Muslim:
The Book of Knowledge
(Chapter: The One Who Is Harsh In Arguing)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2668.
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑھ کر بغض کے قابل وہ شخص ہے جو سخت جھگڑالو ہو۔‘‘
تشریح:
فائدہ:
اختلاف کسی بات میں بھی ہو جائے تو اسے موقوف کر دینا ضروری ہے اس میں آگے بڑھتےرہنا گمراہی کی سبب بن جاتا ہے۔
اس حصے میں ان اسباب کی نشاندہی کی گئی ہے جن سے علم زائل ہو گا۔پہلا فتنہ اس طرح ہوگا کہ لوگ متشابہ آیات کے پیچھے پڑ جائیں گے،ظن وگمان سے اپنی مرضی کا مفہوم بیان کریں گے۔ایسے لوگوں سے بہت دور رہنے کی تلقین کی گئی ہے اس کے بعدیہ مرحلہ آئے گا کہ قرآن کا مفہوم کسی نے سمجھ لیا ہوگا وہ نہ صرف اس پر ڈٹ جائے گا بلکہ ایسے لوگ ایک دوسرے سے جھگٗڑیں گئے۔آپﷺ نے اس حوالے یہ رہنمائی فرمائی کہ جونہی قرآن کے حوالے سے اختلاف کے آثار نمودار ہوں،اسی وقت اس پر مزید بات کرنے سے توقف اختیار کیا جائے اور جس پر سب متفق ہوں اسی کو اپنا کر عمل کیا جائے۔ایسا نہ کیا جائے گا تو اختلاف کا یہ مرحلہ سخت ترین جھگڑوں پر منتج ہوگا۔جھگڑالو لوگ سامنے آجائیں گے،پھر یہ مرحلہ آئے گا کہ لوگ قرآن اور سنت کو چھوڑ کر یہودیوں اور عیسائیوں کے طور طریقے اپنا لیں گے، ان کی اندھی تقلید کرنے لگیں گے اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ علماء کو اٹھا لےگا اور جہلا لوگوں کے رہنمائے دین بن جائیں گے،وہ لوگوں کو گمراہی پر چلائیں گے ۔کتاب کے آخر میں امت کو گمراہی سے بچانے کے لیے یہ واضح کیا گیا ہے کہ جو شخص اچھا کام کرے گا اور لوگ اس پر چلیں تو آغاز کرنے والے کو ان لوگوں کے اجر کے برابر اجر ملے گا جو اچھا کام کر رہے ہوں گے اور جو شخص برا کام کرے گا اور لوگ اس کے پیچھے چلیں گے تو اسے برائی کے پیچھے چلنے والوں کے برابر گناہ ہو گا ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑھ کر بغض کے قابل وہ شخص ہے جو سخت جھگڑالو ہو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فائدہ:
اختلاف کسی بات میں بھی ہو جائے تو اسے موقوف کر دینا ضروری ہے اس میں آگے بڑھتےرہنا گمراہی کی سبب بن جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کے نزدیک سب مردوں سے برا اور مبغوض وہ شخص ہے، جو انتہائی سخت جھگڑا لوہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
ألد: بہت جھگڑالو، کیونکہ لُدَد جھگڑے کو کہتے ہیں اور خصم، بھی سخت اور جھگڑے کی مہارت کو کہتے ہیں، مقصد یہ ہے، اس کا کام محض جھگڑنا اور بحث کرنا ہے، جائز یا ناجائز اور حق و باطل سے غرض نہیں ہے، حق کے ابطال اور باطل کے اثبات کے لیے جھگڑنا بھی اس میں داخل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'A'isha reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: The most despicable amongst persons in the eye of Allah is one who tries to fall into dispute with others (for nothing but only to display his knowledge and power of argumentation).