قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ (بَابُ تَحرِیمِ لُبسِ الحَرِیرِوَغَیرِ ذٰالِکَ لِلرِّجَالِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2070 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَيَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ وَاللَّفْظُ لِابْنِ حَبِيبٍ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ لَبِسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَبَاءً مِنْ دِيبَاجٍ أُهْدِيَ لَهُ ثُمَّ أَوْشَكَ أَنْ نَزَعَهُ فَأَرْسَلَ بِهِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقِيلَ لَهُ قَدْ أَوْشَكَ مَا نَزَعْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ نَهَانِي عَنْهُ جِبْرِيلُ فَجَاءَهُ عُمَرُ يَبْكِي فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَرِهْتَ أَمْرًا وَأَعْطَيْتَنِيهِ فَمَا لِي قَالَ إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهُ لِتَلْبَسَهُ إِنَّمَا أَعْطَيْتُكَهُ تَبِيعُهُ فَبَاعَهُ بِأَلْفَيْ دِرْهَمٍ

صحیح مسلم:

کتاب: لباس اور زینت کے احکام

 

تمہید کتاب  (

باب: مردوں کے لیے ریشم وغیرہ (کی مختلف اقسام )پہننا حرا م ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2070.   ابو زبیر نے کہا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: نبی کریم ﷺ نے ایک دن دیباج کی قبا پہنی جو آپ کو ہدیہ کی گئی تھی، پھر فوراً ہی آپ نے اس کو اتار دیا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بھیج دی۔ آپ سے کہا گیا: یارسول اللہ ﷺ! آپ نے اس کو فوراً اتار دیا ہے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’مجھے جبریل علیہ السلام  نے اس سے منع کردیا۔‘‘ پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روتے ہوئے آئے اور عرض کی: اللہ کے رسول ﷺ! آپ نے ایک چیز ناپسند کی اور وہ مجھے دے دی! اب میرے لئے کیا (راستہ) ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’میں نے یہ تمھیں پہننے کےلیے نہیں دی، میں نے تمھیں اس لئے دی کہ اس کو بیچ لو۔‘‘ تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کو دو ہزار درہم میں فروخت کردیا۔