قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَاب مِنْ فَضَائِلِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَؓ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2401 .   حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ - قَالَ: يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا - إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، وَسُلَيْمَانَ، ابْنَيْ يَسَارٍ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَجِعًا فِي بَيْتِي، كَاشِفًا عَنْ فَخِذَيْهِ، أَوْ سَاقَيْهِ، فَاسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ فَأَذِنَ لَهُ، وَهُوَ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ، فَتَحَدَّثَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ، فَأَذِنَ لَهُ، وَهُوَ كَذَلِكَ، فَتَحَدَّثَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَوَّى ثِيَابَهُ - قَالَ مُحَمَّدٌ: وَلَا أَقُولُ ذَلِكَ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ - فَدَخَلَ فَتَحَدَّثَ، فَلَمَّا خَرَجَ قَالَتْ عَائِشَةُ: دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ، ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ، ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ فَجَلَسْتَ وَسَوَّيْتَ ثِيَابَكَ فَقَالَ: «أَلَا أَسْتَحِي مِنْ رَجُلٍ تَسْتَحِي مِنْهُ الْمَلَائِكَةُ»

صحیح مسلم:

کتاب: صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب

 

تمہید کتاب  (

باب: حضرت عثمان ؓ کے فضائل

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2401.   محمد بن ابی حرملہ نے یسار کے دونوں بیٹوں عطاء اور سلیمان اور ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: کہ رسول اللہ ﷺ میرے گھر میں لیٹے ہوئے تھے، کی دونوں رانیں اوردونوں پنڈلیاں کھلی ہوئی تھیں، ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ نے (اندر آنے کی) اجازت طلب کی، آپ نے ان کو اجازت دے دی اور آپ اسی حالت میں رہے، پھر آپ باتیں کرتے رہے، پھر جضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اجازت طلب کی، آپ نے ان کو بھی اجازت دے دی، اور آپﷺ اسی حالت میں رہے اور باتیں کیں، پھر حضرت عثمان رضی تعالی عنہ نے اجازت طلب کی تو رسول اللہ ﷺ اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے سیدھے کر لیے۔ محمد (بن ابی حرملہ) نے کہا: میں  یہ نہیں کہتا کہ یہ ایک دن کا واقعہ ہے۔حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ آئے اور کوئی بات کی اور جب وہ چلے گئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا: حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ آئے تو آپﷺ ان کےلیے ہشاش بشاش نہیں ہوئے، نہ ان کے لیے اہتمام کیا، پھر عمر رضی اللہ تعالی عنہ آئے تو آپ ہشاش بشاش نہیں ہوئے نہ ان کے لیے اہتمام کیا، پھر عثمان رضی اللہ تعالی عنہ آئے تو آب اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے سیدھے کیے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا میں اس آدمی کا حیا نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔‘‘