باب: تبرے ناموں کو اچھے ناموں سے بدلنا اوربرہ( ہر طرح سے نیک) کا نام بدل کر زینب اور جویریہ جیسا نام رکھ لینا مستحب ہے
)
Muslim:
The Book of Manners and Etiquette
(Chapter: It Is Recommended To Change Bad Names To Good Names, And To Change The Name Barrah To Zainab, Juwayriyah And The Like)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2139.
احمد بن حنبل، زہیر بن حرب، محمد بن مثنیٰ، عبیداللہ بن سعید اور محمد بن بشار نے (ان سب نے) کہا: ہمیں یحییٰ بن سعید نے عبیداللہ سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے عاصیہ (نافرمانی کرنے والی) کا نام تبدیل کر دیا اور فرمایا: ’’تم جمیلہ(خوبصورت) ہو۔‘‘ احمد نے ’’مجھے خبر دی‘‘ کی جگہ ’’سے روایت ہے۔‘‘ کہا ہے۔
ادب سے مراد زندگی گزارنے کے طریقوں میں سے بہترین طریقہ سیکھنا اور اختیار کرنا ہے۔ ایسا طریقہ جس سے انفرادی اور اجتماعی زندگی آسان ،مشکلات سے محفوظ،خوشگوار اور عزت مند ہو جائے رسول اللہ ﷺ کے فرمان(أدَّبَبَنِي رَبِّي فأحْسَنَ تَأ دِيبِي)"" میرے رب نے مجھے ادب سکھایا اور بہترین انداز میں سکھایا ‘‘ میں اسی مفہوم کی طرف اشارہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے وہی بہترین ادب اپنی امت کو بھی سکھایا ہے آپ نے ایسے عمومی آداب بھی سکھائے جو ہر انسان کے لیے ہیں ، اور اسے معزز اور لوگوں کا محبوب بنا دیتے ہیں آپ ﷺ نے خاص ذمہ داریوں اور پیشوں کے حوالے سے بھی بہترین آداب سکھائے ہیں،مدرس کے آداب ،طالب علم کے آداب ،قاضی اور حاکم وغیرہ کے آداب۔
ادب کا لفظ کسی زبان کی ان تحریروں پر بھی بولا جاتا ہے جو انسان کی دلی واردات کی ترجمانی کرتی ہیں یا ان کے ذریعے سے مختلف شخصیات کے حوالے سے کسی انسان کے جو جذبات ہیں، ان کا اظہار ہوتا ہے اس کے لیے نظم و نثر کے نوع در نوع کئی پیرائے اختیار کیے جاتے ہیں ان پر بھی لفظ ادب کے اطلاق کا ایک سبب یہی ہے کہ اس سے بھی کئی معاشرتی حوالوں سے انسانوں کی تربیت ہوتی ہے اردو اصطلاح میں فنون ادب کے لیے ’’ادبیات‘‘ کی اصطلاح مروج ہے۔
امام مسلم نے انفرادی اور اجتماعی زندگی کے آداب کے حوالے سے رسول اللہ ﷺ کے خوبصورت طریقے اور آپ کی تعلیمات اس کتا ب میں اور اس کے بعد کی متعدد ذیلی کتب میں جمع کی ہیں وہ سب بھی حقیقت میں کتاب الآداب ہی کا حصہ ہیں ۔انھیں اپنی اہمیت کی وجہ سے الگ الگ کتا ب کا عنوان دیا گیا ہے لیکن سب کا تعلق آداب ہی سے ہے بعض شارحین نے کتاب الرؤیا تک اگلے تمام ابواب کو کتاب الآداب ہی میں ضم کر دیا ہے اس سلسلے کی پہلی کتاب میں جس کا نام بھی کتاب الآداب ہے،ان میں سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ کی کنیت اور آپ کے نامِ نامی کے حوالے سے ادب بیان کیا گیا ہے اس کے بعد نام رکھنے کے آداب ، نا مناسب ناموں سے بچنے اور اگر رکھے ہوئے ہوں تو ان کو بدلنے کی اہمیت ،احترام،محبت اور شفقت کے اظہار کے لیے کسی اچھے رشتے کے نام پر کسی کو پکارنے کا جواز وغیرہ جیسے عنوانات کے تحت احادیث بیان کی گئی ہیں اس کے بعد کسی کے گھر داخل ہونے کے لیے اجازت مانگنے،اجازت نہ ملے تو واپس چلے جانے کے آداب بیان ہوئے ہیں۔ آخر میں گھروں کی خلوت کے احترام کی تاکید کے متعلق احادیث ذکر کی گئی ہیں۔
احمد بن حنبل، زہیر بن حرب، محمد بن مثنیٰ، عبیداللہ بن سعید اور محمد بن بشار نے (ان سب نے) کہا: ہمیں یحییٰ بن سعید نے عبیداللہ سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے عاصیہ (نافرمانی کرنے والی) کا نام تبدیل کر دیا اور فرمایا: ’’تم جمیلہ(خوبصورت) ہو۔‘‘ احمد نے ’’مجھے خبر دی‘‘ کی جگہ ’’سے روایت ہے۔‘‘ کہا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاصیہ (نافرمان) نام بدل کر فرمایا: ’’تم جمیلہ ہو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین قسم کے ناموں سے روکا ہے (1) جن کا معنی ناپسندیدہ ہے، جیسے عاصیہ، یعنی نافرمان، حالانکہ ایک مسلمان کے لیے نافرمانی زیبا نہیں ہے، چہ جائیکہ کہ اس کا نام نافرمان رکھ دیا جائے۔ (2) جن ناموں سے بدشگونی کا اندیشہ ہے، جبکہ بدشگونی جائز نہیں ہے، جیسے افلح، نجیح اور یسار وغیرہ۔ (3) جن میں اپنا تزکیہ اور صفائی پیش کی گئی ہے، جیسے برہ، وفادار، اطاعت گزار، اگرچہ یہ دوسری قسم میں بھی داخل ہے اور اس سے بدشگونی کا اندیشہ ہے یعنی نفی کی صورت میں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn 'Umar reported that Allah's Messenger (ﷺ) changed the name of 'Asiya (Disobedient) and said: You are Jamila (i. e. good and handsome). Ahmad (one of the narrators) narrated it with a slight variation of wording.