تشریح:
فائدہ:
شارحین حدیث کہتے ہیں کہ اس نے جو گناہ کیا تھا وہ اس کے خیال میں حد کے قابل تھا، اس لیے اس نے حد قائم کرنے کی بات کی لیکن حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے اس نے گناہ کا نام نہیں لیا۔ آپﷺ نے بھی اس بات کا یقین کرنے کےلیے کہ وہ گناہ واقعی قابل حد تھا یا نہیں، اس سے کوئی سوال نہیں کیا اور نماز سے گناہ کی بخشش کی نوید سنائی۔ جس طرح اس بات کا امکان ہے کہ حقیقتاً اس کا گناہ قابل حد نہ ہو، اسی طرح اتنا ہی اس بات کا امکان ہے کہ وہ گناہ قابل حد ہے۔ جس شخص نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے باقاعدہ وضاحت سے زنا کا ارتکاب کرنے کا اعتراف کیا، اس کے بارے میں بھی آپ ﷺ نے اس خواہش کا اظہار فرمایا کہ اس کے گناہ کر پردہ پوشی ہو جاتی اور وہ استغقار کرتا رہتا تو بہتر تھا۔ (صحیح مسلم، حدیث: 4431،1695)