قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ مِنْ فَضَائِلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍؓ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2408. حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَشُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي أَبُو حَيَّانَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَحُصَيْنُ بْنُ سَبْرَةَ، وَعُمَرُ بْنُ مُسْلِمٍ، إِلَى زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، فَلَمَّا جَلَسْنَا إِلَيْهِ قَالَ لَهُ حُصَيْنٌ: لَقَدْ لَقِيتَ يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا، رَأَيْتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَمِعْتَ حَدِيثَهُ، وَغَزَوْتَ مَعَهُ، وَصَلَّيْتَ خَلْفَهُ لَقَدْ لَقِيتَ، يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا، حَدِّثْنَا يَا زَيْدُ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي وَاللهِ لَقَدْ كَبِرَتْ سِنِّي، وَقَدُمَ عَهْدِي، وَنَسِيتُ بَعْضَ الَّذِي كُنْتُ أَعِي مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا حَدَّثْتُكُمْ فَاقْبَلُوا، وَمَا لَا، فَلَا تُكَلِّفُونِيهِ، ثُمَّ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فِينَا خَطِيبًا، بِمَاءٍ يُدْعَى خُمًّا بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَوَعَظَ وَذَكَّرَ، ثُمَّ قَالَ: " أَمَّا بَعْدُ، أَلَا أَيُّهَا النَّاسُ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ رَسُولُ رَبِّي فَأُجِيبَ، وَأَنَا تَارِكٌ فِيكُمْ ثَقَلَيْنِ: أَوَّلُهُمَا كِتَابُ اللهِ فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ فَخُذُوا بِكِتَابِ اللهِ، وَاسْتَمْسِكُوا بِهِ " فَحَثَّ عَلَى كِتَابِ اللهِ وَرَغَّبَ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: «وَأَهْلُ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي» فَقَالَ لَهُ حُصَيْنٌ: وَمَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ؟ يَا زَيْدُ أَلَيْسَ نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ؟ قَالَ: نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ، وَلَكِنْ أَهْلُ بَيْتِهِ مَنْ حُرِمَ الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ، قَالَ: وَمَنْ هُمْ؟ قَالَ: هُمْ آلُ عَلِيٍّ وَآلُ عَقِيلٍ، وَآلُ جَعْفَرٍ، وَآلُ عَبَّاسٍ قَالَ: كُلُّ هَؤُلَاءِ حُرِمَ الصَّدَقَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ

مترجم:

2408.

زہیر بن حرب اور شجاع بن مخلد نے اسماعیل بن ابراہیم (ابن علیہ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے ابوحیان نے حدیث بیان کی، کہا: یزید بن حیان نے مجھ سے بیان کیا کہ میں، حصین بن سبرہ اور عمر بن مسلم (تینوں) حضرت زید بن ارقم کے پاس گئے۔ جب ہم ان کے قریب بیٹھ گئے تو حصین نے ان سے کہا: زید! آپ کو خیر کثیرحاصل ہوئی، آپ نے رسول اللہ ﷺ کی زیارت کی، ان کی بات سنی، ان کے ساتھ مل کر جہاد کیا اور ان کی اقتداء میں نمازیں پڑھیں۔ زید! آپ کو خیر کثیرحاصل ہوئی۔ زید! ہمیں رسول اللہ ﷺ سے سنی ہوئی (کوئی) حدیث سنایئے۔ (حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: بھتیجے! میری عمر زیادہ ہوگی، زمانہ بیت گیا، رسول اللہ ﷺ کی جو احادیث یاد تھیں ان میں سے کچھ بھول چکا ہوں، اب جو میں بیان کروں اسے قبول کرو۔ اور جو (بیان) نہ کرسکوں تو اس کا مجھےمکلف نہ ٹھہراؤ۔ پھر کہا: کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع مقام ”خم“ کے پانی کے مقام پر خطبہ سنانے کو کھڑے ہوئے۔ آپ ﷺ نے اللہ کی حمد کی اور اس کی تعریف کو بیان کی اور وعظ ونصیحت کی فرمائی۔ پھر فرمایا: ’’اس کے بعد، لوگو! سن رکھو کہ میں ایک انسان ہوں قریب ہے کہ اللہ کا قاصد (اس کا بلاوا لے کر) میرے پاس آئے گا اور میں لبیک کہوں گا۔ میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ ان میں سے پہلی اللہ کی کتاب جس میں ہدایت اور نور ہے۔ تو اللہ کی کتاب لے لو اور اسے مضبوطی سے تھام لو!‘‘ آپ ﷺ نے کتاب اللہ پر بہت زور دیا اوراس کی ترغیب دلائی۔ پھر فرمایا: ’’میرے اہل بیت۔ میں اپنے اہل بیت کے معاملے میں تمہیں اللہ یاد دلاتا ہوں، میں اپنے اہل بیت کے معاملے میں تمہیں اللہ یاد دلاتا ہوں، میں اپنے اہل بیت کے معاملے میں تمہیں اللہ یاد دلاتا ہوں۔‘‘ حصین نے ان سے کہا: زید! آپ ﷺ کے اہل بیت کون ہیں؟ کیا آپ کی ازواج آب کے اہل بیت نہیں؟ انہوں نےکہا: آپﷺ کی ازواج اہل بیت میں سے ہیں لیکن آپ کے اہل بیت میں ہر وہ شحص شامل ہے جس پر آپ کے بعد صدقہ حرام ہے۔ اس نے کہا: وہ کون ہیں؟ (حضرت زید رضی اللہ تعالی عنہ نے) کہا وہ آل علی، آل عقیل، آل جعفر اور آل عباس ہیں۔ اس نے پوچھا: یہ سب صدقے سے محروم رکھے گئے ہیں؟ کہا، ہاں۔