَعَ الرِّجَالِ)
حکم : صحیح
1809 . حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ اتَّخَذَتْ يَوْمَ حُنَيْنٍ خِنْجَرًا، فَكَانَ مَعَهَا، فَرَآهَا أَبُو طَلْحَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، هَذِهِ أُمُّ سُلَيْمٍ مَعَهَا خِنْجَرٌ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا هَذَا الْخِنْجَرُ؟» قَالَتْ: اتَّخَذْتُهُ إِنْ: دَنَا مِنِّي أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، بَقَرْتُ بِهِ بَطْنَهُ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، اقْتُلْ مَنْ بَعْدَنَا مِنَ الطُّلَقَاءِ انْهَزَمُوا بِكَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، إِنَّ اللهَ قَدْ كَفَى وَأَحْسَنَ
صحیح مسلم:
کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے
باب: عورتوں کا مردوں کے ساتھ مل کر جہاد کرنا
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
1809. ثابت نے حضرت انس ؓ سے روایت کی کہ حنین کے دن حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا نے ایک خنجر (اپنے پاس رکھ) لیا، وہ ان کے ساتھ تھا، حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اسے دیکھ لیا تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا ہیں، ان کے پاس ایک خنجر ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے پوچھا: ’’یہ خنجر کیسا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: میں نے یہ اس لیے لیا ہے کہ اگر مشرکوں میں سے کوئی میرے قریب آیا تو میں اس سے اس کا پیٹ چاک کر دوں گی (یہ سن کر) رسول اللہ ﷺ ہنسنے لگے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارے بعد دائرہ اسلام میں شامل ہونے والے، جنہیں (فتح مکہ کے دن) معافی دی گئی تھی (حنین کے دن) آپ کو چھوڑ کر بھاگ گئے، انہیں قتل کروا دیجئے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ام سلیم! بلاشبہ اللہ تعالیٰ کافی ہو گیا (ان کا بھاگنا جنگ ہارنے کا باعث نہ بنا) اور اس نے احسان فرمایا (کہ ہمیں فتح عطا کر دی)‘‘