Muslim:
The Book of Repentance
(Chapter: Sins Are Erased By Praying For Forgiveness And Repenting)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2748.
عمر بن عبدالعزیز کے قصہ گو محمد بن قیس نے ابوصرمہ سے، انہوں نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ جب ان کی وفات کا وقت آیا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہوئی ایک حدیث تم سے چھپا رکھی تھی، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا تھا: ’’اگر تم (لوگ) گناہ نہ کرو تو (تمہاری جگہ) اللہ تعالیٰ ایسی مخلوق کو پیدا فرما دے جو گناہ کریں (پھر اللہ سے توبہ کریں اور) وہ ان کی مغفرت فرما دے۔‘‘
عمر بن عبدالعزیز کے قصہ گو محمد بن قیس نے ابوصرمہ سے، انہوں نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ جب ان کی وفات کا وقت آیا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہوئی ایک حدیث تم سے چھپا رکھی تھی، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا تھا: ’’اگر تم (لوگ) گناہ نہ کرو تو (تمہاری جگہ) اللہ تعالیٰ ایسی مخلوق کو پیدا فرما دے جو گناہ کریں (پھر اللہ سے توبہ کریں اور) وہ ان کی مغفرت فرما دے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مرتے وقت بتایا میں نے تم سے ایک ایسی چیز چھپائی تھی، جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ’’اگر تم گناہ نہ کرتے ہوتے، اللہ ایسی مخلوق پیدا کرتا جو گناہ کرتی (اور معافی مانگتی) وہ انہیں معاف فرماتا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث کا مطلب یہ ہے، انسان خواہ کس قدر بھی نیکی کا اہتمام کرے اور معصیت سے کنارہ کش رہے، پھر بھی وہ نیکی کرنے اور بدی سے بچنے کا حق ادا نہیں کر سکتا، اس لیے اسے ہر وقت توبہ و استغفار کا اہتمام کرنا چاہیے، لیکن بعض لوگ اس حدیث کا مفہوم، اپنی غلط سوچ اور سوء فہمی یا بد فہمی کی بنا پر یہ لے سکتے تھے کہ گناہ کر کے معافی مانگنا، گناہ نہ کرنے سے بہتر ہے، اس لیے وہ گناہ پر دلیر ہو جائے اور اللہ کی مغفرت پر اعتماد کر لینے، حالانکہ معافی مانگنا، یا اس کی مہلت و موقع ملنا ضروری نہیں ہے، جبکہ مقصد یہ ہے کہ گناہ ہوجائے تو مایوس ہو کر توبہ و استغفار سے رکنا نہیں چاہیے، توبہ واستغفار کو ہر حالت میں اپنانا چاہیے۔ گویا مقصد تو توبہ کی ترغیب و تحریص ہے نہ کے گناہ کرنے کی ترغیب وتشویق۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Sirma reported that when the time of the death of Abu Ayyub Ansari drew near, he said: I used to conceal from you a thing which I heard from Allah's Messenger (ﷺ) and I heard Allah's Messenger (ﷺ) as saying: Had you not committed sins, Allah would have brought into existence a creation that would have committed sin (and Allah) would have forgiven them.