Muslim:
The Book of Greetings
(Chapter: Treating Sickness With A Drink Of Honey)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2217.
شعبہ نے قتادہ سے، انھوں نے ابو متوکل سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کی: میرے بھائی کا پیٹ چل پڑا ہے (دست لگ گئے۔ ہیں) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس کو شہد پلاؤ۔ اس نے اسے شہد پلایا، وہ پھر آیا اور کہا: میں نے اسے شہد پلایا ہے، اس سے (دستوں کی تیزی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے آپ ﷺ نے تین بار اس سے وہی فرمایا (شہد پلاؤ) جب وہ چوتھی بار آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے شہد پلاؤ۔‘‘ اس نے کہا: میں نے اسے شہد پلایا ہے اس سے دستوں میں اضافے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ نے سچ فرمایا ہے (کہ شہد میں شفا ہے) اور تمھا رے بھائی کا پیٹ جھوٹ بول رہا ہے۔‘‘ اس نے اسے (اور) شہد پلایا وہ تندرست ہو گیا۔
اسلامی سلامتی کادین ہے۔ صرف انسان کےلیے نہیں بلکہ تمام مخلوقات کی سلامتی سکھاتاہے۔ ہرمسلمان کوسکھایاگیاہےکہ دنیاکاہروہ انسان جواللہ کاباغی نہیں اوردوسرےانسان کی سلامتی کاقائل ہےوہ صرف اسےسلامتی کایقین ہی نہ دلائےبلکہ سلامتی کی دعابھی دے۔ پہلافقرہ جوکوئی مسلمان کوکہتاہےوہ السلام علیکم ہے۔ وہ صرف اپنےمخاطب کوسلامتی کاپیغام اورسلامتی کی دعانہیں دیتابلکہ اس کےتمام ساتھیوں کوبھی اس میں شامل کرتاہے۔ قرآن مجیدنےمسلمانوں کےدرمیان سلامتی کی خواہش کےاظہاراوردعاکولازمی قراردیاہے۔ اسلام کونہ ماننےوالوں کوبھی سلام کہاجاتاتھالیکن جب انہوں نےثابت کردیاکہ وہ مسلمان بلکہ خوداللہ کےرسول اللہﷺکےلیے بھی سلامتی کےبجائےچالاکی سےہلاکت کی بددعادیتےہیں تویہ طریقہ اپنانےکاحکم دیاگیاکہ غیرمسلم اگرسلام کہیں توجواب میں سلام کہاجائےاوروہ اگروہ سام علیکم (آپ پرموت ہو،یااس جیسےاورجملے)کہیں توبھی ترکی بہ ترکی جواب دینےکےبجائےصرف علیکم کہنےپراکتفاکیاجائے۔ غیرمسلموں کےساتھ پرامن بقائےباہمی مسلمانوں کاوتیرہ ہے۔ جوسلامتی کےباہمی عہدکوتوڑدےاوردرپےآزادہوجائے تواس کی چیرہ دستیوں سےدفاع ضروری ہے۔
زمین پربسنےوالی اللہ کی دوسری مخلوقات کی سلامتی کوبھی یقینی بنانےکاحکم دیاگیاہے،البتہ جوموذی جانورانسانی آبادیوں میں گھس کرانسانوں اورانسان کےزیرحفاظت دوسرےچوپایوں کےلیے ضررسانی یاہلاکت کاباعث بنیں ان سےنجات حاصل کرنےکی اجازت دی گئی۔ ایسےموذی جانوروں میں بڑےاورچھوٹےسب طرح کےجانورشامل ہیں۔ اگرکوئی جانورموذی سمجھاجاتاہےلیکن وہ بھی عرصہ درازسےانسانی آبادی میں بس رہاہےتواپنےعمل سےاسےبھی سلامتی کےساتھ وہاں سےجانےکاپیغام دیناچاہیے،اگرپھربھی نہ جائےتواس سےچھٹکاراپانےکی اجازت ہے،ورنہ انسانی آبادی میں اپنی موجودگی سےغلط فائدہ اٹھاکروہ کل کلاں ہلاکت کاموجب بنےگا۔
سلامتی کےحوالےسےمسلمانوں کونہایت عمدہ آداب سکھائےگئےہیں۔ اجازت کےبغیرکسی کےگھرمیں داخل نہ ہونا،عورتیں ضروری کاموں سےباہرجائیں توان کےلیے راستوں کومحفوظ بنانااوربوقت ضرورت ان کی مددکرنا،معاشرےخاندانوں،خصوصاخواتین کی سلامتی کےتحفظ کےلیے کسی اجنبی خاتون کےساتھ خلوت میں نہ رہنااوراگرمحرم خاتون ساتھ ہےتوضرورت محسوس ہونےپراس کےساتھ اپنےرشتےکی وضاحت کردینا ضروری ہے۔ سلامتی کےلیے گھروں اورمجلسوں کی سلامتی ضروری ہے۔ مجلسوں میں مساوات،ایک دوسرےکےحقوق کےتحفظ اوراہل مجلس میں سےہرایک کےآرام کاخیال رکھنےسےمجلسوں کی سلامتی کویقینی بنایاجاسکتاہے،گھروں میں وہ لوگ داخل نہ ہوں جوفتنہ انگیزی کرسکتےہیں۔ دوآمیوں کی سرگوشی تک سےپرہیز اورضرورت کےوقت دوسروں کی مدداوران کےمسائل حل کرنےسےسب لوگوں کےدل میں سلامتی کااحساس مضبوط ہوتاہے۔
سلامتی کےمتعلق ان تمام امورکےبارےمیں رسول اللہﷺکےفرامین بیان کرنےکےبعدامام مسلم نےصحت سےمتعلق امورکوبیان کیاہے۔ سب سےپہلےان بیماریوں کےحوالےسےاحادیث لائی گئی ہیں جن کےاسباب کاکھوج لگاناعام طبیب کےلیےناممکن یاکم ازکم مشکل ہوتاہے۔ ان میں جادو،نظربداورزہرخورانی وغیرہ شامل ہیں۔ ان کےعلاج کےلیے مختلف تدابیربتائی گئی ہیں جن میں دم کرنااوردعاکرناشامل ہیں، پھرمختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے ان مناسب طریقوں کاذکرہےجورسول اللہﷺکےزمانےمیں رائج تھے۔ ان میں سےکچھ طریقوں کورسول اللہﷺنےپسندفرمایا،کچھ کوناپسندکیا۔ یہ بھی بتایاگیاکہ آپ پسندفرماتےہیں کہ بیمارکودی جانےوالی دوائیں اورطریقہ علاج تکلیف دہ نہ ہواورغذاپسندیدہ اورعمدہ ہونی چاہیے۔ اس کےبعدمختلف وباؤں کےحوالےسےرسول اللہﷺکی ہدایات بیان کی گئی ہیں جن کےذریعےسےزیادہ سےزیادہ جانوں کاتحفظ کیاجاسکتاہے،بیمارہونےوالوں کی تیمارداری کویقینی بنانےکی ہدایات ہیں، اس کےبعدسلامتی کےحوالے سےمختلف اوہام کاذکرہےاورآخرمیں موذی جانوروں کےبارےمیں ہدایات ہیں اورعمومی طورپرہرجاندارکے ساتھ رحم دلی کاسلوک کرنےکی تلقین ہے۔
شعبہ نے قتادہ سے، انھوں نے ابو متوکل سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کی: میرے بھائی کا پیٹ چل پڑا ہے (دست لگ گئے۔ ہیں) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس کو شہد پلاؤ۔ اس نے اسے شہد پلایا، وہ پھر آیا اور کہا: میں نے اسے شہد پلایا ہے، اس سے (دستوں کی تیزی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے آپ ﷺ نے تین بار اس سے وہی فرمایا (شہد پلاؤ) جب وہ چوتھی بار آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے شہد پلاؤ۔‘‘ اس نے کہا: میں نے اسے شہد پلایا ہے اس سے دستوں میں اضافے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ نے سچ فرمایا ہے (کہ شہد میں شفا ہے) اور تمھا رے بھائی کا پیٹ جھوٹ بول رہا ہے۔‘‘ اس نے اسے (اور) شہد پلایا وہ تندرست ہو گیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگا، میرے بھائی کا پیٹ کھل گیا ہے، یعنی اس کو دست لگ گئے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے شہد پلاؤ‘‘ اس نے اسے شہد پلایا، پھر آپ کے پاس آ کر کہنے لگا، میں نے شہد پلایا ہے، مگر اس کے اسہال میں اضافہ ہو گیا ہے، آپ نے اسے تین دفعہ یہی حکم دیا، پھر چوتھی دفعہ آیا تو آپ نے فرمایا: ’’اسے شہد پلاؤ‘‘ اس نے کہا، میں اسے پلا چکا ہوں، اس سے اسہال میں اضافہ ہوا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ نے سچ فرمایا اور تیرے بھائی کے پیٹ نے جھوٹ کہا۔‘‘ اس نے پھر پلایا تو وہ تندرست ہو گیا۔
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1) استطلق بطنه: اس کو اسہال یا دست لگ گئے ہیں۔ (2) صدق الله: اللہ کا فرمان، ﴿فيه شفا﴾ یہ شفا بخش ہے، درست ہے، تیرے بھائی کا پیٹ درست ہو کر رہے گا۔ (3) كذب بطنه:اس کا پیٹ جھوٹ کہتا ہے، یہ علاج اس کے لیے کارگر ہو رہا ہے، لیکن ابھی تک تمام فاسد مواد خارج نہیں ہوا۔
فوائد ومسائل
ڈاکٹر خالد غزنوی نے لکھا ہے، اسہال کا سبب آنتوں میں سوزش ہے، جو کہ جراثیم یا ان کی زہروں TOXIN یا وائرس سے ہو سکتی ہے، اگر ایسے مریض کی آنتوں میں حرکات کو فوری طور پر بند کر دیا جائے تو سوزش بدستور رہے گی، یا زہریں وہیں رہ جائیں گی، اس لیے علاج کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پہلے آنتوں کو صاف کیا جائے، پھر جراثیم مارے جائیں، شہد میں یہ صلاحیت تھی کہ وہ یہ دونوں کام کر سکتا تھا، (طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور جدید سائنس ص 171)۔ چونکہ اس آدمی کو دست بدہضمی اور آنتوں میں عفونت (بدبو) کی بنا پر لگے تھے، اس لیے اس کے لیے اسہال مفید تھے، اس لیے پہلے بار بار شہد پلا کر اس کے معدہ کو صاف کیا گیا، جب معدہ گندے مواد سے بالکل صاف ہو گیا تو وہ تندرست ہو گیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Sa'id Khudri reported that a person came to Allah's Apostle (ﷺ) and told him that his brother's bowels were loose. Thereupon Allah's Messenger (ﷺ) said: Give him honey. So he gave him that and then came and said: I gave him honey but it has only made his bowels more loose. He said this three times; and then he came the fourth time, and he (the Holy Prophet) said: Give him honey. He said: I did give him, but it has only made his bowels more loose, whereupon Allah's Messenger (ﷺ) said: Allah has spoken the truth and your brother's bowels are in the wrong. So he made him drink (honey) and he was recovered.