قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْآدَابِ (بَابُ النَّهْيِ عَنِ التَّكَنِّي بِأَبِي الْقَاسِمِ وَبَيَانِ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الْأَسْمَاءِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2135 .   حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ لَمَّا قَدِمْتُ نَجْرَانَ سَأَلُونِي فَقَالُوا إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ يَا أُخْتَ هَارُونَ وَمُوسَى قَبْلَ عِيسَى بِكَذَا وَكَذَا فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَمُّونَ بِأَنْبِيَائِهِمْ وَالصَّالِحِينَ قَبْلَهُمْ

صحیح مسلم:

کتاب: معاشرتی آداب کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: ابوالقاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور اچھے ناموں کا بیان

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2135.   سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جب میں نجران میں آیا، تو وہاں کے (انصاری) لوگوں نے مجھ پر اعتراض کیا کہ تم پڑھتے ہو کہ ﴿يٰأُخْتً هٰارُون﴾ (”اے ہارون کی بہن“ (مریم: 28) (یعنی مریم ؑ کو ہارون کی بہن کہا ہے) حالانکہ (سیدنا ہارون موسیٰ علیہ السلام کے بھائی تھے اور) موسیٰ علیہ السلام، عیسیٰ علیہ السلام سے اتنی مدت پہلے تھے (پھر مریم ہارون علیہ السلام کی بہن کیونکر ہو سکتی ہیں؟)، جب میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو میں نے آپ ﷺ سے پوچھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ’’(یہ وہ ہارون تھوڑے ہیں جو موسیٰ کے بھائی تھے) بنی اسرائیل کی عادت تھی (جیسے اب سب کی عادت ہے) کہ وہ پیغمبروں اور اگلے نیکوں کے نام پر نام رکھتے تھے۔‘‘