باب: جنت کابازار اور اس میں(اہل جنت کو) جو نعمتیں اور حسن وجمال حاصل ہوگا
)
Muslim:
The Book of Paradise, its Description, its Bounties and its Inhabitants
(Chapter: The Market Of Paradise, And What They Will Get There Of Delight And Beauty)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2833.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جنت میں ایک بازار ہے جس میں وہ (اہل جنت) ہر جمعہ کو آیا کریں گے تو (اس روز) شمال کی ایسی ہوا چلے گی جو ان سے چہروں پر اور ان کے کپڑوں پر پھیل جائےگی، وہ حسن اورزینت میں اوربڑھ جائیں گے، وہ اپنے گھروالوں کے پاس واپس آئیں گے تو وہ (بھی) حسن وجمال میں اور بڑھ گئے ہوں گے، ان کےگھر والے ان سے کہیں گے: اللہ کی قسم! ہمارے (ہاں سے جانے کے) بعد تمہارا حسن وجمال اور بڑھ گیا ہے۔ وہ کہیں گے اور تم بھی، اللہ کی قسم! ہمارے پیچھے تم لوگ بھی اور زیادہ خوبصورت حسین ہو گئے ہو۔‘‘
تشریح:
فائدہ:
جنت واقعی اللہ کی رضا کا مقام اور بہت بڑا انعام ہے۔ دنیا میں گھر سے باہر جانے والے تھک ہار کر اجڑی ہوئی حالت میں واپس آتے ہیں اور عموماً گھر والوں کوگھر کی الجھنوں کی بنا پر بیزار اور بری حالت میں پاتے اور کوفت اٹھاتے ہیں۔ جنت میں تکان، بیزاری، کوفت اور بد صورتی کا ذرہ برابر دخل نہیں ہو گا۔ ہر روزہر بہانے سے حسن و جمال، خوشی، دلبستگی، نئے پن اور لذتوں میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ یہی ہے جس کو حاصل کرنے کے لیے وقفہ عمر کو پوری طرح کر دینا چاہئیے۔
جنت اللہ کی رضا کا بلند ترین مقام ہے ۔ اللہ اپنے بندوں کی اپنی رضا، اپنے قرب اور اپنے جمال کی لذتوں اور دوسری نعمتوں سے سرفراز کرنے کے لیے جن سے صحیح طور پر لذت یاب ہونا انسان کی موجود خلت کی صلاحیتوں کے بس سے باہر ہے ، انسان کو ازسر نوخلقت عطا فرمائے گا۔اللہ کی جو نعمتیں اس کے بندوں کے لیے تیار کی گئی ہیں ،موجودہ زندگی میں نہ ان کا ادراک کیا جا سکتا ہے نہ تصور سماعت کے ذریعے سے بھی ان کا احاطہ ممکن نہیں اس بات کا اندازہ اس طرح کیا جا سکتا ہے کہ موجودہ زندگی میں نعمتیں میسر ہیں وہ اتنی گھٹیا ، بے وقعت اور عارضی ہیں کہ ان کو جہنم کے راستوں میں بکھیر دیا گیا ہے وہ اس سے زیادہ وقعت نہیں رکھتیں جو نعمتیں اللہ کی رضا کی بلند ترین منزل میں میسر ہوں گی ان کے بارے میں یہی کہا جاسکتا ہے (فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ)’’کسی انسان کو معلوم نہیں کہ ان کے لیے کیا کیا کچھ چھپا کر رکھا گیا ہے ۔‘‘ اگر رقبے اور نعمتوں کے حجم ہی کی بات کی جائے تو جنت کی وسعت اور اس کی ہر چیز اتنی بڑی ہے کہ موجودہ زندگی میں انسان اس کے سائز اور حجم کا ادراک نہیں کر سکتا ایک درخت ہی اتنا بڑا ہو گا کہ اس کے نیچے ایک سوار سو سال بھی چلتا رہے تو اس کے سائے کو عبور نہیں کر سکے گا۔
اس دنیا میں خوشحالی کی انتہا بد حالی پر ہوتی ہے اور بد حالی کی خوش حال پر کوئی نعمت ملے تو تھوڑی سی مہلت کے لیے ملتی ہے جنت میں اللہ کی رضا جس سے تمام قسم کی نعمتیں وابستہ مہلتوں اور وقفوں کے دائروں سے باہر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہوگی ،اس کی نعمتیں بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہوں گی ۔اہل ایمان کے مراتب اتنے بلند ہوگے کہ ان کے قریب کی بات تو رہی ایک طرف ،ان کو اچھی طرح دیکھنا بھی ممکن نہ ہوگا ایسے نظر آئیں گے جیسے بلندی پر ستارے نظر آتے ہیں محبوب رب العالمین کے نظارہ جمال کی خاطر اپنے مال اور اپنے اہل و عیال کی قربانی کی قیمت بھی سستی ہوگی ۔تمام اہل جنت کے حسن و جمال میں ہر دم اضافے کی ہی کیفیت ہوگی کہ جنت کے بازار سے واپس آئیں گے تو گھر والوں کو نظر آئے گا کہ ان کے حسن و جمال میں اضافہ ہو چکا ہے اور آنے والوں کو اپنے گھر والے حسین تر نظر آئیں گے۔ سب سے اونچے درجے کے لوگ چاند کی طرح اور ان کے بعد تاروں کی طرح دمکتے ہوں گے تمام اہل جنت کا جمال ہر گھڑی بڑھنے والا ہو گا اس کیفیت کا دنیا میں تصور تک نہیں کیا جا سکتا ان کے جمال کو گہنانے والی کوئی بات ان کے وجود میں نہیں ہوگی طرح طرح کے ماکولات اور مشروبات کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں گے لیکن وہ نعمتیں اتنی لطیف ہوں گی کہ ان کا کوئی حصہ فضلہ نہ بنے گا پیشاب پاخانے کی حاجت نہ ہو گی ایک ڈکار سے سب کچھ جزو بدن بن جائے گا ۔ان کا پسینہ تک کستور ی کی طرح خوشبو دار ہوگا یہ ہر اعتبار سے مکمل جمال ہے جس میں کہیں کوئی خامی موجود نہیں ۔
معاشرتی زندگی صرف لطف ، محبت اور موانست سے عبارت ہوگی ،کوئی منفی جذبہ کسی کے دل میں بھی پیدا نہیں ہو گا اللہ کی حمدوثنا سانسوں کی طرح جسم میں بسی ہوگی ۔ یہ ابدی نعمتیں ہوں گی جن کے زوال کا کوئی خدشہ نہیں ہوگا دنیا میں نیک مومنوں نے مشکلوں بھری زندگی کزاری ہوگی سرکشوں اور ظالموں کے ظلم سہے ہوں گے معمولی درجے کے لوگ ہوں گے اب ان تمام تکلیفوں کا ازالہ ہو جائے گا ان کے جسم حضرت آدم کے جسم کی طرح اونچے لمبے چوڑے ہوں گے اور اچھی طرح ہر قسم کی نعمتوں کا لطف اٹھائیں گے ۔دوسری طرف جہنم انسانی تصور اور اک سے بڑی عذابوں سے بھری ہوئی ہے اس کی گہرائی میں وہ سر کش لوگ داخل ہوں گے جو دنیا میں تکبر ،نخوت ،جبر اور ظلم کے مجسمے تھے جہنم کی وسعتیں اتنی ہوں گی کہ سارے برے لوگ اس میں ڈال دیے جائیں گے تب بھی ان کی بھوک نہیں مٹے گی اہل جہنم کا عذاب جہنم میں داخل ہونے سے پہلے بھی شروع ہو چکا ہوگا لوگ اپنے مال کے مطابق میدان حشر میں اپنے پسینے میں ڈوبے کھڑے ہوں گے جن پر رحمت ہو جائے گی ان کی بخشش ہو جائے گی اللہ کی رحمت اس کے غضب سے کہیں زیادہ وسیع ہے ،اس لیے جہنم میں داخلے کے بعد بھی بہت لوگوں کو اس کی رحمت کا سہارا ملے گا اور جہنم سے نکال کر ان کی حالت درست کر کے ان کو جنت کی طرف بھیجا جائے گا پھر اہل جنت اہل جنت اور اہل جہنم دونوں کے سامنے موت کو ختم کر دیا جائے گا اور جو شحص یہاں ہوگا ہمیشہ کے لے اسی کا مستحق ہو جائے گا جہنم کا عذاب بھی مسلسل برقرار رہے گا۔بڑے بڑے مشرک جس طرح شرک کی نئی رسمیں نکالنے والا عمر و بن لحی بن قمعہ بن خندف تھا دائمی عذاب میں مبتلا ہوں گے دنیا میں اپنے حسن کو فتنہ بنانے والی عورتیں جہنم بھر دیں گی ۔ایسی جہنم جس کا تعفن دور دور کے فاصلوں تک پھیلا ہوگا حساب سے پہلے حشر کے ہولناکیاں اور یوم قیامت کے مصائب اور اور ان سے بھی پہلے قبروں کے اندر نیک لوگوں کا آرام دہ قیام اور کافروں کا خوفناک انتظار اور مختلف شکلوں میں ان پر مسلط عذاب ایسا ہوگا کہ اگر لوگ دنیا کی زندگی میں اس سے آگا ہ ہو جائیں تو اپنے مردوں کو دفن کرنا چھوڑ دیں۔
کتاب کے آخر میں امام مسلم نے وہ احادیث بیان کی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ نجات جس کی بھی ہوگی صرف اور صرف اللہ کی رحمت سے ہوگی ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی رحمت سے نواز دے اور اپنے غضب سے اپنی پناہ میں رکھے یہ دعا ہے جس کی رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کو تلقین فرمائی۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جنت میں ایک بازار ہے جس میں وہ (اہل جنت) ہر جمعہ کو آیا کریں گے تو (اس روز) شمال کی ایسی ہوا چلے گی جو ان سے چہروں پر اور ان کے کپڑوں پر پھیل جائےگی، وہ حسن اورزینت میں اوربڑھ جائیں گے، وہ اپنے گھروالوں کے پاس واپس آئیں گے تو وہ (بھی) حسن وجمال میں اور بڑھ گئے ہوں گے، ان کےگھر والے ان سے کہیں گے: اللہ کی قسم! ہمارے (ہاں سے جانے کے) بعد تمہارا حسن وجمال اور بڑھ گیا ہے۔ وہ کہیں گے اور تم بھی، اللہ کی قسم! ہمارے پیچھے تم لوگ بھی اور زیادہ خوبصورت حسین ہو گئے ہو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فائدہ:
جنت واقعی اللہ کی رضا کا مقام اور بہت بڑا انعام ہے۔ دنیا میں گھر سے باہر جانے والے تھک ہار کر اجڑی ہوئی حالت میں واپس آتے ہیں اور عموماً گھر والوں کوگھر کی الجھنوں کی بنا پر بیزار اور بری حالت میں پاتے اور کوفت اٹھاتے ہیں۔ جنت میں تکان، بیزاری، کوفت اور بد صورتی کا ذرہ برابر دخل نہیں ہو گا۔ ہر روزہر بہانے سے حسن و جمال، خوشی، دلبستگی، نئے پن اور لذتوں میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ یہی ہے جس کو حاصل کرنے کے لیے وقفہ عمر کو پوری طرح کر دینا چاہئیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت میں ایک بازار ہے، جس میں لوگ ہر جمعہ کو آیا کریں گے۔ چنانچہ شمالی ہوا چلے گی اور ان کے چہروں اور کپڑوں کو (کستوری یا خوشبو) سے بھردے گی۔‘‘ جس سے ان کے حسن جمال میں اضافہ ہو جائے گا سو وہ اپنے گھر والوں کی طرف لوٹیں گے، ان کے حسن و جمال میں بھی اضافہ ہو چکا ہو گا تو ان کے گھر والے ان سے کہیں گے واللہ! تم ہمارے پاس سے جانے کے بعد حسن و جمال میں بڑھ گئے ہو تو وہ جواب دیں گے، تم بھی واللہ! ہمارے جانے کے بعد حسن و جمال میں بڑھ گئے ہو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
جنت میں جمعہ بازار لگے گا، تاکہ لوگ ایک دوسرے کو مل سکیں، اللہ تعالیٰ کی زیارت کر سکیں، جس سے ان کے حسن و جمال میں اضافہ ہو اور اس کا عکس ان کی بیویوں پر بھی پڑے، یا وہ شمالی ہوا ادھر ان کے گھر میں بھی چلے گی اور جنت کے جمعہ کی کیفیت دنیا کے جمعہ والی نہیں ہوگی، کیونکہ وہاں سورج اور چاند اور دن، رات نہیں ہوں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas bin Malik (RA) reported that Allah's Messenger (ﷺ) said: In Paradise there is a street to which they would come every Friday. The north wind will blow and would scatter fragrance on their faces and on their clothes and would add to their beauty and loveliness, and then they would go back to their family after having an added lustre to their beauty and loveliness, and their family would say to them: By Allah, you have been increased in beauty and loveliness after leaving us, and they would say: By Allah, you have also increased in beauty and loveliness after us.