Muslim:
The Book of Greetings
(Chapter: Seeking Refuge With Allah From The Devil Who Whispers During Prayer)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2203.
عبدالاعلیٰ نے سعید جریری سے، انھوں نے ابو علاء سے روایت کی کہ سیدنا عثمان بن ابوالعاص رضی اللہ تعالی عنہ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! شیطان میری نماز میں حائل ہو جاتا ہے اور مجھے قرآن بھلا دیتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ’’اس شیطان کا نام خنزب ہے، جب تجھے اس شیطان کا اثر معلوم ہو تو اس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ اور (نماز کے اندر ہی) بائیں طرف تین بار تھوک لے۔‘‘ سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ میں نے ایسا ہی کیا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس شیطان کو مجھ سے دور کر دیا۔
اسلامی سلامتی کادین ہے۔ صرف انسان کےلیے نہیں بلکہ تمام مخلوقات کی سلامتی سکھاتاہے۔ ہرمسلمان کوسکھایاگیاہےکہ دنیاکاہروہ انسان جواللہ کاباغی نہیں اوردوسرےانسان کی سلامتی کاقائل ہےوہ صرف اسےسلامتی کایقین ہی نہ دلائےبلکہ سلامتی کی دعابھی دے۔ پہلافقرہ جوکوئی مسلمان کوکہتاہےوہ السلام علیکم ہے۔ وہ صرف اپنےمخاطب کوسلامتی کاپیغام اورسلامتی کی دعانہیں دیتابلکہ اس کےتمام ساتھیوں کوبھی اس میں شامل کرتاہے۔ قرآن مجیدنےمسلمانوں کےدرمیان سلامتی کی خواہش کےاظہاراوردعاکولازمی قراردیاہے۔ اسلام کونہ ماننےوالوں کوبھی سلام کہاجاتاتھالیکن جب انہوں نےثابت کردیاکہ وہ مسلمان بلکہ خوداللہ کےرسول اللہﷺکےلیے بھی سلامتی کےبجائےچالاکی سےہلاکت کی بددعادیتےہیں تویہ طریقہ اپنانےکاحکم دیاگیاکہ غیرمسلم اگرسلام کہیں توجواب میں سلام کہاجائےاوروہ اگروہ سام علیکم (آپ پرموت ہو،یااس جیسےاورجملے)کہیں توبھی ترکی بہ ترکی جواب دینےکےبجائےصرف علیکم کہنےپراکتفاکیاجائے۔ غیرمسلموں کےساتھ پرامن بقائےباہمی مسلمانوں کاوتیرہ ہے۔ جوسلامتی کےباہمی عہدکوتوڑدےاوردرپےآزادہوجائے تواس کی چیرہ دستیوں سےدفاع ضروری ہے۔
زمین پربسنےوالی اللہ کی دوسری مخلوقات کی سلامتی کوبھی یقینی بنانےکاحکم دیاگیاہے،البتہ جوموذی جانورانسانی آبادیوں میں گھس کرانسانوں اورانسان کےزیرحفاظت دوسرےچوپایوں کےلیے ضررسانی یاہلاکت کاباعث بنیں ان سےنجات حاصل کرنےکی اجازت دی گئی۔ ایسےموذی جانوروں میں بڑےاورچھوٹےسب طرح کےجانورشامل ہیں۔ اگرکوئی جانورموذی سمجھاجاتاہےلیکن وہ بھی عرصہ درازسےانسانی آبادی میں بس رہاہےتواپنےعمل سےاسےبھی سلامتی کےساتھ وہاں سےجانےکاپیغام دیناچاہیے،اگرپھربھی نہ جائےتواس سےچھٹکاراپانےکی اجازت ہے،ورنہ انسانی آبادی میں اپنی موجودگی سےغلط فائدہ اٹھاکروہ کل کلاں ہلاکت کاموجب بنےگا۔
سلامتی کےحوالےسےمسلمانوں کونہایت عمدہ آداب سکھائےگئےہیں۔ اجازت کےبغیرکسی کےگھرمیں داخل نہ ہونا،عورتیں ضروری کاموں سےباہرجائیں توان کےلیے راستوں کومحفوظ بنانااوربوقت ضرورت ان کی مددکرنا،معاشرےخاندانوں،خصوصاخواتین کی سلامتی کےتحفظ کےلیے کسی اجنبی خاتون کےساتھ خلوت میں نہ رہنااوراگرمحرم خاتون ساتھ ہےتوضرورت محسوس ہونےپراس کےساتھ اپنےرشتےکی وضاحت کردینا ضروری ہے۔ سلامتی کےلیے گھروں اورمجلسوں کی سلامتی ضروری ہے۔ مجلسوں میں مساوات،ایک دوسرےکےحقوق کےتحفظ اوراہل مجلس میں سےہرایک کےآرام کاخیال رکھنےسےمجلسوں کی سلامتی کویقینی بنایاجاسکتاہے،گھروں میں وہ لوگ داخل نہ ہوں جوفتنہ انگیزی کرسکتےہیں۔ دوآمیوں کی سرگوشی تک سےپرہیز اورضرورت کےوقت دوسروں کی مدداوران کےمسائل حل کرنےسےسب لوگوں کےدل میں سلامتی کااحساس مضبوط ہوتاہے۔
سلامتی کےمتعلق ان تمام امورکےبارےمیں رسول اللہﷺکےفرامین بیان کرنےکےبعدامام مسلم نےصحت سےمتعلق امورکوبیان کیاہے۔ سب سےپہلےان بیماریوں کےحوالےسےاحادیث لائی گئی ہیں جن کےاسباب کاکھوج لگاناعام طبیب کےلیےناممکن یاکم ازکم مشکل ہوتاہے۔ ان میں جادو،نظربداورزہرخورانی وغیرہ شامل ہیں۔ ان کےعلاج کےلیے مختلف تدابیربتائی گئی ہیں جن میں دم کرنااوردعاکرناشامل ہیں، پھرمختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے ان مناسب طریقوں کاذکرہےجورسول اللہﷺکےزمانےمیں رائج تھے۔ ان میں سےکچھ طریقوں کورسول اللہﷺنےپسندفرمایا،کچھ کوناپسندکیا۔ یہ بھی بتایاگیاکہ آپ پسندفرماتےہیں کہ بیمارکودی جانےوالی دوائیں اورطریقہ علاج تکلیف دہ نہ ہواورغذاپسندیدہ اورعمدہ ہونی چاہیے۔ اس کےبعدمختلف وباؤں کےحوالےسےرسول اللہﷺکی ہدایات بیان کی گئی ہیں جن کےذریعےسےزیادہ سےزیادہ جانوں کاتحفظ کیاجاسکتاہے،بیمارہونےوالوں کی تیمارداری کویقینی بنانےکی ہدایات ہیں، اس کےبعدسلامتی کےحوالے سےمختلف اوہام کاذکرہےاورآخرمیں موذی جانوروں کےبارےمیں ہدایات ہیں اورعمومی طورپرہرجاندارکے ساتھ رحم دلی کاسلوک کرنےکی تلقین ہے۔
عبدالاعلیٰ نے سعید جریری سے، انھوں نے ابو علاء سے روایت کی کہ سیدنا عثمان بن ابوالعاص رضی اللہ تعالی عنہ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! شیطان میری نماز میں حائل ہو جاتا ہے اور مجھے قرآن بھلا دیتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ’’اس شیطان کا نام خنزب ہے، جب تجھے اس شیطان کا اثر معلوم ہو تو اس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ اور (نماز کے اندر ہی) بائیں طرف تین بار تھوک لے۔‘‘ سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ میں نے ایسا ہی کیا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس شیطان کو مجھ سے دور کر دیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو العلاء بیان کرتے ہیں کہ حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگے، اے اللہ کے رسول، شیطان میرے اور میری نماز اور میری قراءت میں حائل ہو جاتا ہے اور میری قراءت میں التباس (گڈمڈ) پیدا کر دیتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ شیطان خِنزَب کہلاتا ہے، سو جب تو اس کا اثر محسوس کرے تو اس سے اللہ کی پناہ لو اور تین دفعہ اپنے بائیں جانب تھوک دو۔‘‘ حضرت عثمان کہتے ہیں، میں نے ایسے ہی کہا تو اللہ اس کو مجھ سے دور لے گیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Uthman bin Abu al-'As reported that he came to Allah's Messenger (ﷺ) and said: Allah's Messenger, the Satan intervenes between me and my prayer and my reciting of the Qur'an and he confounds me. Thereupon Allah's Messenger (ﷺ) said: That is (the doing of the Satan) who is known as Khinzab, and when you perceive its effect, seek refuge with Allah from it and spit three times to your left. I did that and Allah dispelled that from me.