باب: نبی ﷺ کا فرما ن :"جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو اس نے مجھ ہی کو دیکھا"
)
Muslim:
The Book of Dreams
(Chapter: The Words Of The Prophet (SAW): "Whoever Sees Me In A Dream Has Indeed Seen Me.")
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2267.
(ابن شہاب نے) کہا: ابو سلمہ نے کہا: حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے مجھے دیکھا اس نے سچ مچ (سچا خواب) دیکھا ۔‘‘
تشریح:
فائدہ:
صحابہ کرام نے رسول اللہ ﷺ کی زیارت کی ہوئی تھی ان حضرات کو جب خواب میں زیارت ہوتی تو وہ پہچان جاتے کہ آپﷺ ہی کی زیارت ہوئی یا اس زمانے کے جس شخص نے ایمان کی حالت میں آپﷺ کی زیارت نہیں کی تھی۔ خواب کے بعد اسے زیارت اور ایمان کی توفیق عطا کر دی جاتی تھی۔ وہ حقیقی زیارت تھی اور وہ خواب یقیناً رؤیائے صالحہ تھا۔ اب اگر کوئی مومن خواب میں آپ ﷺ کو دیکھتا ہے تو اسے بھی اس صورت میں یقین ہو گا کہ اس نے آپﷺ کو جب خواب میں دیکھا تو بعینہ اسی حلیۂ مبارک کے مطابق دیکھا ہو جو مستند احادیث میں تفصیل سے بیان ہوا ہے۔ اگر حلیہ مختلف ہے تو اس نے کسی اور کو دیکھا ہے۔ اس کو خود غلط فہمی ہوئی ہے یاغلط فہمی دلائی گئی ہےکہ اس نے آپﷺ کی زیارت کی ہے۔ بعض لوگ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک سفید ریش بزرگ کو دیکھا، ان سے بات کی اور مجھے خواب میں بتایا گیا کہ یہ رسول اللہ ﷺ ہیں۔ انھیں غلط فہمی دلائی گئی ہوتی ہے کیونکہ صحابہ کرام نے واضح طور پر بیان کیا ہے کہ رحلت کے وقت بھی رسول اللہ ﷺ کے صرف چند ہی بال سفید تھے، ورنہ آپﷺ کے بال سیاہ تھے۔
ہر انسان خواب دیکھتا ہے ۔یہ ایک فطری امر ہے یہ خواب کیا ہیں؟کیسے نظر آتے ہیں؟ ان سے انسان کی کون سی ضرورت پوری ہوتی ہے یا دوسرے لفظوں میں یہ کہ انسان خواب کیوں دیکھتا ہے؟یہ ایسے سوال ہیں جن پر غور ہوتا آیا ہے ۔ مختلف لوگوں نے ان کے بارے میں مختلف باتیں کی ہیں ماہرین نفسیات بھی اس راز سے پردہ اٹھانے کے لیے سرگرداں ہیں ان میں سے کوئی یہ کہتا ہے کہ یہ سوئے ہضم کا شاخسانہ ہوتے ہیں ایک جواب یہ ہے کہ انسان اپنی نا آسودہ خواہشات کو خواب دیکھ کر آسودہ کرتا ہے ایسے تمام جوابوں میں کوئی جواب بھی ایسا نہیں جو تمام اقسام کے خوابوں کی اصلیت بیان کر سکتا ہو،خصوصا ایسے خوابوں کی جو مستقبل کے بارے میں ہوتے ہیں اور مِن وعن پورے ہو جاتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے ان تمام سوالات کا بہت واضح جواب دیا ہے آپﷺ نے خوابوں کی ایک خاص قسم کو عام انسانی خوابوں سے الگ قرار دیا ہے اور اسے الرؤیا کہا ہے آپﷺ کا ارشاد ہے کہ رؤیا اللہ کی طرف سے خوش خبری ہوتے ہیں اور جو رؤیا نہیں ہے ان میں ایک بڑی قسم ان خوابوں کی ہے جو انسان کے ازلی دشمن شیطان کے خبث کی کار فرمائی ہے باقی عام انسانی خواب قوت متخیلہ کی کار گردگی سے متعلق ہوتے ہیں (حدیث:5905)۔یہ خواب عموما جاگنے کے بعد حافظے سے محو ہو جاتے ہیں رؤیائے صادقہ یعنی سچے خواب بالکل واضح نظر آتے ہیں ،ان میں سے کسی طرح کی اچھی بشارت ہوتی ہے یا کسی الجھن کی حقیقت واضح ہوتی ہے یا کوئی کام کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے رہنمائی ملتی ہے یا کسی ہونے والے واقعے کی خبر دی جاتی ہے یا کسی خطرے سے آگاہ کیا جاتا ہے یا کسی تکلیف وغیرہ کے حوالے سے انسان کو ذہنی طور پر تیار کیا جاتا ہے تا کہ شدید صدمے سے دوچار نہ ہو پائے کتاب الرؤیا کے آخری حصے میں رؤیائے صادقہ کی متعدد مثالیں بیان کی گئی ہیں رؤیائے صالحہ بنیادی طور پر انبیائے کرام ؑ کے خواب ہیں امت میں سے رؤیائے صالحہ عموماً ان لوگوں کو نظر آتے ہیں جو خود سچے ہوتے ہیں ،جھوٹ سے پرہیز کرتے ہیں ، سچے خوابوں کو دیکھ کر دل میں برے خیالات ،اچھائی سے نفرت ،انقباض،تکدر،پریشان خیالی اور شدید خوف جیسی کیفیات پیدا نہیں ہوتیں اَحلام ، یعنی خواب ،خصوصاًبرے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں جس شخص کو برا شیطانی خواب نظر آئے وہ خواب سے بیدار ہوتے ہی اپنی بائیں جانب تین بار تھوکے (لعاب دہن،سمیت پھونک مارے)اور پھر وضو کر کے شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرے ،اٹھ کر نماز پڑھے (اور اس طرح اللہ کی پناہ میں آجائے )دوبارہ سونے کے لیے پہلو بدل کر لیٹے اور ایسے خواب کا تذکرہ کسی اور سے نہ کرے ۔اس طر ح وہ بدی کی قوتوں کے شر سے مکمل طور پر محفوظ ہو جائے گا ان شاءاللہ!
(ابن شہاب نے) کہا: ابو سلمہ نے کہا: حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے مجھے دیکھا اس نے سچ مچ (سچا خواب) دیکھا ۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فائدہ:
صحابہ کرام نے رسول اللہ ﷺ کی زیارت کی ہوئی تھی ان حضرات کو جب خواب میں زیارت ہوتی تو وہ پہچان جاتے کہ آپﷺ ہی کی زیارت ہوئی یا اس زمانے کے جس شخص نے ایمان کی حالت میں آپﷺ کی زیارت نہیں کی تھی۔ خواب کے بعد اسے زیارت اور ایمان کی توفیق عطا کر دی جاتی تھی۔ وہ حقیقی زیارت تھی اور وہ خواب یقیناً رؤیائے صالحہ تھا۔ اب اگر کوئی مومن خواب میں آپ ﷺ کو دیکھتا ہے تو اسے بھی اس صورت میں یقین ہو گا کہ اس نے آپﷺ کو جب خواب میں دیکھا تو بعینہ اسی حلیۂ مبارک کے مطابق دیکھا ہو جو مستند احادیث میں تفصیل سے بیان ہوا ہے۔ اگر حلیہ مختلف ہے تو اس نے کسی اور کو دیکھا ہے۔ اس کو خود غلط فہمی ہوئی ہے یاغلط فہمی دلائی گئی ہےکہ اس نے آپﷺ کی زیارت کی ہے۔ بعض لوگ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک سفید ریش بزرگ کو دیکھا، ان سے بات کی اور مجھے خواب میں بتایا گیا کہ یہ رسول اللہ ﷺ ہیں۔ انھیں غلط فہمی دلائی گئی ہوتی ہے کیونکہ صحابہ کرام نے واضح طور پر بیان کیا ہے کہ رحلت کے وقت بھی رسول اللہ ﷺ کے صرف چند ہی بال سفید تھے، ورنہ آپﷺ کے بال سیاہ تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے مجھے دیکھا، اس نے حق (صحیح خواب) دیکھا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Qatadah (RA) reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: He who saw me in dream in fact saw the truth (what is true).