Muslim:
The Book of Dreams
(Chapter: The Dreams Of The Prophet (SAW))
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2271.
صخر بن جویریہ نے ہمیں نافع سے حدیث سنائی کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں نے خواب میں خود کو دیکھا کہ میں ایک مسواک سے دانت صاف کررہا ہوں، اس وقت دو آدمیوں نے (مسواک حاصل کرنے کےلیے) میری توجہ اپنی طرف مبذول کرائی۔ ان میں ایک دوسرے سے بڑا تھا، میں نے وہ مسواک چھوٹے کو دے دی، پھر مجھ سے کہا گیا: بڑے کو دیں تو میں نے وہ بڑے کو دی۔‘‘
تشریح:
فائدہ:
انبیاء کے خواب حق اور سچ ہوتے ہیں ان کے ذریعے سے بھی اللہ کی طرف سے انبیاء کا رابطہ ہوتا ہے اور رہنمائی دی جاتی ہے۔ رسول اللہ کو یہ حکم دیاگیا کہ بڑے کو ترجیح دیں۔ یہ اب ہمارے لیے ایک بنیادی شرعی حکم ہے۔ محدثین اور فقہاء دوسری احادیث کی روشنی میں کہتے ہیں کہ اگر بہت سے لوگ ترتیب سے بیٹھے ہوں تو اس صورت میں دائیں طرف سے آغاز کرنا ہوگا۔
ہر انسان خواب دیکھتا ہے ۔یہ ایک فطری امر ہے یہ خواب کیا ہیں؟کیسے نظر آتے ہیں؟ ان سے انسان کی کون سی ضرورت پوری ہوتی ہے یا دوسرے لفظوں میں یہ کہ انسان خواب کیوں دیکھتا ہے؟یہ ایسے سوال ہیں جن پر غور ہوتا آیا ہے ۔ مختلف لوگوں نے ان کے بارے میں مختلف باتیں کی ہیں ماہرین نفسیات بھی اس راز سے پردہ اٹھانے کے لیے سرگرداں ہیں ان میں سے کوئی یہ کہتا ہے کہ یہ سوئے ہضم کا شاخسانہ ہوتے ہیں ایک جواب یہ ہے کہ انسان اپنی نا آسودہ خواہشات کو خواب دیکھ کر آسودہ کرتا ہے ایسے تمام جوابوں میں کوئی جواب بھی ایسا نہیں جو تمام اقسام کے خوابوں کی اصلیت بیان کر سکتا ہو،خصوصا ایسے خوابوں کی جو مستقبل کے بارے میں ہوتے ہیں اور مِن وعن پورے ہو جاتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے ان تمام سوالات کا بہت واضح جواب دیا ہے آپﷺ نے خوابوں کی ایک خاص قسم کو عام انسانی خوابوں سے الگ قرار دیا ہے اور اسے الرؤیا کہا ہے آپﷺ کا ارشاد ہے کہ رؤیا اللہ کی طرف سے خوش خبری ہوتے ہیں اور جو رؤیا نہیں ہے ان میں ایک بڑی قسم ان خوابوں کی ہے جو انسان کے ازلی دشمن شیطان کے خبث کی کار فرمائی ہے باقی عام انسانی خواب قوت متخیلہ کی کار گردگی سے متعلق ہوتے ہیں (حدیث:5905)۔یہ خواب عموما جاگنے کے بعد حافظے سے محو ہو جاتے ہیں رؤیائے صادقہ یعنی سچے خواب بالکل واضح نظر آتے ہیں ،ان میں سے کسی طرح کی اچھی بشارت ہوتی ہے یا کسی الجھن کی حقیقت واضح ہوتی ہے یا کوئی کام کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے رہنمائی ملتی ہے یا کسی ہونے والے واقعے کی خبر دی جاتی ہے یا کسی خطرے سے آگاہ کیا جاتا ہے یا کسی تکلیف وغیرہ کے حوالے سے انسان کو ذہنی طور پر تیار کیا جاتا ہے تا کہ شدید صدمے سے دوچار نہ ہو پائے کتاب الرؤیا کے آخری حصے میں رؤیائے صادقہ کی متعدد مثالیں بیان کی گئی ہیں رؤیائے صالحہ بنیادی طور پر انبیائے کرام ؑ کے خواب ہیں امت میں سے رؤیائے صالحہ عموماً ان لوگوں کو نظر آتے ہیں جو خود سچے ہوتے ہیں ،جھوٹ سے پرہیز کرتے ہیں ، سچے خوابوں کو دیکھ کر دل میں برے خیالات ،اچھائی سے نفرت ،انقباض،تکدر،پریشان خیالی اور شدید خوف جیسی کیفیات پیدا نہیں ہوتیں اَحلام ، یعنی خواب ،خصوصاًبرے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں جس شخص کو برا شیطانی خواب نظر آئے وہ خواب سے بیدار ہوتے ہی اپنی بائیں جانب تین بار تھوکے (لعاب دہن،سمیت پھونک مارے)اور پھر وضو کر کے شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرے ،اٹھ کر نماز پڑھے (اور اس طرح اللہ کی پناہ میں آجائے )دوبارہ سونے کے لیے پہلو بدل کر لیٹے اور ایسے خواب کا تذکرہ کسی اور سے نہ کرے ۔اس طر ح وہ بدی کی قوتوں کے شر سے مکمل طور پر محفوظ ہو جائے گا ان شاءاللہ!
صخر بن جویریہ نے ہمیں نافع سے حدیث سنائی کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں نے خواب میں خود کو دیکھا کہ میں ایک مسواک سے دانت صاف کررہا ہوں، اس وقت دو آدمیوں نے (مسواک حاصل کرنے کےلیے) میری توجہ اپنی طرف مبذول کرائی۔ ان میں ایک دوسرے سے بڑا تھا، میں نے وہ مسواک چھوٹے کو دے دی، پھر مجھ سے کہا گیا: بڑے کو دیں تو میں نے وہ بڑے کو دی۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فائدہ:
انبیاء کے خواب حق اور سچ ہوتے ہیں ان کے ذریعے سے بھی اللہ کی طرف سے انبیاء کا رابطہ ہوتا ہے اور رہنمائی دی جاتی ہے۔ رسول اللہ کو یہ حکم دیاگیا کہ بڑے کو ترجیح دیں۔ یہ اب ہمارے لیے ایک بنیادی شرعی حکم ہے۔ محدثین اور فقہاء دوسری احادیث کی روشنی میں کہتے ہیں کہ اگر بہت سے لوگ ترتیب سے بیٹھے ہوں تو اس صورت میں دائیں طرف سے آغاز کرنا ہوگا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ’’میں نے خواب میں اپنے آپ کو مسواک کرتے ہوئے دیکھا تو مجھے دو آدمیوں نے کھینچا، ایک دوسرے سے بڑا تھا تو میں نے مسواک ان میں سے چھوٹے کو دے دینی چاہی، سو مجھے کہا گیا، بڑے کو دو، تومیں نے اسے بڑے کے حوالہ کردی۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کسی چیز کے دیتے وقت لوگوں کے مقام و مرتبہ اور حیثیت کا لحاظ رکھنا چاہیے، مسواک بڑے کی ضرورت ہے، کھانے پینے کی دعوت میں بڑے مقدم ہوں گے، لیکن اگر مجلس میں چھوٹے بڑے بیٹھے ہوں تو آغاز دائیں طرف سے ہو گا، ادھر بیٹھنے والا چھوٹا ہو یا بڑا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abdullah bin 'Umar reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: I saw in a dream that I was using miswak and the two persons contended to get it from me, the one being older than the other one. I gave the miswak to the younger one. It was said to me to give that to the older one and I gave it to the older one.