موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ (بَابُ فَضِيلَةِ الْإِمَامِ الْعَادِلِ، وَعُقُوبَةِ الْجَائِرِ، وَالْحَثِّ عَلَى الرِّفْقِ بِالرَّعِيَّةِ، وَالنَّهْيِ عَنْ إِدْخَالِ الْمَشَقَّةِ عَلَيْهِمْ)
حکم : صحیح
1830 . حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، أَنَّ عَائِذَ بْنَ عَمْرٍو، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى عُبَيْدِ اللهِ بْنِ زِيَادٍ، فَقَالَ: أَيْ بُنَيَّ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ شَرَّ الرِّعَاءِ الْحُطَمَةُ، فَإِيَّاكَ أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ»، فَقَالَ لَهُ: اجْلِسْ فَإِنَّمَا أَنْتَ مِنْ نُخَالَةِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «وَهَلْ كَانَتْ لَهُمْ نُخَالَةٌ؟ إِنَّمَا كَانَتِ النُّخَالَةُ بَعْدَهُمْ، وَفِي غَيْرِهِمْ
صحیح مسلم:
کتاب: امور حکومت کا بیان
باب: عادل حاکم کی فضیلت ‘ظالم حاکم کی سزا ‘رعایہ طے ساتھ نرمی کی تلقین‘اور ان پر مشقت ڈالنے کی ممانعت
)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
1830. حسن بصری رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا کہ عائذ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ اور وہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں سے تھے، عبیداللہ بن زیاد کے پاس گئے اور فرمایا: میرے بیٹے! میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’بدترین راعی، سخت گیر اور ظلم کرنے والا ہوتا ہے، تم اس سے بچنا کہ تم ان میں سے ہو۔‘‘ اس نے کہا: آپ بیٹھیے: آپ تو رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں سے چھلنی میں بچ جانے والے آخری حصے کی طرح ہیں۔ (آخر میں چونکہ تنکے، پتھر، بھوسی بچ جاتے ہیں، اس لیے) انہوں نے کہا: کیا ان میں بھوسی، تنکے، پتھر تھے؟ یہ تو ان کے بعد ہوئے اور ان کے علاوہ دوسروں میں ہوئے۔