موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا (بَابُ النَّارُ يَدْخُلُهَا الْجَبَّارُونَ وَالْجَنَّةُ يَدْخُلُهَا الضُّعَفَاءُ)
حکم : صحیح
2849 . حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَاءُ بِالْمَوْتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ كَبْشٌ أَمْلَحُ زَادَ أَبُو كُرَيْبٍ فَيُوقَفُ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَاتَّفَقَا فِي بَاقِي الْحَدِيثِ فَيُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا فَيَشْرَئِبُّونَ وَيَنْظُرُونَ وَيَقُولُونَ نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ قَالَ وَيُقَالُ يَا أَهْلَ النَّارِ هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا قَالَ فَيَشْرَئِبُّونَ وَيَنْظُرُونَ وَيَقُولُونَ نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ قَالَ فَيُؤْمَرُ بِهِ فَيُذْبَحُ قَالَ ثُمَّ يُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ خُلُودٌ فَلَا مَوْتَ وَيَا أَهْلَ النَّارِ خُلُودٌ فَلَا مَوْتَ قَالَ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الْأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ وَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الدُّنْيَا
صحیح مسلم:
کتاب: جنت،اس کی نعمتیں اور اہل جنت
باب: آگ میں سرکش اور جبر کرنے والے لوگ داخل ہوں گے اور جنت میں(اسباب دنیا کے لحاظ سے) کمزور لوگ داخل ہوں گے
)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
2849. ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے ہمیں حدیث بیان کی۔ دونوں کے الفاظ ملتے جلتے ہیں۔ دونوں نے کہا: ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث بیان کی۔ انھوں نے ابوصالح سے اور انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’قیامت کے دن موت کو اس طرح لایا جائے گا جیسے وہ سیاہ وسفید مینڈھا ہو۔ ‘‘ابو کریب نے مزید یہ کہا۔ ’’چنانچہ اسے جنت اور جہنم کے درمیان میں کھڑا کردیا جائے گا۔‘‘ باقی ماندہ حدیث (کے الفاظ) میں دونوں متفق ہیں۔ تو ’’(اعلان کرنے والا پکار کر) کہے گا: اے جنت والو! کیا اسے پہچانتے ہو؟ تو وہ جھانکیں گے، دیکھیں گے اور کہیں گے: ہاں۔ یہ موت ہے۔ فرمایا: پھر کہا جائے گا: اے جہنم والو! کیا اسے پہچانتے ہو؟ تو وہ جھانکیں گے، دیکھیں گے اور کہیں گے، ہاں، یہ موت ہے۔ فرمایا: پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا اور اسے ذبح کردیا جائے گا۔ فرمایا: پھر کہا جائے گا: اے جنت والو! (اب) دوام ہی دوام ہے موت نہیں ہے اور اے جہنم والو! (اب) دوام ہی دوام ہے، موت نہیں ہے۔‘‘ کہا: پھر رسول اللہ ﷺ نے (یہ آیت) پڑھی: ’’ان کو حسرت کے دن سے ڈرائیے جب معاملہ نپٹا دیا جائے گا اور وہ سراسر غفلت میں ہیں اور وہ ایمان نہیں لاتے۔‘‘ اور آپﷺ نے اپنے ہاتھ سے دنیا کی طرف اشارہ فرمایا۔