قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ (بَابُ اسْتِحْبَابِ وَضْعِ النَّوَى خَارِجَ التَّمْرِ، وَاسْتِحْبَابِ دُعَاءِ الضَّيْفِ لِأَهْلِ الطَّعَامِ، وَطَلَبِ الدُّعَاءِ مِنَ الضَّيْفِ الصَّالِحِ وَإِجَابَتِهِ لِذَلِكَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2042 .   حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ قَالَ نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي قَالَ فَقَرَّبْنَا إِلَيْهِ طَعَامًا وَوَطْبَةً فَأَكَلَ مِنْهَا ثُمَّ أُتِيَ بِتَمْرٍ فَكَانَ يَأْكُلُهُ وَيُلْقِي النَّوَى بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ وَيَجْمَعُ السَّبَّابَةَ وَالْوُسْطَى قَالَ شُعْبَةُ هُوَ ظَنِّي وَهُوَ فِيهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ إِلْقَاءُ النَّوَى بَيْنَ الْإِصْبَعَيْنِ ثُمَّ أُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَهُ ثُمَّ نَاوَلَهُ الَّذِي عَنْ يَمِينِهِ قَالَ فَقَالَ أَبِي وَأَخَذَ بِلِجَامِ دَابَّتِهِ ادْعُ اللَّهَ لَنَا فَقَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مَا رَزَقْتَهُمْ وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ

صحیح مسلم:

کتاب: مشروبات کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: کھجور کھا تے وقت گٹھلیاں علیحدہ رکھنا مہمان کا کھانا کھلا نے والوں کے لیے دعا کرنا نیک مہمان سے دعا کی درخواست کرنا اور اس (مہمان) کی طرف سے اس درخواست کو قبول کرنا مستحب ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2042.   محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے یزید بن خمیر سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ میرے والد کے ہاں مہمان ہوئے، ہم نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں کھجور، پنیر اور گھی سے تیار کیا ہوا حلوہ پیش کیا، آپ نے اس میں سے تناول فرمایا، پھر آپ کے سامنے کھجوریں پیش کی گئیں تو آپ کھجوریں کھا رہے تھے۔ اور گٹھلیاں اپنی دو انگلیوں کے درمیان ڈالتے جا رہے تھے۔ (کھا نے کے لیے) آپ ﷺ نے شہادت کی اور درمیانی انگلی اکٹھی کی ہوئی تھیں ـــــــــــ شعبہ نے کہا: میرا گمان (غالب) ہے اور ان شاء اللہ یہ بات یعنی گٹھلیوں کو دوانگلیوں کے درمیان ڈالنا اس (حدیث) میں ہےـــــــــ پھر (آپ کے سامنے) مشروب لایا گیا۔ آپﷺ نے اسے پیا، پھر اپنی دائیں جانب والے کو دے دیا۔ (عبداللہ بن بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: تو میرے والد نے جب انھوں نے آپ ﷺ کی سواری کی لگام پکڑی ہوئی تھی، عرض کی: ہمارے لیے اللہ سے دعا فرمائیے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے (دعا کرتے ہوئے) فرمایا: ’’اے اللہ! تو نے انھیں جو رزق دیا ہے اس میں ان کے لیے برکت ڈال دے اور ان کے گناہ بخش دے اور ان پر رحم فرما۔‘‘