باب: متشابہاتِ قرآن کے پیچھے لگنے کی ممانعت، ان (متشابہات قرآن) کا اتباع کرنے والوں سے دور رہنے کا حکم اور قرآن مجید میں اختلاف کی ممانعت
)
Muslim:
The Book of Knowledge
(Chapter: The Prohibition Of, And Warning Against Seeking Out Verses Of The Quran Whose Meanings Are Not Decisive; The Prohibition Of Arguing About The Qur'an)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2666.
حماد بن زید نے کہا: ہمیں ابوعمران جونی نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: عبداللہ بن رباح انصاری نے میری طرف لکھ بھیجا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: میں ایک روز دن چڑھے (مسجد میں) رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو اتنے میں آپ ﷺ نے دو آدمیوں کی آوازیں سنیں جو ایک آیت کے بارے میں (ایک دوسرے سے) اختلاف کر رہے تھے۔ آپ ﷺ نکل کر ہمارے سامنے تشریف لائے۔ آپ کے چہرہ مبارک پر غصہ (صاف) پہچانا جا رہا تھا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’جو لوگ تم سے پہلے تھے وہ کتاب اللہ کے بارے میں اختلاف کرنے سے ہلاک ہو گئے۔‘‘
تشریح:
فائدہ:
ان دونوں کو چاہئیے تھا کہ وہ اختلاف میں آگے سے آگے بڑھ جانے کی بجائے رسول اللہ ﷺ یا کسی زیادہ علم رکھنے والے کے پاس جا کر اپنا اختلاف رفع کر لیتے۔
اس حصے میں ان اسباب کی نشاندہی کی گئی ہے جن سے علم زائل ہو گا۔پہلا فتنہ اس طرح ہوگا کہ لوگ متشابہ آیات کے پیچھے پڑ جائیں گے،ظن وگمان سے اپنی مرضی کا مفہوم بیان کریں گے۔ایسے لوگوں سے بہت دور رہنے کی تلقین کی گئی ہے اس کے بعدیہ مرحلہ آئے گا کہ قرآن کا مفہوم کسی نے سمجھ لیا ہوگا وہ نہ صرف اس پر ڈٹ جائے گا بلکہ ایسے لوگ ایک دوسرے سے جھگٗڑیں گئے۔آپﷺ نے اس حوالے یہ رہنمائی فرمائی کہ جونہی قرآن کے حوالے سے اختلاف کے آثار نمودار ہوں،اسی وقت اس پر مزید بات کرنے سے توقف اختیار کیا جائے اور جس پر سب متفق ہوں اسی کو اپنا کر عمل کیا جائے۔ایسا نہ کیا جائے گا تو اختلاف کا یہ مرحلہ سخت ترین جھگڑوں پر منتج ہوگا۔جھگڑالو لوگ سامنے آجائیں گے،پھر یہ مرحلہ آئے گا کہ لوگ قرآن اور سنت کو چھوڑ کر یہودیوں اور عیسائیوں کے طور طریقے اپنا لیں گے، ان کی اندھی تقلید کرنے لگیں گے اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ علماء کو اٹھا لےگا اور جہلا لوگوں کے رہنمائے دین بن جائیں گے،وہ لوگوں کو گمراہی پر چلائیں گے ۔کتاب کے آخر میں امت کو گمراہی سے بچانے کے لیے یہ واضح کیا گیا ہے کہ جو شخص اچھا کام کرے گا اور لوگ اس پر چلیں تو آغاز کرنے والے کو ان لوگوں کے اجر کے برابر اجر ملے گا جو اچھا کام کر رہے ہوں گے اور جو شخص برا کام کرے گا اور لوگ اس کے پیچھے چلیں گے تو اسے برائی کے پیچھے چلنے والوں کے برابر گناہ ہو گا ۔
حماد بن زید نے کہا: ہمیں ابوعمران جونی نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: عبداللہ بن رباح انصاری نے میری طرف لکھ بھیجا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: میں ایک روز دن چڑھے (مسجد میں) رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو اتنے میں آپ ﷺ نے دو آدمیوں کی آوازیں سنیں جو ایک آیت کے بارے میں (ایک دوسرے سے) اختلاف کر رہے تھے۔ آپ ﷺ نکل کر ہمارے سامنے تشریف لائے۔ آپ کے چہرہ مبارک پر غصہ (صاف) پہچانا جا رہا تھا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’جو لوگ تم سے پہلے تھے وہ کتاب اللہ کے بارے میں اختلاف کرنے سے ہلاک ہو گئے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فائدہ:
ان دونوں کو چاہئیے تھا کہ وہ اختلاف میں آگے سے آگے بڑھ جانے کی بجائے رسول اللہ ﷺ یا کسی زیادہ علم رکھنے والے کے پاس جا کر اپنا اختلاف رفع کر لیتے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لیے جلدی حاضر ہوا یعنی صبح سویرے گیا تو آپﷺ نے دوآدمیوں کی آوازیں سنیں جو ایک آیت کے بارے میں اختلاف کر رہے تھے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس باہر تشریف لائے، آپﷺ کے چہرے پر غصے کے آثار نظر آرہے تھے سو آپﷺ نے فرمایا: ’’تم سے پہلے لوگ اپنی کتاب میں اختلاف کی بنا پر ہلاک ہوئے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
قرآن مجید کی قراءت یا معانی میں ایسا اختلاف جس کی گنجائش نہ ہو، یا ایسی تاویل جس کا کوئی قرینہ نہ ہو اور اس کی بنیاد پر نئے نئے مسائل اور عقائد نکالنا، بدعملی اور انتشار و افتراق کا باعث بنتا ہے اور امت کی بدعملی، اعمال و عقائد میں نئی نئی موشگافیاں اور امت میں افتراق و انتشار، امت کی تباہی کا باعث بنتا ہے اور اس افتراق و اختلاف سے روکنا مقصود ہے، دلیل کی بنیاد پر نظری اور علمی اختلاف مسائل کی تنقیح اور تہذیب کا سبب بنتا ہے، فرقہ سازی اور گروہ بندی کا باعث نہیں بنتا، اس لیے اس سے روکنا مقصود نہیں ہے، مسائل میں اختلاف تو خیر القرون میں بھی موجود رہا ہے اور اس میں اختلاف نے ان میں گروہ بندی یا فرقہ بندی پیدا نہیں کی تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdullah bin 'Umar reported: I went to Allah's Messenger (ﷺ) in the morning and he heard the voice of two persons who had an argumentation with each other about a verse. Allah's Apostle (ﷺ) came to us (and) the (signs) of anger could be seen on his face. He said: Verily, the (peoples) before you were ruined because of their disputation in the Book.