باب: مردوں اور عورتوں کے لیے سونے اور چاندی کے برتنوں کا استعمال حرام ہے۔ سونے کی انگوٹھی اور ریشم مردوں پر حرام ہے اور عوتوں کے لیے جائز ہے اگر چارانگشت سے زیادہ نہ ہو تو مرد کے لیے (لباس پر کسی نما یا ں جگہ لگی ہو ئی ) علامت کے طور پر جا ئز ہے
)
Muslim:
The Book of Clothes and Adornment
(Chapter: The Prohibition Of Using Vessels Of Gold And Silver For Men And Women, And Gold Rings And Silk For Men, But They Are Permissible For Women. Permissibility Of Silken Borders On Garments For Men, But It Should Not Be More Than Four Fingers Wide)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2066.
(ابوخیثمہ) زہیر نے کہا: ہمیں اشعث نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے معاویہ بن سوید بن مقرن نے حدیث بیان کی، کہا: میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا تو ان کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اورسات چیزوں سے روکا مریض کی عیادت کرنے، جنازے کے ساتھ شریک ہونے، چھنیک کا جواب دینے، (اپنی) قسم یا قسم دینے والے، (کی قسم) پوری کرنے، مظلوم کی مدد کرنے، دعوت قبول کرنے اور سلام کو عام کرنے کا حکم دیا اور انگوٹھی پہننے سے، چاندی کے برتن میں ( کھانے) پینے، ارغوانی (سرخ) گدوں سے (اگر وہ ریشم کے ہوں) مصر کے علاقے قس کے بنے ہوئے کپڑوں (جو ریشم کے ہوتے تھے۔) اور (کسی بھی قسم کے) ریشم، استبرق اور دیباج کو پہننے سے روکا (استبرق ریشم کا موٹا کپڑا تھا اور دیباج باریک۔)
تشریح:
فائدہ:
میاثر، میثرۃ کی جمع ہے، نرم گدے مراد ہیں جو عام بیٹھنے کے لیے یا زین یا اونٹ کے پالان پر رکھ کر بیٹھنے کے لیے استعمال ہوتے تھے۔ اس زمانے میں زیادہ تر ریشم کے بنے ہوتے تھے، اندر کپاس بھری ہوتی تھی۔ حرمت کا سبب یہ ہے کہ کپڑا ریشم کا ہوتا تھا۔ بعض ارغوانی گدے ریشم کے بجائے اونی یا سوتی کپڑے کے ہوتے تھے، یہاں وہ مراد نہیں ہیں۔ بعض فقہاء نے البتہ یہ کہا ہے کہ یہ عجمیوں کے استعمال کی چیز تھی اور وہ اسے ازرہ تکبر استعمال کرتے تھے۔ ان سے مشابہت کے لیے منع کیا گیا۔ پہلی بات راجح ہے۔
لباس شرم وحیا،صحت اورموسم کےحوالےسےانسان کی بنیادی ضرورت ہےاوراس کےلیے زینت کاسبب بھی۔ اللہ تعالیٰ نےعورت اورمردکوالگ الگ اندازسےخوبصورت بنایاہے۔ دونوں کےلیے زینت کےاندازبھی مختلف ہیں۔ مرداگرعورت کی طرح زینت اختیارکرےتوبرالگتاہےاورعورت اگرمردکیطرح زینت اختیارکرےتوبری لگتی ہے۔
اسی طرح زینت اوراستکباربھی دوالگ الگ چیزیں ہیں۔ ان کےدرمیان جولکیرحائل ہےوہ مٹ جائےتوعام انسانوں کےلیے بہت سی مشکلات پیداہوتی ہیں۔ انسان کارہناسہنابھلےآرام دہ ہولیکن امارت کی نمودونمائش کاایساذریعہ نہ ہوجس سےعام لوگ مرعوب ہوں اوران کی دلوں میں اپنی محرومی اوردوسروں کی بےحدوحساب اورغیرمنصفانہ امارت کااذیت ناک احساس پیداہو۔
امام مسلمنےکتاب اللباس والزینۃ میں انسانی رہن سہن ،لباس اورسواری وغیرہ کےحوالےسےرسول اللہﷺ کےفرامین مقدسہ کوبیان کیاہے۔ سب سےپہلےامارت کی بےجانمائش اورانتہائی مسرفانہ زندگی کےحوالےسےسونےچاندی کےبرتن وغیرہ کےاستعمال کی حرمت بیان کی ہے۔ اس کےبعدصرف عورتوں کےلیے سونےکی زیورات کےجوازکابیان ہے۔ مردوں کےلیے انہیں قطعی طورپرحرام قراردیاگیاہے۔ اسی طرح ریشم کالباس بھی صرف عورتوں کےلیےجائزقراردیاگیاہے، مردوں کےلیے حرام ہے۔اگرغورکیاجائے تواس سےزینت کےحوالےسےعورتوں کووسیع ترمیدان ملتاہے۔ اس میں عورتوں کوایک طرح سےبرتری حاصل ہے۔ یہ چیزیں اگرمرداستعمال کریں تویہ ان کی وجاہت اوروقار کےخلاف ہے۔چونکہ یہ چیزیں عورتوں کےلیے حلال ہیں اس لیے مردان کی خریدوفروخت کرسکتےہیں۔ مردوں کواس حوالےسےاتنی سہولت دی گئی ہےکہ ان کےلباس میں بہت معمولی مقدارمیں ریشم موجودہوتووہ اسےاستعمال کرسکتےہیں، تاہم جلدی بیماری وغیرہ کی صورت میں طبی ضرورت کےتحت ریشم کالباس پہننےکی اجازت ہے۔
مردوں کواس طرح کےشوخےرنگ پہننےکی بھی اجازت نہیں جوصرف عورتوں ہی کواچھےلگتےاورنسوانی جمال کونمایاں کرتےہیں ،البتہ اسراف سےپرہیزکرتےہوئےمردوں کےلیے بھی دھاریوں والےیادوسرےجائز نقش ونگارسےمزین لباس کی اجازت ہے۔لباس کےذریعےسےکبرونخوت کااظہاراورمتکبرانہ لباس پہنناممنوع ہے۔ زمانہ قدیم سےکپڑوں کولٹکانا،مردوں کےلیے اظہارتکبرکی ایک علامت ہے۔ مسلمانوں کواس سےمنع کیاگیاہے۔رسول اللہﷺنےجب اردگردکےبادشاہو اورحاکموں کواسلام کی دعوت دینےکےلیے خط لکھنےکاارادہ فرمایاتوبطورمہراستعمال کرنےکےلیے چاندی کی انگوٹھی تیارکروائی ،ضرورتادیگرمسلمانوں کوبھی اس کی اجازت دی گئی اوریہ بھی بتایاگیاکہ کس انگلی میں پہنناموزوں ہے۔ جوتےپہننےکےحوالےسےآپﷺکن باتوں کوملحوظ رکھتے،اس کی وضاحت ہے۔ کس طرح کالباس استعمال کرتےہوئےکیاکیااحتیاط ملحوظ رکھنی چاہیےتاکہ ستراورحیاکےتقاضےپامال نہ ہوں، اس کی بھی وضاحت ہے۔ بالوں کےرنگنےکےحوالےسےاسلامی آداب بھی اسی کتاب میں بیان ہوئےہیں ۔گھرمیں اورخاص طورپرکپڑوں پرجانداروں کی تصویروں کی ممانعت اسلام کاشعارہے۔ اس کےساتھ ہی امام مسلمنےتصویریں بنانےکےحوالےسےاسلامی تعلیمات کوبیان کیاہے۔
اس کےبعدسواریوں اوردیگرجانوروں کےبارےمیں اورراستےکےحقوق کےحوالےسےرسول اللہﷺ کےفرامین بیان کیےگئےہیں۔ آخرمیں بالوں کی قبیح صورتوں اورتزیین وجمال کی غرض سےدجل وفریب پرمبنی اقدامات کی تددیدہے۔ اس کامقصدیہ ہےکہ انسان ایک دوسرےکومحض ظاہری حسن کےحوالےسےپسندنا پسندکرنےکےبجائےپوری شخصیت کےخالص اورحقیقی جمال کوترجیح دیں تاکہ کوئی بھی انسان،خصوصاعورت نہ محض آرائش کی چیزبن کراپنی شخصیت کوپست کرے،نہ ہی کوئی عورت ظاہری جمال میں کمی کی بناپرکم قدرقراردی جائے۔ سادگی حقیقت پسندی اورظاہری خوبیوں کےساتھ باطنی خوبیوں کوسراہنامعاشرےکی مضبوطی کاباعث بنتاہے۔ ظاہری خوبیوں کےدلدادہ لوگوں کےنزدیک چندبچوں کی پیدائش کےبعدعورت قابل نفرت بن جاتی ہے،جبکہ خاندان کےلیے اس وقت اس کی خدمات اورزیادہ ناگزیراورقابل قدرہوتی ہیں، محض ظاہری جمال ہی کوسراہاجانےلگےتوگھراجڑنےاورنمودونمائش کی دکانیں آبادہونےلگتی ہیں۔
(ابوخیثمہ) زہیر نے کہا: ہمیں اشعث نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے معاویہ بن سوید بن مقرن نے حدیث بیان کی، کہا: میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا تو ان کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اورسات چیزوں سے روکا مریض کی عیادت کرنے، جنازے کے ساتھ شریک ہونے، چھنیک کا جواب دینے، (اپنی) قسم یا قسم دینے والے، (کی قسم) پوری کرنے، مظلوم کی مدد کرنے، دعوت قبول کرنے اور سلام کو عام کرنے کا حکم دیا اور انگوٹھی پہننے سے، چاندی کے برتن میں ( کھانے) پینے، ارغوانی (سرخ) گدوں سے (اگر وہ ریشم کے ہوں) مصر کے علاقے قس کے بنے ہوئے کپڑوں (جو ریشم کے ہوتے تھے۔) اور (کسی بھی قسم کے) ریشم، استبرق اور دیباج کو پہننے سے روکا (استبرق ریشم کا موٹا کپڑا تھا اور دیباج باریک۔)
حدیث حاشیہ:
فائدہ:
میاثر، میثرۃ کی جمع ہے، نرم گدے مراد ہیں جو عام بیٹھنے کے لیے یا زین یا اونٹ کے پالان پر رکھ کر بیٹھنے کے لیے استعمال ہوتے تھے۔ اس زمانے میں زیادہ تر ریشم کے بنے ہوتے تھے، اندر کپاس بھری ہوتی تھی۔ حرمت کا سبب یہ ہے کہ کپڑا ریشم کا ہوتا تھا۔ بعض ارغوانی گدے ریشم کے بجائے اونی یا سوتی کپڑے کے ہوتے تھے، یہاں وہ مراد نہیں ہیں۔ بعض فقہاء نے البتہ یہ کہا ہے کہ یہ عجمیوں کے استعمال کی چیز تھی اور وہ اسے ازرہ تکبر استعمال کرتے تھے۔ ان سے مشابہت کے لیے منع کیا گیا۔ پہلی بات راجح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
معاویہ بن سوید بن مقرن بیان کرتے ہیں، میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں یہ کہتے سنا، ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چیزوں کا حکم دیا اور سات چیزوں سے منع فرمایا، آپ نے ہمیں بیمار پرسی، جنازہ کے ساتھ جانے، چھینکنے والے کو دعا دینے، قسم پوری کرنے یا قسم دینے والے کی بات پوری کرنے، مظلوم کی مدد کرنے، دعوت قبول کرنے اور سلام کو عام کرنے کا حکم دیا اور ہمیں انگوٹھیوں یا سونے کی انگوٹھی پہننے، چاندی کے برتن میں پینے، ریشمی گدوں پر بیٹھنے، قسی، ریشم، استبرق اور دیباج پہننے سے منع فرمایا۔
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1) إِبْرَارِ الْقَسَمِ: اپنی قسم پوری کرنا، بشرطیکہ توڑنا بہتر نہ ہو۔ (2) إِبْرَارِ لْمُقْسِمِ: قسم اٹھانے والے کی قسم بشرطیکہ اس کو پورا کرنا ممکن ہو، پوری کرنا، مثلاً کوئی انسان قسم اٹھاتا ہے کہ جب تک آپ یہ کام نہیں کریں گے، میں آپ سے جدا نہیں ہوں گا اور آپ یہ کام کرسکتے ہیں تو آپ یہ کام کردینا چاہیے، تاکہ اس کی قسم نہ ٹوٹے۔ (3) مياثر: ميثرة کی جمع ہے، وہ گدے جو زمین پر رکھے جاتے ہیں، جو عموماً ریشم اور دیباج سے بنائے جاتے ہیں اور کافر لوگ استعمال کرتے تھے، اگر ریشم اور دیباج کے ہوں تو حرام ہوں گے اور اگر ارغوانی ہوں تو کفار سے مشابہت کی صورت میں ناجائز ہوں گے۔ (4) قَسِّيِّ: قس علاقہ میں ریشم سے بننے والے کپڑے، ریشم کی بنا پر ممنوع ہیں۔ (5) إِسْتَبْرَقِ: موٹا ریشم، دِيبَاجِ: باریک ریشم، بہرحال ریشم کی ہر قسم حرام ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Mu'awiyah bin Suwaid bin Muqarrin reporxed: I visited al-Bara' bin 'Azib (RA) and heard him say: Allah's Messenger (ﷺ) commanded us to do seven things and forbade us to do seven (things). He commanded us to visit the sick, to follow the funeral procession, to answer the sneezer, to fulfil the vow, to help the poor, to accept the invitation and to greet everybody, and he forbade us to wear rings or gold rings, to drink in silver (vessels), and to use the saddle cloth made of red silk, and to wear garments made of Qassi material, or garments made of silk or brocade and velvet.