باب: وضو کے پانی کے ساتھ (اعضائے وضو سے ) گناہوں کا خارج ہو جانا
)
Muslim:
The Book of Purification
(Chapter: Sins exit with the water of wudu’)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
244.
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب ایک مسلم (مومن) بندہ وضو کرتا ہے اور اپنا چہرہ دھوتا ہے، تو پانی (یاپانی کے آخری قطرے) کے ساتھ اس کے چہرے سے وہ سارے گناہ، جنہیں اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے کیا تھا، خارج ہو جاتے ہیں۔ اور جب وہ اپنے ہاتھ دھوتا ہے، تو پانی (یا پانی کے آخری قطرے) کے ساتھ وہ سارے گناہ، جو اس کے ہاتھوں نے پکڑ کر کیے تھے، خارج ہو جاتے ہیں۔ اور جب وہ اپنے دونوں پاؤں دھوتا ہے، تو پانی (یا پانی کے آخری قطرے) کے ساتھ وہ تمام گناہ، جو اس کے پیروں نے چل کر کیے تھے، خارج ہو جاتے ہیں، حتی کہ وہ گناہون سے پاک ہو کر نکلتا ہے۔‘‘
اسلام میں طہارت اور پاکیزگی کی اہمیت وفضیلت
طہارت کا مطلب ہے صفائی اور پاکیز گی۔ یہ نجاست کی ضد ہے۔ رسول اللہﷺ کو بعثت کے بعد آغاز کار میں جو احکام ملے اور جن کا مقصود اگلے مشن کے لیے تیاری کرنا اور اس کے لیے مضبوط بنیادیں فراہم کرنا تھا، وہ ان آیات میں ہیں: يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ (1) قُمْ فَأَنْذِرْ (2) وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ (3) وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ (4) وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ (5) وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ (6) وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ (7) ”اے موٹا کپڑا لپیٹنے والے! اٹھیے اور ڈرایئے، اپنے رب کی بڑائی بیان کیجیے، اپنے کپڑے پاک رکھیے، پلیدی (بتوں) سے دور رہے، (اس لیے ) احسان نہ کیجیے کہ زیادہ حاصل کریں اور اپنے رب کی رضا کے لیے صبر کیجیے‘‘ (المدثر 71
اسلام کے ان بنیادی احکام میں کپڑوں کو پاک رکھنے اور ہر طرح کی جسمانی، اخلاقی اور روحانی ناپاکی سے دور رہنے کا حکم ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ اللہ سے تعلق، ہدایت اور روحانی ارتقا کا سفر طہارت اور پاکیزگی سے شروع ہوتا ہے جبکہ گندگی تعفن اورغلاظت شیطانی صفات ہیں اور ان سے گمراہی ، ضلالت اور روحانی تنزل کا سفر شروع ہوتا ہے۔
وُضُوْ، وَضَائَة سے ہے جس کے معنی نکھار اور حسن و نظافت کے ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالی کے سامنے حاضری کی تیاری یہی ہے کہ انسان نجس نہ ہو، طہارت کی حالت میں ہو اور مسنون طریقہ وضو سے اپنی حالت کو درست کرے اور خود کو سنوارے۔ وضوسے جس طرح ظاہری اعضاء صاف اور خوبصورت ہوتے ہیں، اسی طرح روحانی طور پر بھی انسان صاف ستھرا ہو کر نکھر جاتا ہے۔ ہر عضو کو دھونے سے جس طرح ظاہری کثافت اور میل دور ہوتا ہے بالکل اسی طرح وہ تمام گناہ بھی دھل جاتے ہیں جوان اعضاء کے ذریعے سے سرزد ہوئے ہوں ۔
مومن زندگی بھر اپنے رب کے سامنے حاضری کے لیے وضو کے ذریعے سے جس وَضَائَةَ کا اہتمام کرتا ہے قیامت کے روز وہ مکمل صورت میں سامنے آئے گی اور مومن غَرُّ مُعُجَّلُونَ (چمکتے ہوئے روشن چہروں اور چمکتے ہوئے ہاتھ پاؤں والے) ہوں گے۔
نظافت اور جمال کی یہ صفت تمام امتوں میں مسلمانوں کو ممتاز کرے گی۔ ایک بات یہ بھی قابل توجہ ہے کہ ماہرین صحت جسمانی صفائی کے حوالے سے وضو کے طریقے پرتعجب آمیر تحسین کا اظہار کرتے ہیں ۔ اسلام کی طرح اس کی عبادات بھی بیک وقت دنیا و آخرت اور جسم و روح کی بہتری کی ضامن ہیں۔ الله تعالی کے سامنے حاضری اور مناجات کی تیاری کی یہ صورت ظاہری اور معنوی طور پر انتہائی خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ ہر ایک کے لیے آسان بھی ہے۔ جب وضو ممکن نہ ہو تو اس کا قائم مقام تیمم ہے، یعنی ایسی کوئی بھی صورت حال پیش نہیں آتی جس میں انسان اس حاضری کے لیے تیاری نہ کر سکے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب ایک مسلم (مومن) بندہ وضو کرتا ہے اور اپنا چہرہ دھوتا ہے، تو پانی (یاپانی کے آخری قطرے) کے ساتھ اس کے چہرے سے وہ سارے گناہ، جنہیں اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے کیا تھا، خارج ہو جاتے ہیں۔ اور جب وہ اپنے ہاتھ دھوتا ہے، تو پانی (یا پانی کے آخری قطرے) کے ساتھ وہ سارے گناہ، جو اس کے ہاتھوں نے پکڑ کر کیے تھے، خارج ہو جاتے ہیں۔ اور جب وہ اپنے دونوں پاؤں دھوتا ہے، تو پانی (یا پانی کے آخری قطرے) کے ساتھ وہ تمام گناہ، جو اس کے پیروں نے چل کر کیے تھے، خارج ہو جاتے ہیں، حتی کہ وہ گناہون سے پاک ہو کر نکلتا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جب مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا ہے اور اپنا چہرہ دھوتا ہے، تو پانی کے ساتھ یا اس کے آخری قطرہ کے ساتھ اس کے چہرے سے وہ سارے گناہ نکل جاتے ہیں، جو اس کی آنکھ نے دیکھے تھے۔ اور جب اپنے دونوں ہاتھ دھوتا ہے، تو پانی کے ساتھ یا اس کے آخری قطرہ کے ساتھ وہ تمام گناہ نکل جاتے ہیں، جنھیں اس کے ہاتھوں نے پکڑا تھا۔ اور جب اپنے پاؤں دھوتا ہے، تو وہ گناہ نکل جاتا ہے، جس کی طرف وہ چل کر گیا تھا، حتیٰ کہ وہ (وضو سے فراغت کے بعد) گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported: Allah's Messenger (ﷺ) said: When a bondsman-a Muslim or a believer-washes his face (in course of ablution), every sin he contemplated with his eyes, will be washed away from his face along with water, or with the last drop of water; when he washes his hands, every sin they wrought will be effaced from his hands with the water, or with the last drop of water; and when he washes his feet, every sin towards which his feet have walked will be washed away with the water or with the last drop of water with the result that he comes out pure from all sins.