Muslim:
The Book of Sacrifices
(Chapter: The age of sacrificial animals)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1963.
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’صرف مسنہ (دودانتا) جانور کی قربانی کرو، ہاں! اگر تم کو دشوار ہو تو ایک سالہ دنبہ یا مینڈھا ذبح کر دو۔‘‘
تشریح:
فائدہ:
مسنہ دو دانتا جانور کو کہتے ہیں۔ عموماً تسلیم کیا جاتا ہے کہ بھیڑ بکری میں دو دانتا کم از کم ایک سال سے زیادہ میں ہوتا ہے گائے دوسال میں اور اونٹ بانچ سال کے۔ اصل یہی ہے کہ دانتوںکوغور سےدیکھا جائے۔ جب دو نئے دانت ظاہر ہو گئے ہوں، یا دودہھ کے دانت ٹوٹ چکے ہوں تو وہ مسنہ (دودانتا) ہی کہلائے گا۔ اس سے ذرا کم پورے سال کی عمر کا جانور جذعہ ہو گا۔ بھیڑ بکری کے جذعہ میں اختلاف ہے۔ اخناف کے ہاں چھ ماہ کی بھیڑ بکری جذعہ ہے جبکہ مالکیہ اور شافعیہ کے ہاں ایک سال کی بھیڑ بکری جذعہ ہے اور یہی درست ہے۔
شکار اور ذبح کیے جانے والے عام جانوروں کے بعد امام مسلم نے قربانی کے احکام و مسائل بیان کیے ہیں جو بطور خاص اللہ کی رضا کے لیےذبح کی جاتی ہے ۔سب سے پہلے انہوں نے قربانی کے وقت کے بارے میں احادیث بیان کی ہیں کہ قربانی کا وقت نماز ،خطبے اور اجتماعی دعا کے بعد شروع ہوتا ہے۔اگر اس سے پہلے جانور ذبح کر دیا جائے تو وہ قربانی نہیں ، عام ذبیحہ ہے ۔اس کی مثال اس طرح ہے جیسے وضو سے پہلے نماز پڑھنے کی وہ اٹھک بیٹھک ہے ،تلاوت، تسبیح اور دعا بھی ہے مگر نماز نہیں ۔جن صحابہ نے لوگوں کو جلد گوشت تقسیم کرنے کی اچھی نیت سے نماز اور خطبے سے پہلے قربانیاں کر لیں تو انھیں دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا گیا۔یہ فقر کا زمانہ تھا دوبارہ قربانی کرنا انتہائی مشکل تھا مشکلات کے حل کے لیے قربان کیے جانے والے جانوروں کی عمر وں میں کچھ سہولت اور رعایت دے دی گئی، لیکن قربانی دوبارہ کرنی پڑی۔پھر قربانی کے جانوورں کی کم از کم عمر کے بارے میں شریعت کے اصل حکم کا بیان ہے ، اس بعد پھر جن جانوروں کو اللہ کی رضا کے لیے ذبح کیا جا رہا ہے ان کو اچھے طریقے سے ذبح کرنے کی وضاحت ہے،پھر آلہ ذبح کا بیان ہے ۔اس میں وضاحت کی گئی ہے کہ ہڈی یا کسی جانور کے دانت سے ذبح نہیں کیا جا سکتا تیز دھار والی کسی چیز سے ذبح کیا جا سکتا ہے؟جس سے تیزی کے ساتھ اچھی طرح خون بہ جائے۔
قربانی کا گوشت کتنے دن تک کھایا جا سکتا ہے ؟اس حوالے سے احکام میں جو تدریج ملحوظ رکھی گئی ہے اس کو واضح کیا گیا ہے۔اس حوالے سے بھی یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ بعض صحابہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک کے بعد بھی حکم سے نا واقف رہ گئے تھے اور ابتدائی حکم کی پابندی کرتے رہے انسانی معاشرے میں یہ ایک فطری بات ہے ۔ ہر کسی کو ایک بات کا علم ہو جانا ممکن نہیں۔معتبر انھی کی بات ہے جنھیں علم ہے ۔قربانیوں کے ساتھ کسی مادہ جانور کے پہلوٹھی کے بچے کو بڑا ہونے کے بعد اللہ کی رضا کے لیے ذبح کرنے (العتیرہ) اور ریوڑ کے جانوروں کی ایک خاص تعداد کے بعد کسی ایک جانور کو اللہ کی راہ میں قربانی کرنے کا بیان بھی ہے ۔اس کے بعد قربانی کرنے والوں کے لیے ناخن اور بال نہ کٹوانے (حرام کی جیسی کچھ پابندیوں کو اپنانے) کا بیان ہے اور آخر میں اس بات کی وضاحت ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی اور کی رضا کے لیے (یا اس کے نام پر)ذبح کرنے والا اللہ کی لعنت کا مستوجب ہے۔ العیاذ باللہ
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’صرف مسنہ (دودانتا) جانور کی قربانی کرو، ہاں! اگر تم کو دشوار ہو تو ایک سالہ دنبہ یا مینڈھا ذبح کر دو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فائدہ:
مسنہ دو دانتا جانور کو کہتے ہیں۔ عموماً تسلیم کیا جاتا ہے کہ بھیڑ بکری میں دو دانتا کم از کم ایک سال سے زیادہ میں ہوتا ہے گائے دوسال میں اور اونٹ بانچ سال کے۔ اصل یہی ہے کہ دانتوںکوغور سےدیکھا جائے۔ جب دو نئے دانت ظاہر ہو گئے ہوں، یا دودہھ کے دانت ٹوٹ چکے ہوں تو وہ مسنہ (دودانتا) ہی کہلائے گا۔ اس سے ذرا کم پورے سال کی عمر کا جانور جذعہ ہو گا۔ بھیڑ بکری کے جذعہ میں اختلاف ہے۔ اخناف کے ہاں چھ ماہ کی بھیڑ بکری جذعہ ہے جبکہ مالکیہ اور شافعیہ کے ہاں ایک سال کی بھیڑ بکری جذعہ ہے اور یہی درست ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صرف مُسِنه ذبح کرو، الا یہ کہ تمہارے لیے دشوار ہو (اور نہ ملے) تو جذعہ دنبہ، چھترا کر لو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
1۔ جذعة: احناف اور حنابلہ کے نزدیک جذعہ چھ ماہ کا بکرا یا چھترا ہے اور شوافع کے نزدیک جو سال کا ہو اور بقول امام نووی وهو الاشهر عند اهل السنة وغيرهم، اہل سنت اور دوسروں کے ہاں یہی مشہور ہے۔ اور مسنه، مثنی کو کہتے ہیں، جس کے سامنے کے دانت گرگئے ہوں، احناف کے نزدیک ایک سال کا بکرا مثنی ہو جاتا ہے، اس لیے وہ مسنه کا معنی ایک سال کا کرتے ہیں، حالانکہ یہ ضروری نہیں ہے کہ ایک سال کے بعد اس کے سامنے کے دانت گر جائیں، جب کہ قربانی کے لیے مثنی کا ہونا ضروری ہے۔ 2۔ دنبہ، چھترا، مینڈھا، ائمہ اربعہ کے نزدیک جذعہ بھی ہو تو قربانی کیا جا سکتا ہے، کیونکہ بعض روایات میں ہے، جذعہ، دنبہ، چھترا، بہترین قربانی ہے اور مُسنه کے نہ ملنے کی قید استحباب کے لیے ہے، لیکن شوافع کے نزدیک دنبہ، چھترا، بکرا، جذعہ ایک سال کی عمر میں ہو گا اور احناف کے نزدیک بکرا اور دنبہ، چھترا چھ ماہ کا ہو تو جَذَعه ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jabir reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: Sacrifice only a grown-up animal, unless it is difficult for you, in which case sacrifice a ram (of even less than a year, but more than six months' age).