قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً فِيهَا)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

188 .   حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً، رَجُلٌ صَرَفَ اللهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ قِبَلَ الْجَنَّةِ، وَمَثَّلَ لَهُ شَجَرَةً ذَاتَ ظِلٍّ، فَقَالَ: أَيْ رَبِّ، قَدِّمْنِي إِلَى هَذِهِ الشَّجَرَةِ أَكُونُ فِي ظِلِّهَا " وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ: فَيَقُولُ: «يَا ابْنَ آدَمَ مَا يَصْرِينِي مِنْكَ؟» إِلَى آخِرِ الْحَدِيثِ، وَزَادَ فِيهِ: " وَيُذَكِّرُهُ اللهُ، سَلْ كَذَا وَكَذَا، فَإِذَا انْقَطَعَتْ بِهِ الْأَمَانِيُّ، قَالَ اللهُ: هُوَ لَكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ "، قَالَ: " ثُمَّ يَدْخُلُ بَيْتَهُ، فَتَدْخُلُ عَلَيْهِ زَوْجَتَاهُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ، فَتَقُولَانِ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَاكَ لَنَا، وَأَحْيَانَا لَكَ "، قَالَ: " فَيَقُولُ: مَا أُعْطِيَ أَحَدٌ مِثْلَ مَا أُعْطِيتُ ".

صحیح مسلم:

کتاب: ایمان کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: اہل جنت میں سے جوشخص سب سے نچلے درجے ہو گا

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

188.   حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اہل جنت میں سب سے کم درجے پر وہ آدمی ہوگا، جس کے چہرے کو اللہ تعالیٰ دوزخ کی طرف سے ہٹا کر جنت کی طرف کر دے گا، اور اس کو ایک سایہ دار درخت کی صورت دکھائی جائے گی، وہ کہے گا:اے میرے رب! مجھے اس درخت کے قریب کر دے، تاکہ میں اس کے سائے میں ہو جاؤں ..... ۔‘‘ آگے انہوں نے ابن مسعودؓ کی طرح روایت بیان کی، لیکن یہ الفاظ ذکر نہیں کیے: ’’اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اے آدم کے بیٹے! کیا چیز ہے، جو تجھے راضی کر کے ہمارے درمیان سوالات کا سلسلہ ختم کر دے..... ۔‘‘ البتہ انہوں نے اس میں یہ اضافہ کیا: ’’اور ا للہ تعالیٰ اسے یاد دلاتا جائے گا: فلاں چیز مانگ، فلاں چیزطلب کر، اور جب اس کی آرزوئیں ختم ہوجائیں گی، تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا:یہ سب کچھ تمہارا ہے اور اس سے دس گناہ اور بھی۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’پھر وہ اپنے گھر میں داخل ہو گا، اور خوبصورت آنکھوں والی حوروں میں اس کی دو بیویاں اس کے پاس آئیں گی اور کہیں گی: اللہ کی حمد جس نے تمہیں ہمارے لیے زندہ کیا، اور ہمیں تمہارے لیے زندگی دی۔ آپ نے فرمایا: تو وہ کہے گا : جو کچھ مجھے عنایت کیا گیا ہے، ایسا کسی کو نہیں دیا گیا۔‘‘