Muslim:
The Book of Purification
(Chapter: The virtue of performing wudu’ and salat)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
227.
جریر نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد (عروہ بن زبیر)سے، انہوں نے حضرت عثمان ؓ کے آزادکردہ غلام حمران سےروایت کی، انہوں نے کہا: میں نے عثمان بن عفان ؓ سے سنا، وہ مسجد کے آنگن میں تھے، اور عصر کے وقت ان کے پاس مؤذن آیا، تو انہوں نے وضو کے لیے پانی منگایا، وضوکیا، پھر فرمایا: اللہ کی قسم! میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں، اگر کتاب اللہ کی ایک آیت نہ ہوتی، تو میں تمہیں نہ سناتا، میں نے رسول اللہ ﷺ سےسنا، آپ فر رہے تھے: ’’جومسلمان وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے، پھر نماز پڑھے، تو اس کے وہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں، جو اس نماز اور اگلی نماز کے درمیان ہوں گے۔‘‘
اسلام میں طہارت اور پاکیزگی کی اہمیت وفضیلت
طہارت کا مطلب ہے صفائی اور پاکیز گی۔ یہ نجاست کی ضد ہے۔ رسول اللہﷺ کو بعثت کے بعد آغاز کار میں جو احکام ملے اور جن کا مقصود اگلے مشن کے لیے تیاری کرنا اور اس کے لیے مضبوط بنیادیں فراہم کرنا تھا، وہ ان آیات میں ہیں: يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ (1) قُمْ فَأَنْذِرْ (2) وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ (3) وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ (4) وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ (5) وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ (6) وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ (7) ”اے موٹا کپڑا لپیٹنے والے! اٹھیے اور ڈرایئے، اپنے رب کی بڑائی بیان کیجیے، اپنے کپڑے پاک رکھیے، پلیدی (بتوں) سے دور رہے، (اس لیے ) احسان نہ کیجیے کہ زیادہ حاصل کریں اور اپنے رب کی رضا کے لیے صبر کیجیے‘‘ (المدثر 71
اسلام کے ان بنیادی احکام میں کپڑوں کو پاک رکھنے اور ہر طرح کی جسمانی، اخلاقی اور روحانی ناپاکی سے دور رہنے کا حکم ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ اللہ سے تعلق، ہدایت اور روحانی ارتقا کا سفر طہارت اور پاکیزگی سے شروع ہوتا ہے جبکہ گندگی تعفن اورغلاظت شیطانی صفات ہیں اور ان سے گمراہی ، ضلالت اور روحانی تنزل کا سفر شروع ہوتا ہے۔
وُضُوْ، وَضَائَة سے ہے جس کے معنی نکھار اور حسن و نظافت کے ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالی کے سامنے حاضری کی تیاری یہی ہے کہ انسان نجس نہ ہو، طہارت کی حالت میں ہو اور مسنون طریقہ وضو سے اپنی حالت کو درست کرے اور خود کو سنوارے۔ وضوسے جس طرح ظاہری اعضاء صاف اور خوبصورت ہوتے ہیں، اسی طرح روحانی طور پر بھی انسان صاف ستھرا ہو کر نکھر جاتا ہے۔ ہر عضو کو دھونے سے جس طرح ظاہری کثافت اور میل دور ہوتا ہے بالکل اسی طرح وہ تمام گناہ بھی دھل جاتے ہیں جوان اعضاء کے ذریعے سے سرزد ہوئے ہوں ۔
مومن زندگی بھر اپنے رب کے سامنے حاضری کے لیے وضو کے ذریعے سے جس وَضَائَةَ کا اہتمام کرتا ہے قیامت کے روز وہ مکمل صورت میں سامنے آئے گی اور مومن غَرُّ مُعُجَّلُونَ (چمکتے ہوئے روشن چہروں اور چمکتے ہوئے ہاتھ پاؤں والے) ہوں گے۔
نظافت اور جمال کی یہ صفت تمام امتوں میں مسلمانوں کو ممتاز کرے گی۔ ایک بات یہ بھی قابل توجہ ہے کہ ماہرین صحت جسمانی صفائی کے حوالے سے وضو کے طریقے پرتعجب آمیر تحسین کا اظہار کرتے ہیں ۔ اسلام کی طرح اس کی عبادات بھی بیک وقت دنیا و آخرت اور جسم و روح کی بہتری کی ضامن ہیں۔ الله تعالی کے سامنے حاضری اور مناجات کی تیاری کی یہ صورت ظاہری اور معنوی طور پر انتہائی خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ ہر ایک کے لیے آسان بھی ہے۔ جب وضو ممکن نہ ہو تو اس کا قائم مقام تیمم ہے، یعنی ایسی کوئی بھی صورت حال پیش نہیں آتی جس میں انسان اس حاضری کے لیے تیاری نہ کر سکے۔
جریر نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد (عروہ بن زبیر)سے، انہوں نے حضرت عثمان ؓ کے آزادکردہ غلام حمران سےروایت کی، انہوں نے کہا: میں نے عثمان بن عفان ؓ سے سنا، وہ مسجد کے آنگن میں تھے، اور عصر کے وقت ان کے پاس مؤذن آیا، تو انہوں نے وضو کے لیے پانی منگایا، وضوکیا، پھر فرمایا: اللہ کی قسم! میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں، اگر کتاب اللہ کی ایک آیت نہ ہوتی، تو میں تمہیں نہ سناتا، میں نے رسول اللہ ﷺ سےسنا، آپ فر رہے تھے: ’’جومسلمان وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے، پھر نماز پڑھے، تو اس کے وہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں، جو اس نماز اور اگلی نماز کے درمیان ہوں گے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عثمان ؓ کے آزاد کردہ غلام حمران بیان کرتے ہیں: کہ میں نے عثمان بن عفان ؓسے مسجد کے صحن میں سنا، عصر کے وقت ان کے پاس مؤذن آیا، تو انھوں نے وضو کے لیے پانی منگوایا، پھر کہا: اللہ کی قسم! میں تمھیں ایک حدیث سناتا ہوں۔ اگر کتاب اللہ کی ایک آیت (علم چھپانے کی وعید کے بارے میں) نہ ہوتی، تو میں تمھیں نہ سناتا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’کوئی مسلمان آدمی اچھی طرح وضو نہیں کرتا کہ اس سے کوئی نماز پڑھے، مگر اللہ تعالیٰ اس کے اس نماز اور اس سے پیوستہ (بعد والی) نماز کے درمیان کے گناہ (صغیرہ) معاف کر دیتا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Humran. the freed slave of 'Uthman. said: I heard from 'Uthman bin 'Affan and he was in the courtyard of the mosque, when the Mu'adhdhin (announcer of the prayer) came to him at the time of afternoon prayer. So the ('Uthman) called for the ablution water and performed ablution and then said: By Allah, I am narrating to you a hadith. If there were not a verse in the Book of Allah, I would have never narrated it to you. I heard Allah's Messenger (ﷺ) say: If a Muslim performs ablution and does it well and offers prayer, all his (sins) during the period from one prayer to another would be pardoned by Allah.