قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ (بَابُ إِبَاحَةِ النَّبِيذِ الَّذِي لَمْ يَشْتَدَّ وَلَمْ يَصِرْ مُسْكِرًا)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2007 .   حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَقَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ أَخْبَرَنَا و قَالَ ابْنُ سَهْلٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ مُطَرِّفٍ أَبُو غَسَّانَ أَخْبَرَنِي أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنْ الْعَرَبِ فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ أَنْ يُرْسِلَ إِلَيْهَا فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَقَدِمَتْ فَنَزَلَتْ فِي أُجُمِ بَنِي سَاعِدَةَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَاءَهَا فَدَخَلَ عَلَيْهَا فَإِذَا امْرَأَةٌ مُنَكِّسَةٌ رَأْسَهَا فَلَمَّا كَلَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ قَالَ قَدْ أَعَذْتُكِ مِنِّي فَقَالُوا لَهَا أَتَدْرِينَ مَنْ هَذَا فَقَالَتْ لَا فَقَالُوا هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَكِ لِيَخْطُبَكِ قَالَتْ أَنَا كُنْتُ أَشْقَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ سَهْلٌ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ حَتَّى جَلَسَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ ثُمَّ قَالَ اسْقِنَا لِسَهْلٍ قَالَ فَأَخْرَجْتُ لَهُمْ هَذَا الْقَدَحَ فَأَسْقَيْتُهُمْ فِيهِ قَالَ أَبُو حَازِمٍ فَأَخْرَجَ لَنَا سَهْلٌ ذَلِكَ الْقَدَحَ فَشَرِبْنَا فِيهِ قَالَ ثُمَّ اسْتَوْهَبَهُ بَعْدَ ذَلِكَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَوَهَبَهُ لَهُ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرِ بْنِ إِسْحَقَ قَالَ اسْقِنَا يَا سَهْلُ

صحیح مسلم:

کتاب: مشروبات کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: جو نبیذ تیز اور نشہ آور نہ ہو گئی ہو۔جائز ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2007.   محمد بن سہل تیمی اور ابوبکر بن اسحٰق نے کہا: ہمیں ابن ابی مریم نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابوغسان محمد بن مطرف نے بتایا کہ مجھے ابوحازم نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت بیان کی، کہا: رسول اللہ ﷺ کے سامنے عرب کی ایک عورت کا ذکر کیا گیا۔ (اس کے والد نعمان بن ابی الجون کندی نے پیش کش کی) آپ% نے ابواسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا: کہ اس (عورت کولانے کے لیے اس) کی طرف سواری وغیرہ بھیجیں، تو انھوں (حضرت ابو اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے بھیج دی، وہ عورت آئی، بنوساعدہ کے قلعہ نما مکانات میں ٹھہری، رسول اللہ ﷺ گھر سے روانہ ہو کر اس کے پاس تشریف لے گئے، جب آپ اس کے پاس گئے، تو وہ عورت سر جھکائے ہوئے تھی، رسول اللہ ﷺ نے جب اس سے بات کی تو وہ کہنے لگی: میں آپ سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں نے تمھیں خود سے پناہ دے دی۔‘‘ لوگوں نے اس سے کہا: کیا تم جا نتی ہو یہ کو ن ہیں؟ اس نے کہا: نہیں، انھوں نے کہا: یہ رسول اللہ ﷺ تھے اور تمھیں نکا ح کا پیغا م دینے تمھارے پاس آئے تھے۔ اس نے کہا: میں اس سے کم تر نصیب والی تھی۔ سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اس دن رسول اللہ ﷺ تشریف لائے، آپ خود اور آپ کے ساتھی بنوساعدہ کے چھت والے چبوترے پر تشریف فرما ہوئے، پھر آپ نے سہل سے کہا: ’’ہمیں پانی پلاؤ‘‘ کہا: میں نے ان کے لیے وہی پیالہ (نما برتن) نکالا اور اس میں آپﷺ کو پلایا۔ ابوحازم نے کہا: سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمارے لیے بھی وہی پیالہ نکالا اور ہم نے بھی اس میں سے پیا، پھر عمر بن عبد العزیز نے حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے وہ پیالہ بطور ہبہ مانگ لیا۔ حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہ پیالہ ان کو ہبہ کر دیا۔ ابوبکر بن اسحاق کی روایت میں ہے: آپ ﷺ نے فرمایا: ’’سہل! ہمیں (کچھ) پلاؤ۔‘‘