باب: برے نام اور نافع(نفع پہنچانے والا) جیسے نام رکھنا مکرو ہے
)
Muslim:
The Book of Manners and Etiquette
(Chapter: It Is Disliked To Use Objectionable Names And Names Such As Nafi' (Beneficial) Etc)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2136.
معتمر بن سلیمان نے کہا: میں رُکین سے سنا، وہ اپنے والد سے حدیث بیان کررہے تھے، انھوں نے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اپنے غلاموں کے یہ چار نام رکھنے سے منع فرمایا: افلح (زیادہ کامیاب)، رباح (منافع والا)، یسار (آسانی والا) اور نافع (نفع پہنچانے والا)
ادب سے مراد زندگی گزارنے کے طریقوں میں سے بہترین طریقہ سیکھنا اور اختیار کرنا ہے۔ ایسا طریقہ جس سے انفرادی اور اجتماعی زندگی آسان ،مشکلات سے محفوظ،خوشگوار اور عزت مند ہو جائے رسول اللہ ﷺ کے فرمان(أدَّبَبَنِي رَبِّي فأحْسَنَ تَأ دِيبِي)"" میرے رب نے مجھے ادب سکھایا اور بہترین انداز میں سکھایا ‘‘ میں اسی مفہوم کی طرف اشارہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے وہی بہترین ادب اپنی امت کو بھی سکھایا ہے آپ نے ایسے عمومی آداب بھی سکھائے جو ہر انسان کے لیے ہیں ، اور اسے معزز اور لوگوں کا محبوب بنا دیتے ہیں آپ ﷺ نے خاص ذمہ داریوں اور پیشوں کے حوالے سے بھی بہترین آداب سکھائے ہیں،مدرس کے آداب ،طالب علم کے آداب ،قاضی اور حاکم وغیرہ کے آداب۔
ادب کا لفظ کسی زبان کی ان تحریروں پر بھی بولا جاتا ہے جو انسان کی دلی واردات کی ترجمانی کرتی ہیں یا ان کے ذریعے سے مختلف شخصیات کے حوالے سے کسی انسان کے جو جذبات ہیں، ان کا اظہار ہوتا ہے اس کے لیے نظم و نثر کے نوع در نوع کئی پیرائے اختیار کیے جاتے ہیں ان پر بھی لفظ ادب کے اطلاق کا ایک سبب یہی ہے کہ اس سے بھی کئی معاشرتی حوالوں سے انسانوں کی تربیت ہوتی ہے اردو اصطلاح میں فنون ادب کے لیے ’’ادبیات‘‘ کی اصطلاح مروج ہے۔
امام مسلم نے انفرادی اور اجتماعی زندگی کے آداب کے حوالے سے رسول اللہ ﷺ کے خوبصورت طریقے اور آپ کی تعلیمات اس کتا ب میں اور اس کے بعد کی متعدد ذیلی کتب میں جمع کی ہیں وہ سب بھی حقیقت میں کتاب الآداب ہی کا حصہ ہیں ۔انھیں اپنی اہمیت کی وجہ سے الگ الگ کتا ب کا عنوان دیا گیا ہے لیکن سب کا تعلق آداب ہی سے ہے بعض شارحین نے کتاب الرؤیا تک اگلے تمام ابواب کو کتاب الآداب ہی میں ضم کر دیا ہے اس سلسلے کی پہلی کتاب میں جس کا نام بھی کتاب الآداب ہے،ان میں سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ کی کنیت اور آپ کے نامِ نامی کے حوالے سے ادب بیان کیا گیا ہے اس کے بعد نام رکھنے کے آداب ، نا مناسب ناموں سے بچنے اور اگر رکھے ہوئے ہوں تو ان کو بدلنے کی اہمیت ،احترام،محبت اور شفقت کے اظہار کے لیے کسی اچھے رشتے کے نام پر کسی کو پکارنے کا جواز وغیرہ جیسے عنوانات کے تحت احادیث بیان کی گئی ہیں اس کے بعد کسی کے گھر داخل ہونے کے لیے اجازت مانگنے،اجازت نہ ملے تو واپس چلے جانے کے آداب بیان ہوئے ہیں۔ آخر میں گھروں کی خلوت کے احترام کی تاکید کے متعلق احادیث ذکر کی گئی ہیں۔
معتمر بن سلیمان نے کہا: میں رُکین سے سنا، وہ اپنے والد سے حدیث بیان کررہے تھے، انھوں نے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اپنے غلاموں کے یہ چار نام رکھنے سے منع فرمایا: افلح (زیادہ کامیاب)، رباح (منافع والا)، یسار (آسانی والا) اور نافع (نفع پہنچانے والا)
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعلی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے غلاموں کے یہ چار نام رکھنے سے منع فرمایا، افلح، رباح، یسار اور نافع۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
عام طور پر لوگ اپنے غلاموں کے یہ چار نام رکھتے تھے، افلح، کامیاب، رَبَاح ، نفع بخش تجارت، يسار، آسان اور سہل، نافع، سود مند، اب اگر کوئی شخص آ کر پوچھے کہ نافع ہے یا رباح ہے اور جواب میں کہا جائے، میرے پاس یا گھر میں نافع یا یسار نہیں ہے تو یہ ایک قسم کی قبیح اور بری صورت ہے اور بعض لوگ اس سے بدشگونی میں بھی مبتلا ہو جاتے ہیں اور اس نہی کا تعلق ادب اور سلیقہ سے ہے، اس لیے آپ نے اپنے غلام رباح اور یسار کا نام تبدیل نہیں کیا تھا اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے مشہور غلام اور شاگرد کا نام نافع تھا، جو ایک جلیل القدر محدث ہیں اور امام مالک کے کبار اساتذہ میں سے ہے، جن کی سند کو ’’سونے کی زنجیر‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ahadeeth bin Jundub reported: Allah's Messenger (ﷺ) forbade us to give names to our servants as these four names: Aflah (Successful), Rabah (Profit), Yasar (Wealth), and Nafi' (Beneficial).