باب: انسان جب تک کبیرہ گناہوں سےاجتناب کرتا رہے تو پانچوں نمازیں ، ہر جمعہ دوسرے جمعے تک اور رمضان دوسرے رمضان تک ، درمیانی مدت کے گناہوں کا کفارہ (مٹانے والے) ہیں
)
Muslim:
The Book of Purification
(Chapter: The five daily prayers, from one Jumu`ah to the next, and from one Ramadan to the next, are an expiation for whatever (sins) come in between, so long as one avoids major sins)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
233.
علاء نے اپنے والد عبد الرحمن بن یعقوب سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت کی، کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پانچوں نمازیں اور (ہر) جمعہ (دوسرے) جمعہ تک درمیانی مدت کے گناہوں کا کفارہ (ان کو مٹانے والے) ہیں، جب تک کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیاجائے۔‘‘
اسلام میں طہارت اور پاکیزگی کی اہمیت وفضیلت
طہارت کا مطلب ہے صفائی اور پاکیز گی۔ یہ نجاست کی ضد ہے۔ رسول اللہﷺ کو بعثت کے بعد آغاز کار میں جو احکام ملے اور جن کا مقصود اگلے مشن کے لیے تیاری کرنا اور اس کے لیے مضبوط بنیادیں فراہم کرنا تھا، وہ ان آیات میں ہیں: يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ (1) قُمْ فَأَنْذِرْ (2) وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ (3) وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ (4) وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ (5) وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ (6) وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ (7) ”اے موٹا کپڑا لپیٹنے والے! اٹھیے اور ڈرایئے، اپنے رب کی بڑائی بیان کیجیے، اپنے کپڑے پاک رکھیے، پلیدی (بتوں) سے دور رہے، (اس لیے ) احسان نہ کیجیے کہ زیادہ حاصل کریں اور اپنے رب کی رضا کے لیے صبر کیجیے‘‘ (المدثر 71
اسلام کے ان بنیادی احکام میں کپڑوں کو پاک رکھنے اور ہر طرح کی جسمانی، اخلاقی اور روحانی ناپاکی سے دور رہنے کا حکم ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ اللہ سے تعلق، ہدایت اور روحانی ارتقا کا سفر طہارت اور پاکیزگی سے شروع ہوتا ہے جبکہ گندگی تعفن اورغلاظت شیطانی صفات ہیں اور ان سے گمراہی ، ضلالت اور روحانی تنزل کا سفر شروع ہوتا ہے۔
وُضُوْ، وَضَائَة سے ہے جس کے معنی نکھار اور حسن و نظافت کے ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالی کے سامنے حاضری کی تیاری یہی ہے کہ انسان نجس نہ ہو، طہارت کی حالت میں ہو اور مسنون طریقہ وضو سے اپنی حالت کو درست کرے اور خود کو سنوارے۔ وضوسے جس طرح ظاہری اعضاء صاف اور خوبصورت ہوتے ہیں، اسی طرح روحانی طور پر بھی انسان صاف ستھرا ہو کر نکھر جاتا ہے۔ ہر عضو کو دھونے سے جس طرح ظاہری کثافت اور میل دور ہوتا ہے بالکل اسی طرح وہ تمام گناہ بھی دھل جاتے ہیں جوان اعضاء کے ذریعے سے سرزد ہوئے ہوں ۔
مومن زندگی بھر اپنے رب کے سامنے حاضری کے لیے وضو کے ذریعے سے جس وَضَائَةَ کا اہتمام کرتا ہے قیامت کے روز وہ مکمل صورت میں سامنے آئے گی اور مومن غَرُّ مُعُجَّلُونَ (چمکتے ہوئے روشن چہروں اور چمکتے ہوئے ہاتھ پاؤں والے) ہوں گے۔
نظافت اور جمال کی یہ صفت تمام امتوں میں مسلمانوں کو ممتاز کرے گی۔ ایک بات یہ بھی قابل توجہ ہے کہ ماہرین صحت جسمانی صفائی کے حوالے سے وضو کے طریقے پرتعجب آمیر تحسین کا اظہار کرتے ہیں ۔ اسلام کی طرح اس کی عبادات بھی بیک وقت دنیا و آخرت اور جسم و روح کی بہتری کی ضامن ہیں۔ الله تعالی کے سامنے حاضری اور مناجات کی تیاری کی یہ صورت ظاہری اور معنوی طور پر انتہائی خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ ہر ایک کے لیے آسان بھی ہے۔ جب وضو ممکن نہ ہو تو اس کا قائم مقام تیمم ہے، یعنی ایسی کوئی بھی صورت حال پیش نہیں آتی جس میں انسان اس حاضری کے لیے تیاری نہ کر سکے۔
علاء نے اپنے والد عبد الرحمن بن یعقوب سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت کی، کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پانچوں نمازیں اور (ہر) جمعہ (دوسرے) جمعہ تک درمیانی مدت کے گناہوں کا کفارہ (ان کو مٹانے والے) ہیں، جب تک کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیاجائے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پانچ نمازیں، جمعہ اگلے جمعہ تک درمیانی گناہوں کا کفارہ ہیں، جب تک کبائر کا ارتکاب نہیں کیا جاتا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
مَا لَمْ تُغْشَ:غشيان کا اصل معنی ’’کسی کے پاس آنا ہے‘‘ کہتے ہیں: "غَشِيَ فُلَانًا" ’’فلاں کے پاس آیا‘‘ یہاں مقصد گناہوں کا ارتکاب ہے، جس کو آگے اجتناب الکبائر، بڑے گناہوں سے بچنا سے تعبیر کیا گیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported: The Messenger of Allah (ﷺ) said: Five prayers and from one Friday prayer to (the next) Friday prayer is an expiation (of the sins committed in between their intervals) if major sins are not committed.