ہر انسان خواب دیکھتا ہے ۔یہ ایک فطری امر ہے یہ خواب کیا ہیں؟کیسے نظر آتے ہیں؟ ان سے انسان کی کون سی ضرورت پوری ہوتی ہے یا دوسرے لفظوں میں یہ کہ انسان خواب کیوں دیکھتا ہے؟یہ ایسے سوال ہیں جن پر غور ہوتا آیا ہے ۔ مختلف لوگوں نے ان کے بارے میں مختلف باتیں کی ہیں ماہرین نفسیات بھی اس راز سے پردہ اٹھانے کے لیے سرگرداں ہیں ان میں سے کوئی یہ کہتا ہے کہ یہ سوئے ہضم کا شاخسانہ ہوتے ہیں ایک جواب یہ ہے کہ انسان اپنی نا آسودہ خواہشات کو خواب دیکھ کر آسودہ کرتا ہے ایسے تمام جوابوں میں کوئی جواب بھی ایسا نہیں جو تمام اقسام کے خوابوں کی اصلیت بیان کر سکتا ہو،خصوصا ایسے خوابوں کی جو مستقبل کے بارے میں ہوتے ہیں اور مِن وعن پورے ہو جاتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے ان تمام سوالات کا بہت واضح جواب دیا ہے آپﷺ نے خوابوں کی ایک خاص قسم کو عام انسانی خوابوں سے الگ قرار دیا ہے اور اسے الرؤیا کہا ہے آپﷺ کا ارشاد ہے کہ رؤیا اللہ کی طرف سے خوش خبری ہوتے ہیں اور جو رؤیا نہیں ہے ان میں ایک بڑی قسم ان خوابوں کی ہے جو انسان کے ازلی دشمن شیطان کے خبث کی کار فرمائی ہے باقی عام انسانی خواب قوت متخیلہ کی کار گردگی سے متعلق ہوتے ہیں (حدیث:5905)۔یہ خواب عموما جاگنے کے بعد حافظے سے محو ہو جاتے ہیں رؤیائے صادقہ یعنی سچے خواب بالکل واضح نظر آتے ہیں ،ان میں سے کسی طرح کی اچھی بشارت ہوتی ہے یا کسی الجھن کی حقیقت واضح ہوتی ہے یا کوئی کام کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے رہنمائی ملتی ہے یا کسی ہونے والے واقعے کی خبر دی جاتی ہے یا کسی خطرے سے آگاہ کیا جاتا ہے یا کسی تکلیف وغیرہ کے حوالے سے انسان کو ذہنی طور پر تیار کیا جاتا ہے تا کہ شدید صدمے سے دوچار نہ ہو پائے کتاب الرؤیا کے آخری حصے میں رؤیائے صادقہ کی متعدد مثالیں بیان کی گئی ہیں رؤیائے صالحہ بنیادی طور پر انبیائے کرام ؑ کے خواب ہیں امت میں سے رؤیائے صالحہ عموماً ان لوگوں کو نظر آتے ہیں جو خود سچے ہوتے ہیں ،جھوٹ سے پرہیز کرتے ہیں ، سچے خوابوں کو دیکھ کر دل میں برے خیالات ،اچھائی سے نفرت ،انقباض،تکدر،پریشان خیالی اور شدید خوف جیسی کیفیات پیدا نہیں ہوتیں اَحلام ، یعنی خواب ،خصوصاًبرے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں جس شخص کو برا شیطانی خواب نظر آئے وہ خواب سے بیدار ہوتے ہی اپنی بائیں جانب تین بار تھوکے (لعاب دہن،سمیت پھونک مارے)اور پھر وضو کر کے شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرے ،اٹھ کر نماز پڑھے (اور اس طرح اللہ کی پناہ میں آجائے )دوبارہ سونے کے لیے پہلو بدل کر لیٹے اور ایسے خواب کا تذکرہ کسی اور سے نہ کرے ۔اس طر ح وہ بدی کی قوتوں کے شر سے مکمل طور پر محفوظ ہو جائے گا ان شاءاللہ!
(1) ظلة: سائبان، بادل کا ٹکڑا۔ (2) تنطف: ٹپک رہا ہے، قطرہ قطرہ گر رہا ہے۔ (3) يتكففون: لینے کے لیے ہتھیلیاں پھیلائے ہوئے ہیں۔ (4) لتدعني فلاعبر لها: آپ مجھے اس کی تعبیر بیان کرنے کے لیے چھوڑ دیں گے، تعبیر بیان کرنے کی اجازت دیں گے، جس سے معلوم ہوتا ہے، بڑے کی موجودگی میں چھوٹا اس کی اجازت سے، اپنی معلومات بیان کر سکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It is reported eithfr on the authority of Ibn Abbas (RA) or on the authority of Abu Hurairah (RA) that a person came to Allah's Messenger (ﷺ) and said: Allah's Messenger, I saw while I was sleeping during the night (this vision) that there was a canopy from which butter and honey were trickling and I also saw people collecting them in the palms of their hands, some more, some less, and I also saw a rope connecting the earth with the sky and I saw you catching hold of it and rising towards the heaven; then another person after you catching hold of it and rising towards (Heaven); then another person catching hold of it, but it was broken while it was rejoined for him and he also climbed up. Abu Bakr (RA) said: Allah's Messenger, may my father be sacrificed for you, by Allah, allow me to interpret it. Allah's Messenger (ﷺ) said: Well, give its interpretation. Thereupon Abu Bakr (RA) said: The canopy signifies the canopy of Islam and that what it trickles out of it in the form of butter and honey is the Holy Qur'an and its sweetness and softness and what the people get hold of it in their palms implies major portion of the Qur'an or the small portion; and so far as the rope joining the sky with the earth is concerned, it is the Truth by which you stood (in the worldly life) and by which Allah would raise you (to Heaven). Then the person after you would take hold of it and he would also climb up with the help of it. Then another person would take hold of it and climb up with the help of it. Then another person would take hold of it and it would be broken; then it would be rejoined for him and he would climb up with the help of it. Allah's Messenger, may my father be taken as a ransom for you, tell me whether I have interpreted it correctly or I have made an error. Allah's Messenger (ﷺ) said: You have interpreted a part of it correctly and you have erred in interpreting a part of it. Thereupon he said: Allah's Messenger, by Allah, tell me that part where I have committed an error. Thereupon he said: Don't take oath.