باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان: "نیکیاں گناہوں کو دور کر دیتی ہیں"
)
Muslim:
The Book of Repentance
(Chapter: The Words Of Allah The Most High: "Verily, The Good Deeds Remove The Evil Deeds")
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2763.
یزید نے کہا: ہمیں تیمی نے ابوعثمان سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نے ایک عورت کو بوسہ دیا، (پھر) وہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس واقعے کا ذکر کیا، تب (یہ آیت) نازل ہوئی: ’’دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصوں میں نماز قائم رکھو، بےشک نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں، یہ یاد دہانی ہے یاد رکھنے والوں کے لیے۔‘‘ اس شخص نے کہا: اللہ کے رسول! کیا یہ (بشارت) صرف میرے لیے ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میری امت میں سے جو بھی (گناہوں سے پاک ہونے کے لیے) اس پر عمل کرے۔‘‘
یزید نے کہا: ہمیں تیمی نے ابوعثمان سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نے ایک عورت کو بوسہ دیا، (پھر) وہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس واقعے کا ذکر کیا، تب (یہ آیت) نازل ہوئی: ’’دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصوں میں نماز قائم رکھو، بےشک نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں، یہ یاد دہانی ہے یاد رکھنے والوں کے لیے۔‘‘ اس شخص نے کہا: اللہ کے رسول! کیا یہ (بشارت) صرف میرے لیے ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میری امت میں سے جو بھی (گناہوں سے پاک ہونے کے لیے) اس پر عمل کرے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ایک عورت کا بوسہ لیا، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کے سامنے اس کا ذکر کیا، اس پر یہ آیت اتری۔ ’’دن کے دونوں کناروں اور رات کی گھڑیوں میں نماز قائم کیجیے بلا شبہ نیکیاں برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں یہ یاد ررکھنے والوں کے لیے ایک یاد دہانی ہے۔‘‘ (ھود آیت نمبر114) تو اس آدمی نے پوچھا کیا یہ میرے لیے ہے؟ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپﷺ نے فرمایا: ’’میری امت کو جو فرد بھی اس پر عمل کرے۔ اس کے لیے ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
ایک عورت ایک دکاندار کے پاس، کھجوریں خریدنے آئی، دکاندار اچھی کھجوریں دینے کے بہانے اسے اپنے گھر لے گیا اور اس کے ساتھ بوس کنار کیا، وہ ایک مجاہد کی بیوی تھی،پھر اسے اپنے جرم کا احساس ہوا تو وہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، دونوں نے خاموشی اختیار کرنے اور اپنے نفس کی پردہ پوشی کر کے توبہ کرنے کی تلقین کی، لیکن اس کی بے قراری اور بے چینی نے اسے چین نہ لینے دیا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگیا، آپﷺ نے فرمایا، کیا تم نے ایک مجاہد کی اس کے گھر والوں کے ساتھ اس انداز سے نیابت کی ہے؟ اسے انتہائی صدمہ ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر جھکا لیا، کافی وقت گزرنے کے بعد مذکورہ بالا آیات نازل ہوئی، طرفی النهار (دن کے دونوں اطراف) سے مراد صبح شام ہیں، اس لیے صبح و شام کی نماز کی طرف اشارہ ہے اور زلف، زلفة کی جمع ہے، جس سے مراد رات کا وہ حصہ ہے جو دن سے متصل ہے، یعنی رات کا ابتدائی یا آخری حصہ، عشاء کی نماز یا تہجد کی نماز مراد ہے، نیکیاں، برائیوں کو دور کرتی ہیں کے تین مفہوم ہیں (1) نیکیاں، گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں اور ان سے گناہوں کی نحوست دور ہو جاتی ہے، (2) نیکیاں کرنے سے انسان کی طبیعت میں، برائی سے نفرت پیدا ہو جاتی ہے اور ان کے چھوڑنے کی طاقت پیدا ہو جاتی ہے۔ (3) جہاں نیکی ہو گی، وہاں خوشحالی پیدا ہوگی، گناہ دور ہوں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdullah bin Mas'ud reported that a person kissed a woman and he came to Allah's Apostle (ﷺ) and made a mention of that to him. It was (on this occasion) that this verse was revealed: "And observe prayer at the (two) ends of the day and in the first hours of the night. Surely, good deeds take away evil deeds. That is a reminder for the mindful" (xi. 115). That person said: Allah's Messenger, does it concern me only? He (the Holy Prophet) said: It concerns every one of my Ummah, who acts according to it.