موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح مسلم: كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ (بَابُ ذِكْرِ ابْنِ صَيَّادٍ)
حکم : صحیح
2926 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ لَقِيَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ هُوَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ مَا تَرَى قَالَ أَرَى عَرْشًا عَلَى الْمَاءِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَى عَرْشَ إِبْلِيسَ عَلَى الْبَحْرِ وَمَا تَرَى قَالَ أَرَى صَادِقَيْنِ وَكَاذِبًا أَوْ كَاذِبَيْنِ وَصَادِقًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لُبِسَ عَلَيْهِ دَعُوهُ
صحیح مسلم:
کتاب: فتنے اور علامات ِقیامت
باب: ابن صیاد کا تذکرۃ
)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
2926. حریری نے ابو نضرہ سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: مدینہ کے ایک راستے میں رسول اللہ ﷺ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس (ابن صیاد) سے ملاقات ہوئی، رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: ’’کیا تو یہ گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟‘‘ اس نے کہا: کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا: ’’میں اللہ پر، اس کےفرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر ایمان لایا ہوں، تجھے کیا نظر آتا ہے؟‘‘ اس نے کہا: مجھے پانی پر ایک تخت نظر آتا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم سمندر پر ابلیس کا تخت دیکھ رہے ہو، تجھے اور کیا نظر آتا ہے؟‘‘ اس نے کہا: میں دو سچوں اور ایک جھوٹے کو یا دو جھوٹوں اور ایک سچے کو دیکھتا ہوں۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’(اس کا معاملہ خود) اس کے سامنے گڈ مڈ کر دیا گیا ہے۔ اسے چھوڑ دو۔‘‘