قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ (بَابُ مَنْ لَعَنَهُ النَّبِيُّ ﷺ أَوْ سَبَّهُ، أَوْ دَعَا عَلَيْهِ، وَلَيْسَ هُوَ أَهْلًا لِذَلِكَ، كَانَ لَهُ زَكَاةً وَأَجْرًا وَرَحْمَةً)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2600 .   حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَانِ فَكَلَّمَاهُ بِشَيْءٍ لَا أَدْرِي مَا هُوَ فَأَغْضَبَاهُ فَلَعَنَهُمَا وَسَبَّهُمَا فَلَمَّا خَرَجَا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَصَابَ مِنْ الْخَيْرِ شَيْئًا مَا أَصَابَهُ هَذَانِ قَالَ وَمَا ذَاكِ قَالَتْ قُلْتُ لَعَنْتَهُمَا وَسَبَبْتَهُمَا قَالَ أَوَ مَا عَلِمْتِ مَا شَارَطْتُ عَلَيْهِ رَبِّي قُلْتُ اللَّهُمَّ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ فَأَيُّ الْمُسْلِمِينَ لَعَنْتُهُ أَوْ سَبَبْتُهُ فَاجْعَلْهُ لَهُ زَكَاةً وَأَجْرًا

صحیح مسلم:

کتاب: حسن سلوک،صلہ رحمی اور ادب

 

تمہید کتاب  (

باب: نبی ﷺ نے کسی شخص پر لعنت کی ہو، برا کہا ہو یا اس کے خلاف بددعا کی ہو اور وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ اس کے لیے تزکیہ (برائی سے پاکیزگی)، اجر اور رحمت کا باعث بن جائے گی

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2600.   جریر نے اعمش سے، انہوں نے ابوضحیٰ سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا س‬ے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ کے پاس دو شخص آئے، مجھے معلوم نہیں کس معاملے میں انہوں نے آپﷺ سے گفتگو کی اور آپﷺ کو ناراض کر دیا، آپ نے ان پر لعنت کی اور ان دونوں کو برا کہا، جب وہ نکل کر چلے گئے تو میں نے عرض کی: کوئی شخص بھی جسے کوئی خیر ملی ہو (وہ) ان دونوں کو نہیں ملی۔ آپ نے فرمایا: ’’وہ کیسے؟‘‘ کہا: میں نے عرض کی: آپﷺ نے ان کو لعنت کی اور برا کہا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تمہیں علم نہیں ہے میں نے اپنے رب سے کیا شرط کی ہوئی ہے؟ میں نے کہا ہے: اے اللہ! میں صرف بشر ہوں، لہٰذا میں جس مسلمان کو لعنت کروں یا برا کہوں تو اس (لعنت اور برا بھلا کہنے) کو اس کے لیے گناہوں سے پاکیزگی اور حصولِ اجر کا ذریعہ بنا دے۔‘‘