Muslim:
The Book of Greetings
(Chapter: Healing Sickness With The Black Seed)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2215.
عقیل نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے بتایا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان دونوں کو خبرد ی کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ’’شونیز سام (موت) کے علاوہ ہر بیماری سے شفا ہے۔‘‘ ’’سام:‘‘ موت ہے اور حبہ سودا (سے مراد) شونیز (زیرسیاہ) ہے۔
تشریح:
فائدہ:
الحبة السوداء سے کیا مراد ہے؟ یہ ایک اہم علمی سوال ہے۔ قدماء میں سے مختلف لوگوں نے مختلف اشیاء کا نام لیا ہے ۔ برصغیر پاک و ہند میں اس پر تقریباً اجماع ہے کہ حبۃ السوداء سے مراد کلونجی ہے۔ لیکن عرب اس کا اطلاق شونیز (Black Cumin، زیرہ سیاہ) پر کرتے ہیں۔ اوپر کی حدیث میں یہ تعبیر امام زہری کے شاگرد امام عقیل (بن خالد) نے ان کے حوالے سے بیان کی ہے یہ قدیم ترین شہادت ہے کہ الحبۃ السوداء کے لفظ کا اطلاق اس دور میں شونیز پر ہوتا تھا۔ آج کل کے عرب ماہرین طب نے مختلف پہلوؤں سے تحقیق کرتے ہوئے ’’الحبۃ السوداء‘‘ پر کتابیں بھی لکھی ہیں۔ یہ سب بھی اس سے مراد شونیز زیرہ سیاہ (Black Cumin) ہی لیتے ہیں۔ حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ نے بھی الحبۃ السوداء کے بارے میں مختلف اقوال نقل کرنے کے بعد امام قرطبی کا حوالہ دیتے ہوئے اسی بات کو ترجیح دی ہے۔ (فتح الباري :10/ 180) خود عرب الحبۃ السوداء کو الکمون الاسود بھی کہتے ہیں۔ (الحبة السوداء، للدكتور محمد علي الباز:19) قدیم زمانے سے مسلمان اطباء اسے ادویات میں استعمال کر رہے ہیں۔ جوارش کمونی کا بنیادی جو الکمون الاسود یا کالا زیرہ ہی ہے۔ اگر واقعتاً الجبة السوداء سے مراد کلونجی ہوتی تو یہ لازماً صدیوں سے مسلمان، بالخصوص عرب اطباء کے نسخوں میں استعمال کی جاتی جبکہ اس بات کی کوئی علمی شہادت موجود نہیں۔ یہ بات بھی ملحوظ خاطر رہے کہ الکمون الاسود (Black Cumin) یا کالے زیرے کو آج بھی بہت سے عرب ممالک میں ’’الحبة البرکة‘‘ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ یہ اس علمی بحث کا محض ایک خلاصہ ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
اسلامی سلامتی کادین ہے۔ صرف انسان کےلیے نہیں بلکہ تمام مخلوقات کی سلامتی سکھاتاہے۔ ہرمسلمان کوسکھایاگیاہےکہ دنیاکاہروہ انسان جواللہ کاباغی نہیں اوردوسرےانسان کی سلامتی کاقائل ہےوہ صرف اسےسلامتی کایقین ہی نہ دلائےبلکہ سلامتی کی دعابھی دے۔ پہلافقرہ جوکوئی مسلمان کوکہتاہےوہ السلام علیکم ہے۔ وہ صرف اپنےمخاطب کوسلامتی کاپیغام اورسلامتی کی دعانہیں دیتابلکہ اس کےتمام ساتھیوں کوبھی اس میں شامل کرتاہے۔ قرآن مجیدنےمسلمانوں کےدرمیان سلامتی کی خواہش کےاظہاراوردعاکولازمی قراردیاہے۔ اسلام کونہ ماننےوالوں کوبھی سلام کہاجاتاتھالیکن جب انہوں نےثابت کردیاکہ وہ مسلمان بلکہ خوداللہ کےرسول اللہﷺکےلیے بھی سلامتی کےبجائےچالاکی سےہلاکت کی بددعادیتےہیں تویہ طریقہ اپنانےکاحکم دیاگیاکہ غیرمسلم اگرسلام کہیں توجواب میں سلام کہاجائےاوروہ اگروہ سام علیکم (آپ پرموت ہو،یااس جیسےاورجملے)کہیں توبھی ترکی بہ ترکی جواب دینےکےبجائےصرف علیکم کہنےپراکتفاکیاجائے۔ غیرمسلموں کےساتھ پرامن بقائےباہمی مسلمانوں کاوتیرہ ہے۔ جوسلامتی کےباہمی عہدکوتوڑدےاوردرپےآزادہوجائے تواس کی چیرہ دستیوں سےدفاع ضروری ہے۔
زمین پربسنےوالی اللہ کی دوسری مخلوقات کی سلامتی کوبھی یقینی بنانےکاحکم دیاگیاہے،البتہ جوموذی جانورانسانی آبادیوں میں گھس کرانسانوں اورانسان کےزیرحفاظت دوسرےچوپایوں کےلیے ضررسانی یاہلاکت کاباعث بنیں ان سےنجات حاصل کرنےکی اجازت دی گئی۔ ایسےموذی جانوروں میں بڑےاورچھوٹےسب طرح کےجانورشامل ہیں۔ اگرکوئی جانورموذی سمجھاجاتاہےلیکن وہ بھی عرصہ درازسےانسانی آبادی میں بس رہاہےتواپنےعمل سےاسےبھی سلامتی کےساتھ وہاں سےجانےکاپیغام دیناچاہیے،اگرپھربھی نہ جائےتواس سےچھٹکاراپانےکی اجازت ہے،ورنہ انسانی آبادی میں اپنی موجودگی سےغلط فائدہ اٹھاکروہ کل کلاں ہلاکت کاموجب بنےگا۔
سلامتی کےحوالےسےمسلمانوں کونہایت عمدہ آداب سکھائےگئےہیں۔ اجازت کےبغیرکسی کےگھرمیں داخل نہ ہونا،عورتیں ضروری کاموں سےباہرجائیں توان کےلیے راستوں کومحفوظ بنانااوربوقت ضرورت ان کی مددکرنا،معاشرےخاندانوں،خصوصاخواتین کی سلامتی کےتحفظ کےلیے کسی اجنبی خاتون کےساتھ خلوت میں نہ رہنااوراگرمحرم خاتون ساتھ ہےتوضرورت محسوس ہونےپراس کےساتھ اپنےرشتےکی وضاحت کردینا ضروری ہے۔ سلامتی کےلیے گھروں اورمجلسوں کی سلامتی ضروری ہے۔ مجلسوں میں مساوات،ایک دوسرےکےحقوق کےتحفظ اوراہل مجلس میں سےہرایک کےآرام کاخیال رکھنےسےمجلسوں کی سلامتی کویقینی بنایاجاسکتاہے،گھروں میں وہ لوگ داخل نہ ہوں جوفتنہ انگیزی کرسکتےہیں۔ دوآمیوں کی سرگوشی تک سےپرہیز اورضرورت کےوقت دوسروں کی مدداوران کےمسائل حل کرنےسےسب لوگوں کےدل میں سلامتی کااحساس مضبوط ہوتاہے۔
سلامتی کےمتعلق ان تمام امورکےبارےمیں رسول اللہﷺکےفرامین بیان کرنےکےبعدامام مسلم نےصحت سےمتعلق امورکوبیان کیاہے۔ سب سےپہلےان بیماریوں کےحوالےسےاحادیث لائی گئی ہیں جن کےاسباب کاکھوج لگاناعام طبیب کےلیےناممکن یاکم ازکم مشکل ہوتاہے۔ ان میں جادو،نظربداورزہرخورانی وغیرہ شامل ہیں۔ ان کےعلاج کےلیے مختلف تدابیربتائی گئی ہیں جن میں دم کرنااوردعاکرناشامل ہیں، پھرمختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے ان مناسب طریقوں کاذکرہےجورسول اللہﷺکےزمانےمیں رائج تھے۔ ان میں سےکچھ طریقوں کورسول اللہﷺنےپسندفرمایا،کچھ کوناپسندکیا۔ یہ بھی بتایاگیاکہ آپ پسندفرماتےہیں کہ بیمارکودی جانےوالی دوائیں اورطریقہ علاج تکلیف دہ نہ ہواورغذاپسندیدہ اورعمدہ ہونی چاہیے۔ اس کےبعدمختلف وباؤں کےحوالےسےرسول اللہﷺکی ہدایات بیان کی گئی ہیں جن کےذریعےسےزیادہ سےزیادہ جانوں کاتحفظ کیاجاسکتاہے،بیمارہونےوالوں کی تیمارداری کویقینی بنانےکی ہدایات ہیں، اس کےبعدسلامتی کےحوالے سےمختلف اوہام کاذکرہےاورآخرمیں موذی جانوروں کےبارےمیں ہدایات ہیں اورعمومی طورپرہرجاندارکے ساتھ رحم دلی کاسلوک کرنےکی تلقین ہے۔
عقیل نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے بتایا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان دونوں کو خبرد ی کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ’’شونیز سام (موت) کے علاوہ ہر بیماری سے شفا ہے۔‘‘ ’’سام:‘‘ موت ہے اور حبہ سودا (سے مراد) شونیز (زیرسیاہ) ہے۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ:
الحبة السوداء سے کیا مراد ہے؟ یہ ایک اہم علمی سوال ہے۔ قدماء میں سے مختلف لوگوں نے مختلف اشیاء کا نام لیا ہے ۔ برصغیر پاک و ہند میں اس پر تقریباً اجماع ہے کہ حبۃ السوداء سے مراد کلونجی ہے۔ لیکن عرب اس کا اطلاق شونیز (Black Cumin، زیرہ سیاہ) پر کرتے ہیں۔ اوپر کی حدیث میں یہ تعبیر امام زہری کے شاگرد امام عقیل (بن خالد) نے ان کے حوالے سے بیان کی ہے یہ قدیم ترین شہادت ہے کہ الحبۃ السوداء کے لفظ کا اطلاق اس دور میں شونیز پر ہوتا تھا۔ آج کل کے عرب ماہرین طب نے مختلف پہلوؤں سے تحقیق کرتے ہوئے ’’الحبۃ السوداء‘‘ پر کتابیں بھی لکھی ہیں۔ یہ سب بھی اس سے مراد شونیز زیرہ سیاہ (Black Cumin) ہی لیتے ہیں۔ حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ نے بھی الحبۃ السوداء کے بارے میں مختلف اقوال نقل کرنے کے بعد امام قرطبی کا حوالہ دیتے ہوئے اسی بات کو ترجیح دی ہے۔ (فتح الباري :10/ 180) خود عرب الحبۃ السوداء کو الکمون الاسود بھی کہتے ہیں۔ (الحبة السوداء، للدكتور محمد علي الباز:19) قدیم زمانے سے مسلمان اطباء اسے ادویات میں استعمال کر رہے ہیں۔ جوارش کمونی کا بنیادی جو الکمون الاسود یا کالا زیرہ ہی ہے۔ اگر واقعتاً الجبة السوداء سے مراد کلونجی ہوتی تو یہ لازماً صدیوں سے مسلمان، بالخصوص عرب اطباء کے نسخوں میں استعمال کی جاتی جبکہ اس بات کی کوئی علمی شہادت موجود نہیں۔ یہ بات بھی ملحوظ خاطر رہے کہ الکمون الاسود (Black Cumin) یا کالے زیرے کو آج بھی بہت سے عرب ممالک میں ’’الحبة البرکة‘‘ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ یہ اس علمی بحث کا محض ایک خلاصہ ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، ’’کلونجی ہر بیماری میں شفا بخش ہے، سوائے موت کے۔‘‘ سام موت کو کہتے ہیں اور حبة السوداء شونیز کو کہتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
الحبة السوداء: جس کو فارسی میں شونیز، اردو میں کلونجی اور انگریزی میں blackcumin کہتے ہیں،جو ایک قسم کے سیاہ دانے ہیں،جو اندر سے سفید ہوتے ہیں اور بعض نے اس کو کالی جیری کا نام دیا ہے اور بقول ڈاکٹر خالد غزنوی، کلونجی کا پودا جھاڑیوں کی مانند تقریباً آدھ میٹر اونچا ہوتا ہے، جس کو نیلے رنگ کے پھول لگتے ہیں۔
فوائد ومسائل
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلونجی کو ہر مرض کی دوا قرار دیا ہے اور یہ مبنی بر حقیقت بات ہے، جیسے جیسے تحقیقات بڑھتی جاتی ہیں، اس کے فوائد معلوم ہوتے جاتے ہیں اور آئندہ معلوم نہیں، یہ کن کن بیماریوں میں اس کی افادیت کا ظہور ہو گا، اس کے فوائد کی تفصیل کے لیے دیکھئے، (طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور جدید سائنس، ص 246 تا 254) اور عود ہندی کے فوائد اس کتاب کے ص 225 تا 237 دیکھئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported that he heard Allah's Messenger (ﷺ) as saying: Nigella seed is a remedy for every disease except death.