موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح مسلم: كِتَابُ السَّلَامِ (بَاب تَحْرِيمِ الْكَهَانَةِ وَإِتْيَانِ الْكُهَّانِ)
حکم : صحیح
2229 . حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَ حَسَنٌ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، وَقَالَ عَبْدٌ: حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَنْصَارِ، أَنَّهُمْ بَيْنَمَا هُمْ جُلُوسٌ لَيْلَةً مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُمِيَ بِنَجْمٍ فَاسْتَنَارَ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَاذَا كُنْتُمْ تَقُولُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، إِذَا رُمِيَ بِمِثْلِ هَذَا؟» قَالُوا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، كُنَّا نَقُولُ وُلِدَ اللَّيْلَةَ رَجُلٌ عَظِيمٌ، وَمَاتَ رَجُلٌ عَظِيمٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَإِنَّهَا لَا يُرْمَى بِهَا لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنْ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى اسْمُهُ، إِذَا قَضَى أَمْرًا سَبَّحَ حَمَلَةُ الْعَرْشِ، ثُمَّ سَبَّحَ أَهْلُ السَّمَاءِ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، حَتَّى يَبْلُغَ التَّسْبِيحُ أَهْلَ هَذِهِ السَّمَاءِ الدُّنْيَا» ثُمَّ قَالَ: " الَّذِينَ يَلُونَ حَمَلَةَ الْعَرْشِ لِحَمَلَةِ الْعَرْشِ: مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟ فَيُخْبِرُونَهُمْ مَاذَا قَالَ: قَالَ فَيَسْتَخْبِرُ بَعْضُ أَهْلِ السَّمَاوَاتِ بَعْضًا، حَتَّى يَبْلُغَ الْخَبَرُ هَذِهِ السَّمَاءَ الدُّنْيَا، فَتَخْطَفُ الْجِنُّ السَّمْعَ فَيَقْذِفُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ، وَيُرْمَوْنَ بِهِ، فَمَا جَاءُوا بِهِ عَلَى وَجْهِهِ فَهُوَ حَقٌّ، وَلَكِنَّهُمْ يَقْرِفُونَ فِيهِ وَيَزِيدُونَ "
صحیح مسلم:
کتاب: سلامتی اور صحت کابیان
باب: کہانت کرنا اور کا ہنوں کے پاس جا نا حرا م ہے
)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
2229. صالح نے ابن شہا ب سے، روایت کی: کہا مجھے علی بن حسین (زین العابدین) نے حدیث سنائی کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا رسول اللہ ﷺ کے ساتھیوں میں سے ایک انصاری نے مجھے بتایا کہ ایک بار وہ لوگ رات کے وقت رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ کہ ایک ستا رے سے کسی چیز کو نشانہ بنایا گیا اور وہ روشن ہو گیا تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’جب جاہلیت میں اس طرح ستارے سے نشانہ لگایا جاتا تھا۔ تو تم لوگ کیا کہا کرتے تھے؟‘‘ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جا ننے والے ہیں ہم یہی کہا : کرتے تھے۔ کہ آج رات کسی عظیم انسان کی ولادت ہوئی ہے اور کوئی عظیم انسان فوت ہوا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے کسی کی زندگی یا موت کی بنا پر نشانے کی طرف نہیں چھوڑا جاتا، بلکہ ہمارا رب، اس کا نام برکت والا اور اونچا ہے، جب کسی کام کا فیصلہ فرماتا ہے تو حاملین عرش (زورسے) تسبیح کرتے ہیں، پھر ان سے نیچے والے آسمان کے فرشتے تسبیح کا ورد کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ تسبیح کا ورد (دنیا کے) اس آسمان تک پہنچ جاتا ہے، پھر حاملین عرش کے قریب کے فرشتے حاملین عرش سے پو چھتے ہیں تمھا رے پروردیگا ر نے کیا فرمایا؟ وہ انھیں بتاتے ہیں کہ اس نے کیا فرمایا پھر (مختلف) آسمانوں والے ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں، یہاں تک کہ وہ خبر دنیا کے اس آسمان تک پہنچ جاتی ہے تو جن بھی جلدی سے اس کی کچھ سماعت اچکتے ہیں اور اپنے دوستوں (کاہنوں) تک دے چھینکتے ہیں (اس خبر کو پہنچادیتے ہیں) خبروہ صحیح طور پر لاتے ہیں وہ سچ تو ہوتی ہے لیکن وہ اس میں جھوٹ ملا تے اور اضافہ کردیتے ہیں۔‘‘