باب: تبرے ناموں کو اچھے ناموں سے بدلنا اوربرہ( ہر طرح سے نیک) کا نام بدل کر زینب اور جویریہ جیسا نام رکھ لینا مستحب ہے
)
Muslim:
The Book of Manners and Etiquette
(Chapter: It Is Recommended To Change Bad Names To Good Names, And To Change The Name Barrah To Zainab, Juwayriyah And The Like)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2140.
عمرو ناقد اور ابن ابی عمر نے حدیث بیان کی۔ الفاظ عمرو کے ہیں۔ دونوں نے کہا: ہمیں سفیان نے آل طلحہ کے آزاد کردہ غلام محمد بن عبدالرحمان سے حدیث بیان کی، انھوں نے کریب سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی، کہا: (پہلے ام المومنین حضرت) جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نام ’’برہ‘‘ تھا تو رسول اللہ ﷺ نے ان کا نام بدل کر جویریہ رکھ دیا۔ آپ کو پسند نہ تھا۔ کہ اس طرح کہا جائے کہ آپ برہ (نیکیوں و الی) کے ہاں سے نکل گئے۔ ابن ابی عمر کی حدیث میں ہے: کریب سے روایت ہے، کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سنا۔
ادب سے مراد زندگی گزارنے کے طریقوں میں سے بہترین طریقہ سیکھنا اور اختیار کرنا ہے۔ ایسا طریقہ جس سے انفرادی اور اجتماعی زندگی آسان ،مشکلات سے محفوظ،خوشگوار اور عزت مند ہو جائے رسول اللہ ﷺ کے فرمان(أدَّبَبَنِي رَبِّي فأحْسَنَ تَأ دِيبِي)"" میرے رب نے مجھے ادب سکھایا اور بہترین انداز میں سکھایا ‘‘ میں اسی مفہوم کی طرف اشارہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے وہی بہترین ادب اپنی امت کو بھی سکھایا ہے آپ نے ایسے عمومی آداب بھی سکھائے جو ہر انسان کے لیے ہیں ، اور اسے معزز اور لوگوں کا محبوب بنا دیتے ہیں آپ ﷺ نے خاص ذمہ داریوں اور پیشوں کے حوالے سے بھی بہترین آداب سکھائے ہیں،مدرس کے آداب ،طالب علم کے آداب ،قاضی اور حاکم وغیرہ کے آداب۔
ادب کا لفظ کسی زبان کی ان تحریروں پر بھی بولا جاتا ہے جو انسان کی دلی واردات کی ترجمانی کرتی ہیں یا ان کے ذریعے سے مختلف شخصیات کے حوالے سے کسی انسان کے جو جذبات ہیں، ان کا اظہار ہوتا ہے اس کے لیے نظم و نثر کے نوع در نوع کئی پیرائے اختیار کیے جاتے ہیں ان پر بھی لفظ ادب کے اطلاق کا ایک سبب یہی ہے کہ اس سے بھی کئی معاشرتی حوالوں سے انسانوں کی تربیت ہوتی ہے اردو اصطلاح میں فنون ادب کے لیے ’’ادبیات‘‘ کی اصطلاح مروج ہے۔
امام مسلم نے انفرادی اور اجتماعی زندگی کے آداب کے حوالے سے رسول اللہ ﷺ کے خوبصورت طریقے اور آپ کی تعلیمات اس کتا ب میں اور اس کے بعد کی متعدد ذیلی کتب میں جمع کی ہیں وہ سب بھی حقیقت میں کتاب الآداب ہی کا حصہ ہیں ۔انھیں اپنی اہمیت کی وجہ سے الگ الگ کتا ب کا عنوان دیا گیا ہے لیکن سب کا تعلق آداب ہی سے ہے بعض شارحین نے کتاب الرؤیا تک اگلے تمام ابواب کو کتاب الآداب ہی میں ضم کر دیا ہے اس سلسلے کی پہلی کتاب میں جس کا نام بھی کتاب الآداب ہے،ان میں سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ کی کنیت اور آپ کے نامِ نامی کے حوالے سے ادب بیان کیا گیا ہے اس کے بعد نام رکھنے کے آداب ، نا مناسب ناموں سے بچنے اور اگر رکھے ہوئے ہوں تو ان کو بدلنے کی اہمیت ،احترام،محبت اور شفقت کے اظہار کے لیے کسی اچھے رشتے کے نام پر کسی کو پکارنے کا جواز وغیرہ جیسے عنوانات کے تحت احادیث بیان کی گئی ہیں اس کے بعد کسی کے گھر داخل ہونے کے لیے اجازت مانگنے،اجازت نہ ملے تو واپس چلے جانے کے آداب بیان ہوئے ہیں۔ آخر میں گھروں کی خلوت کے احترام کی تاکید کے متعلق احادیث ذکر کی گئی ہیں۔
عمرو ناقد اور ابن ابی عمر نے حدیث بیان کی۔ الفاظ عمرو کے ہیں۔ دونوں نے کہا: ہمیں سفیان نے آل طلحہ کے آزاد کردہ غلام محمد بن عبدالرحمان سے حدیث بیان کی، انھوں نے کریب سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی، کہا: (پہلے ام المومنین حضرت) جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نام ’’برہ‘‘ تھا تو رسول اللہ ﷺ نے ان کا نام بدل کر جویریہ رکھ دیا۔ آپ کو پسند نہ تھا۔ کہ اس طرح کہا جائے کہ آپ برہ (نیکیوں و الی) کے ہاں سے نکل گئے۔ ابن ابی عمر کی حدیث میں ہے: کریب سے روایت ہے، کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سنا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت جویریہ کا نام بره تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام بدل کر جویریہ رکھا اور آپ اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ کہا جائے، آپ کے پاس سے برہ چلی گئی، ابن ابی عمرہ کی روایت میں عن كريب عن ابن عباس کی جگہ عن كريب سمعت ابن عباس ہے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
ام المؤمنین حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کا نام بَرة (نیکی، اطاعت) تھا، آپ نے بره کی بجائے، جویریہ نام رکھا، کیونکہ اس میں ایک طرف پارسائی کا اظہار ہے تو دوسری طرف بدشگونی کا اندیشہ بھی موجود ہے، لیکن نیک شگون کے لحاظ سے یہ نام رکھنا درست ہو گا، جبکہ تشکیہ نفس اور اپنی پارسائی کا اظہار مقصود نہ ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn Abbas (RA) reported that the name of Juwairlya (the wife of the Holy Prophet) was Barra (Pious). Allah's Messenger (ﷺ) changed her name to Juwairiya and said: I did not like that it should be said: He had come out from Barra (Pious). The hadith transmitted on the authority of Ibn Abi 'Umar is slightly different from it.