باب: (سچا ) خواب اللہ کی طرف سے ہو تا ہے اور یہ نبوت کا ایک جزہے
)
Muslim:
The Book of Dreams
(Chapter: Good Dreams Comes From ALLAH And They Are A Part of Prophethood)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2261.
عمرو ناقد، اسحٰق بن ابراہیم اور ابن ابی عمر، سب نے ابن عیینہ سے روایت کی، الفاظ ابن ابی عمر کے ہیں، کہا: ہمیں سفیان نے زہری سے، انھوں نے ابو سلمہ سے روایت کی، کہا: میں خواب دیکھتا تھا اور اس سے بخار اور کپکپی جیسی کیفیت میں مبتلا ہو جاتا تھا ،بس میں چادرنہیں اوڑھتا تھا یہاں تک کہ میں حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا اور انھیں یہ بات بتا ئی تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سنا، آپﷺ نے فرما رہے تھے: ’’(سچا) خواب اللہ کی طرف سے ہے اور (برا) خواب شیطان کی طرف سے، تم میں سے کو ئی شخص جب ایسا خواب دیکھے جو اسے برا لگے تو وہ اپنی بائیں جانب تین بار تھوک دے اور (جو اس نے دیکھا) اس کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرے تو وہ اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچائے گا۔‘‘
ہر انسان خواب دیکھتا ہے ۔یہ ایک فطری امر ہے یہ خواب کیا ہیں؟کیسے نظر آتے ہیں؟ ان سے انسان کی کون سی ضرورت پوری ہوتی ہے یا دوسرے لفظوں میں یہ کہ انسان خواب کیوں دیکھتا ہے؟یہ ایسے سوال ہیں جن پر غور ہوتا آیا ہے ۔ مختلف لوگوں نے ان کے بارے میں مختلف باتیں کی ہیں ماہرین نفسیات بھی اس راز سے پردہ اٹھانے کے لیے سرگرداں ہیں ان میں سے کوئی یہ کہتا ہے کہ یہ سوئے ہضم کا شاخسانہ ہوتے ہیں ایک جواب یہ ہے کہ انسان اپنی نا آسودہ خواہشات کو خواب دیکھ کر آسودہ کرتا ہے ایسے تمام جوابوں میں کوئی جواب بھی ایسا نہیں جو تمام اقسام کے خوابوں کی اصلیت بیان کر سکتا ہو،خصوصا ایسے خوابوں کی جو مستقبل کے بارے میں ہوتے ہیں اور مِن وعن پورے ہو جاتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے ان تمام سوالات کا بہت واضح جواب دیا ہے آپﷺ نے خوابوں کی ایک خاص قسم کو عام انسانی خوابوں سے الگ قرار دیا ہے اور اسے الرؤیا کہا ہے آپﷺ کا ارشاد ہے کہ رؤیا اللہ کی طرف سے خوش خبری ہوتے ہیں اور جو رؤیا نہیں ہے ان میں ایک بڑی قسم ان خوابوں کی ہے جو انسان کے ازلی دشمن شیطان کے خبث کی کار فرمائی ہے باقی عام انسانی خواب قوت متخیلہ کی کار گردگی سے متعلق ہوتے ہیں (حدیث:5905)۔یہ خواب عموما جاگنے کے بعد حافظے سے محو ہو جاتے ہیں رؤیائے صادقہ یعنی سچے خواب بالکل واضح نظر آتے ہیں ،ان میں سے کسی طرح کی اچھی بشارت ہوتی ہے یا کسی الجھن کی حقیقت واضح ہوتی ہے یا کوئی کام کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے رہنمائی ملتی ہے یا کسی ہونے والے واقعے کی خبر دی جاتی ہے یا کسی خطرے سے آگاہ کیا جاتا ہے یا کسی تکلیف وغیرہ کے حوالے سے انسان کو ذہنی طور پر تیار کیا جاتا ہے تا کہ شدید صدمے سے دوچار نہ ہو پائے کتاب الرؤیا کے آخری حصے میں رؤیائے صادقہ کی متعدد مثالیں بیان کی گئی ہیں رؤیائے صالحہ بنیادی طور پر انبیائے کرام ؑ کے خواب ہیں امت میں سے رؤیائے صالحہ عموماً ان لوگوں کو نظر آتے ہیں جو خود سچے ہوتے ہیں ،جھوٹ سے پرہیز کرتے ہیں ، سچے خوابوں کو دیکھ کر دل میں برے خیالات ،اچھائی سے نفرت ،انقباض،تکدر،پریشان خیالی اور شدید خوف جیسی کیفیات پیدا نہیں ہوتیں اَحلام ، یعنی خواب ،خصوصاًبرے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں جس شخص کو برا شیطانی خواب نظر آئے وہ خواب سے بیدار ہوتے ہی اپنی بائیں جانب تین بار تھوکے (لعاب دہن،سمیت پھونک مارے)اور پھر وضو کر کے شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرے ،اٹھ کر نماز پڑھے (اور اس طرح اللہ کی پناہ میں آجائے )دوبارہ سونے کے لیے پہلو بدل کر لیٹے اور ایسے خواب کا تذکرہ کسی اور سے نہ کرے ۔اس طر ح وہ بدی کی قوتوں کے شر سے مکمل طور پر محفوظ ہو جائے گا ان شاءاللہ!
عمرو ناقد، اسحٰق بن ابراہیم اور ابن ابی عمر، سب نے ابن عیینہ سے روایت کی، الفاظ ابن ابی عمر کے ہیں، کہا: ہمیں سفیان نے زہری سے، انھوں نے ابو سلمہ سے روایت کی، کہا: میں خواب دیکھتا تھا اور اس سے بخار اور کپکپی جیسی کیفیت میں مبتلا ہو جاتا تھا ،بس میں چادرنہیں اوڑھتا تھا یہاں تک کہ میں حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا اور انھیں یہ بات بتا ئی تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سنا، آپﷺ نے فرما رہے تھے: ’’(سچا) خواب اللہ کی طرف سے ہے اور (برا) خواب شیطان کی طرف سے، تم میں سے کو ئی شخص جب ایسا خواب دیکھے جو اسے برا لگے تو وہ اپنی بائیں جانب تین بار تھوک دے اور (جو اس نے دیکھا) اس کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرے تو وہ اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچائے گا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں خواب دیکھتا تو اس سے مجھے بخار کا لرزہ ہوجاتا، لیکن مجھ پر کپڑا نہیں ڈالا جاتا تھا، حتیٰ کہ میری ملاقات حضرت ابوقتادہ رحمۃ اللہ علیہ سے ہوئی تو میں نے انھیں اپنی کیفیت بتائی تو انہوں نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ’’پسندیدہ اور اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہےاور پراگندہ، ڈراؤنا خواب شیطان کی طرف سے ہے تو جب کسی کو ایسا خواب نظر آئے، جو اس کو ناگوار اور ناپسندیدہ ہو تو وہ بائیں طرف تین دفعہ تھوک دے،اور اس کے شر ونقصان سے اللہ کی پناہ میں آئے تو وہ اس کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Salama reported: I used to see dreams (and was so much perturbed) that I began to quiver and have temperature, but did not cover myself with a mantle. I met Abu Qatadah (RA) and made a mention of that to him. He said: I heard Allah's Messenger (ﷺ) as saying: A good vision comes from Allah and a (bad) dream (hulm) from devil. So when one of you sees a bad dream (hulm) which he does not like, he should spit on his left side thrice and seek refuge with Allah from its evil; then it will not harm him.