باب: مومنوں پر اللہ کی رحمت کی وسعت اور دوزخ سے نجات کے لیے ہر مسلمان کے عوض ایک کافر کا فدیہ
)
Muslim:
The Book of Repentance
(Chapter: The Vastaess Of Allah's Mercy)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2767.
طلحہ بن یحییٰ نے ابوبردہ سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب قیامت کا دن ہو گا تو اللہ تعالیٰ (ایک مرحلے پر) ہر مسلمان کو ایک یہودی یا نصرانی عطا کر دے گا، پھر فرمائے گا: یہ جہنم سے تمہارے لیے چھٹکارے کا ذریعہ بنے گا۔‘‘
تشریح:
فائدہ:
اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک مسلم جن گناہوں کی وجہ سے جہنم میں جانے والا ہو گا وہ بلاسبب کافر پر ڈال دیے جائیں گے۔ یہ اللہ کے فرمان ﴿وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى﴾ ’’اور کوئی بوجھ اٹھانے والی (جان) کسی دوسری کا بوجھ نہیں اٹھائے گی‘‘ کے خلاف ہے ہاں اس کافر نے دھوکے سے یا جبر کر کے مسلمان سے غلط کام کروایا ہوگا تو اپنے علاوہ مسلمان کے غلط کام کی ذمہ داری بھی اس پر ڈالی جائے گی۔: ﴿لِيَحْمِلُواْ أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ أَلاَ سَاء مَا يَزِرُونَ﴾’’تا کہ قیامت کے دن اپنے بوجھ پورے اٹھائیں اور کچھ بوجھ ان کے بھی جنھیں وہ علم کے بغیر گمراہ کرتے ہیں۔ سن لو! برا ہے جو بوجھ وہ اٹھا رہے ہیں۔‘‘ (النحل:25:16) اس کا یہ بھی مفہوم بیان کیا گیا ہے کہ دوزخ میں جانے والوں کی تعداد متعین ہے۔ گناہ گار مومنوں کو بھی معاف کر کے جنت میں بھیج دینےکے بعد کافروں سے وہ تعداد پوری ہو جائے گی جو جہنم کے لیے مقرر ہے۔ اس حدیث میں اسی کی طرف اشارہ ہے۔
طلحہ بن یحییٰ نے ابوبردہ سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب قیامت کا دن ہو گا تو اللہ تعالیٰ (ایک مرحلے پر) ہر مسلمان کو ایک یہودی یا نصرانی عطا کر دے گا، پھر فرمائے گا: یہ جہنم سے تمہارے لیے چھٹکارے کا ذریعہ بنے گا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فائدہ:
اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک مسلم جن گناہوں کی وجہ سے جہنم میں جانے والا ہو گا وہ بلاسبب کافر پر ڈال دیے جائیں گے۔ یہ اللہ کے فرمان ﴿وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى﴾ ’’اور کوئی بوجھ اٹھانے والی (جان) کسی دوسری کا بوجھ نہیں اٹھائے گی‘‘ کے خلاف ہے ہاں اس کافر نے دھوکے سے یا جبر کر کے مسلمان سے غلط کام کروایا ہوگا تو اپنے علاوہ مسلمان کے غلط کام کی ذمہ داری بھی اس پر ڈالی جائے گی۔: ﴿لِيَحْمِلُواْ أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ أَلاَ سَاء مَا يَزِرُونَ﴾’’تا کہ قیامت کے دن اپنے بوجھ پورے اٹھائیں اور کچھ بوجھ ان کے بھی جنھیں وہ علم کے بغیر گمراہ کرتے ہیں۔ سن لو! برا ہے جو بوجھ وہ اٹھا رہے ہیں۔‘‘ (النحل:25:16) اس کا یہ بھی مفہوم بیان کیا گیا ہے کہ دوزخ میں جانے والوں کی تعداد متعین ہے۔ گناہ گار مومنوں کو بھی معاف کر کے جنت میں بھیج دینےکے بعد کافروں سے وہ تعداد پوری ہو جائے گی جو جہنم کے لیے مقرر ہے۔ اس حدیث میں اسی کی طرف اشارہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو موسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب قیامت کا دن ہو گا اللہ عزوجل ہر مسلمان کے سپرد ایک یہودی یا عیسائی کردے گا اور فرمائے گا، یہ تیرا آگ سے فدیہ ہے،‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث کی تفسیروتشریح، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ہوتی ہے کہ ہر انسان کی جنت اور دوزخ میں جگہ ہے، مومن جب جنت میں داخل ہوگا تو اس کی دوزخ میں جگہ کافر کو ملےگی، کیونکہ وہ اپنے کفریہ اعمال کی بنا پر دوزخ ہی کا حقدار تھا، اور کافر کی جنت والی جگہ، جنتی کو ملے گی، کیونکہ وہ اپنے اعمال کی بنا پر جنت کا حقدار تھا، اس اعتبار سے یہودی یا عیسائی کافر کو مسلمان کی فِكَاك (فدیہ) قرار دیا گیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Musa' reported that Allah's Messenger (ﷺ) said: When it will be the Day of Resurrection Allah would deliver to every Muslim a Jew or a Christian and say: That is your rescue from Hell-Fire.