باب: مردوں اور عورتوں کے لیے سونے اور چاندی کے برتنوں کا استعمال حرام ہے۔ سونے کی انگوٹھی اور ریشم مردوں پر حرام ہے اور عوتوں کے لیے جائز ہے اگر چارانگشت سے زیادہ نہ ہو تو مرد کے لیے (لباس پر کسی نما یا ں جگہ لگی ہو ئی ) علامت کے طور پر جا ئز ہے
)
Muslim:
The Book of Clothes and Adornment
(Chapter: The Prohibition Of Using Vessels Of Gold And Silver For Men And Women, And Gold Rings And Silk For Men, But They Are Permissible For Women. Permissibility Of Silken Borders On Garments For Men, But It Should Not Be More Than Four Fingers Wide)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2067.
سعید بن عمرو بن سہل بن اسحٰق بن محمد بن اشعث بن قیس نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے انھیں ابوفروہ سے ذکر کرتے ہوئے سنا کہ انھوں نے عبداللہ بن عکیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا، کہا: ہم (ایران کے سابقہ دارالحکومت) مدائن میں حضرت خذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پانی مانگا تو ایک زمیندار چاندی کے برتن میں مشروب لے آیا، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس (مشروب) کے سمیت وہ برتن پھینک دیا اور کہا: میں تم لوگوں کو بتا رہا ہوں کہ میں پہلے اس سے کہہ چکا ہوں کہ وہ مجھے اس (چاندی کے برتن) میں نہ پلائے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’سونے اور چاندی کے برتن میں نہ پیو اور دیباج اور حریرنہ پہنو کیونکہ یہ چیزیں دنیا میں ان (کا فروں) کے لیے ہیں اور آخرت میں قیامت کے دن تمھا رے لیے ہیں۔‘‘
لباس شرم وحیا،صحت اورموسم کےحوالےسےانسان کی بنیادی ضرورت ہےاوراس کےلیے زینت کاسبب بھی۔ اللہ تعالیٰ نےعورت اورمردکوالگ الگ اندازسےخوبصورت بنایاہے۔ دونوں کےلیے زینت کےاندازبھی مختلف ہیں۔ مرداگرعورت کی طرح زینت اختیارکرےتوبرالگتاہےاورعورت اگرمردکیطرح زینت اختیارکرےتوبری لگتی ہے۔
اسی طرح زینت اوراستکباربھی دوالگ الگ چیزیں ہیں۔ ان کےدرمیان جولکیرحائل ہےوہ مٹ جائےتوعام انسانوں کےلیے بہت سی مشکلات پیداہوتی ہیں۔ انسان کارہناسہنابھلےآرام دہ ہولیکن امارت کی نمودونمائش کاایساذریعہ نہ ہوجس سےعام لوگ مرعوب ہوں اوران کی دلوں میں اپنی محرومی اوردوسروں کی بےحدوحساب اورغیرمنصفانہ امارت کااذیت ناک احساس پیداہو۔
امام مسلمنےکتاب اللباس والزینۃ میں انسانی رہن سہن ،لباس اورسواری وغیرہ کےحوالےسےرسول اللہﷺ کےفرامین مقدسہ کوبیان کیاہے۔ سب سےپہلےامارت کی بےجانمائش اورانتہائی مسرفانہ زندگی کےحوالےسےسونےچاندی کےبرتن وغیرہ کےاستعمال کی حرمت بیان کی ہے۔ اس کےبعدصرف عورتوں کےلیے سونےکی زیورات کےجوازکابیان ہے۔ مردوں کےلیے انہیں قطعی طورپرحرام قراردیاگیاہے۔ اسی طرح ریشم کالباس بھی صرف عورتوں کےلیےجائزقراردیاگیاہے، مردوں کےلیے حرام ہے۔اگرغورکیاجائے تواس سےزینت کےحوالےسےعورتوں کووسیع ترمیدان ملتاہے۔ اس میں عورتوں کوایک طرح سےبرتری حاصل ہے۔ یہ چیزیں اگرمرداستعمال کریں تویہ ان کی وجاہت اوروقار کےخلاف ہے۔چونکہ یہ چیزیں عورتوں کےلیے حلال ہیں اس لیے مردان کی خریدوفروخت کرسکتےہیں۔ مردوں کواس حوالےسےاتنی سہولت دی گئی ہےکہ ان کےلباس میں بہت معمولی مقدارمیں ریشم موجودہوتووہ اسےاستعمال کرسکتےہیں، تاہم جلدی بیماری وغیرہ کی صورت میں طبی ضرورت کےتحت ریشم کالباس پہننےکی اجازت ہے۔
مردوں کواس طرح کےشوخےرنگ پہننےکی بھی اجازت نہیں جوصرف عورتوں ہی کواچھےلگتےاورنسوانی جمال کونمایاں کرتےہیں ،البتہ اسراف سےپرہیزکرتےہوئےمردوں کےلیے بھی دھاریوں والےیادوسرےجائز نقش ونگارسےمزین لباس کی اجازت ہے۔لباس کےذریعےسےکبرونخوت کااظہاراورمتکبرانہ لباس پہنناممنوع ہے۔ زمانہ قدیم سےکپڑوں کولٹکانا،مردوں کےلیے اظہارتکبرکی ایک علامت ہے۔ مسلمانوں کواس سےمنع کیاگیاہے۔رسول اللہﷺنےجب اردگردکےبادشاہو اورحاکموں کواسلام کی دعوت دینےکےلیے خط لکھنےکاارادہ فرمایاتوبطورمہراستعمال کرنےکےلیے چاندی کی انگوٹھی تیارکروائی ،ضرورتادیگرمسلمانوں کوبھی اس کی اجازت دی گئی اوریہ بھی بتایاگیاکہ کس انگلی میں پہنناموزوں ہے۔ جوتےپہننےکےحوالےسےآپﷺکن باتوں کوملحوظ رکھتے،اس کی وضاحت ہے۔ کس طرح کالباس استعمال کرتےہوئےکیاکیااحتیاط ملحوظ رکھنی چاہیےتاکہ ستراورحیاکےتقاضےپامال نہ ہوں، اس کی بھی وضاحت ہے۔ بالوں کےرنگنےکےحوالےسےاسلامی آداب بھی اسی کتاب میں بیان ہوئےہیں ۔گھرمیں اورخاص طورپرکپڑوں پرجانداروں کی تصویروں کی ممانعت اسلام کاشعارہے۔ اس کےساتھ ہی امام مسلمنےتصویریں بنانےکےحوالےسےاسلامی تعلیمات کوبیان کیاہے۔
اس کےبعدسواریوں اوردیگرجانوروں کےبارےمیں اورراستےکےحقوق کےحوالےسےرسول اللہﷺ کےفرامین بیان کیےگئےہیں۔ آخرمیں بالوں کی قبیح صورتوں اورتزیین وجمال کی غرض سےدجل وفریب پرمبنی اقدامات کی تددیدہے۔ اس کامقصدیہ ہےکہ انسان ایک دوسرےکومحض ظاہری حسن کےحوالےسےپسندنا پسندکرنےکےبجائےپوری شخصیت کےخالص اورحقیقی جمال کوترجیح دیں تاکہ کوئی بھی انسان،خصوصاعورت نہ محض آرائش کی چیزبن کراپنی شخصیت کوپست کرے،نہ ہی کوئی عورت ظاہری جمال میں کمی کی بناپرکم قدرقراردی جائے۔ سادگی حقیقت پسندی اورظاہری خوبیوں کےساتھ باطنی خوبیوں کوسراہنامعاشرےکی مضبوطی کاباعث بنتاہے۔ ظاہری خوبیوں کےدلدادہ لوگوں کےنزدیک چندبچوں کی پیدائش کےبعدعورت قابل نفرت بن جاتی ہے،جبکہ خاندان کےلیے اس وقت اس کی خدمات اورزیادہ ناگزیراورقابل قدرہوتی ہیں، محض ظاہری جمال ہی کوسراہاجانےلگےتوگھراجڑنےاورنمودونمائش کی دکانیں آبادہونےلگتی ہیں۔
سعید بن عمرو بن سہل بن اسحٰق بن محمد بن اشعث بن قیس نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے انھیں ابوفروہ سے ذکر کرتے ہوئے سنا کہ انھوں نے عبداللہ بن عکیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا، کہا: ہم (ایران کے سابقہ دارالحکومت) مدائن میں حضرت خذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پانی مانگا تو ایک زمیندار چاندی کے برتن میں مشروب لے آیا، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس (مشروب) کے سمیت وہ برتن پھینک دیا اور کہا: میں تم لوگوں کو بتا رہا ہوں کہ میں پہلے اس سے کہہ چکا ہوں کہ وہ مجھے اس (چاندی کے برتن) میں نہ پلائے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’سونے اور چاندی کے برتن میں نہ پیو اور دیباج اور حریرنہ پہنو کیونکہ یہ چیزیں دنیا میں ان (کا فروں) کے لیے ہیں اور آخرت میں قیامت کے دن تمھا رے لیے ہیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عکیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم مدائن میں حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے تو حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پانی مانگا تو ان کے پاس زمیندار چاندی کے برتن میں پانی لایا تو انہوں نے وہ برتن اسے دے مارا اور کہا: میں تمہیں آگاہ کرتا ہوں کہ میں اسے کہہ چکا ہوں، مجھے اس برتن میں پانی نہ پلانا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’سونے اور چاندی کے برتن میں نہ پیو اور دیباج و حریر نہ پہنو، کیونکہ یہ چیزیں، ان کے لیے (کافروں کے لیے) دنیا میں ہے اور تمہارے لیے قیامت کے دن آخرت میں ہیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdullah bin Ukaim reported: While we were with Hudhaifa in Mada'in he asked for water. A villager brought a drink for him in a silver vessel. He (Hudhaifa) threw it away saying: I inform you that I have already conveyed to him that he should not serve me drink in it (silver vessel) for Allah's Messenger (ﷺ) had said: Do not drink in gold and silver vessels, and do not wear brocade or silk, for these are meant for them (the non-believers) in this world, but they are meant for you in the Hereafter on the Day, of Resurrection.