باب: اوڑھنے کے ایک کپڑے میں حائضہ بیوی کے ساتھ ایک بستر میں لیٹنا
)
Muslim:
The Book of Menstruation
(Chapter: Lying down with a menstruating woman under a single cover)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
296.
ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے بیان کیا کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے انہیں بتایا، کہا: میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رؤئیں دار چادر میں لیٹی ہوئی تھی، اس اثنا میں میرے ایام کا آغاز ہو گیا اور میں کھسک گئی اور ان ایام کے کپڑے لے لیے تو رسو ل اللہ ﷺ نے دریافت فرمایا: ’’کیا تمہارے ایام شروع ہو گئے؟‘‘ میں نے جواب دیا: جی ہاں۔ تو آپﷺ نےمجھے پاس بلا لیا اور میں آپﷺ کے ساتھ اوڑھنے کی ایک ہی روئیں دار چادر میں لیٹ گئی۔ ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا کہ وہ اور رسول اللہﷺ اکٹھے ایک برتن میں غسل جنابت کر لیتے تھے۔
حیض : وہ خون ہے جو بلوغت سے لے کر سن یاس تک عورت کو تقریبا چار ہفتے کے وقفے سے ہر ماہ آتا ہے اور دوران حمل اور عموما رضاعت کے زمانے میں بند ہو جاتا ہے۔ ایک حیض سے لے کر دوسرے حیض تک کے عرصے کو شریعت میں ’’طُهْر‘‘ کہتے ہیں۔
اسلام سے پہلے زیادہ تر انسانی معاشرے اس حوالے سے جہالت اور توہمات کا شکار تھے۔ یہودان ایام میں عورت کو انتہائی نجس اور غلیظ سمجھتے۔ جس چیز کو اس کا ہاتھ لگتا اسے بھی پلید سمجھتے ۔ اسے سونے کے کمروں اور باورچی خانے وغیرہ سے دور رہنا پڑتا۔ نصاریٰ بھی مذہبی طور پر یہودیوں سے متفق تھے۔ ان کے ہاں بھی حیض کے دوران میں عورت انتہائی نجس تھی اور جو کوئی اس کو چھو لیتا وہ بھی نجس سمجھا جاتا تھا۔ لیکن ان کی اکثریت عملا عہد نامہ قدیم کے احکامات پرعمل نہ کرتی تھی بلکہ وہ دوسری انتہا پر تھی۔ عام عیسائی اس دوران میں بھی عورتوں سے مقاربت کر لیتے تھے۔
صحابہ کرام نے اس حوالے سے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا۔ اس کے جواب میں قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی:﴿ وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّـهُ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ﴾ ’’اور (لوگ) آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ بتا دیجیے یہ اذیت ( کا زمانہ ہے)، اس لیے محیض (زمانہ حیض یا جہاں سے حیض کے خون کا اخراج ہوتا ہے اس مقام میں) عورتوں سے( جماع کرنے سے) دور رہو اور ان سے مقاربت نہ کرو یہاں تک کہ وہ حالت طہر میں آجائیں (حیض کے ایام ختم ہو جائیں)، پھر جب وہ پاک صاف ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤ، جہاں سے اللہ نے تمھیں حکم دیا ہے، اللہ (اپنی طرف) رجوع کرنے والوں اور پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔“ ((البقرۃ 222:2) اس آیت میں اللہ تعالی نے محیض کا لفظ استعمال فرمایا ہے۔ یہ مصدر بھی ہے اور اسم ظرف بھی۔ مصدر ہو تو وہی معنی ہیں جو حیض کے ہیں، لیکن مخصوص ایام میں عورتوں کو خون آنا، یعنی اس کے دوران احتراز کرو۔ اسم ظرف ہو تو ظرف زمانی کی حیثیت سے معنی ہوں گے: حیض کا زمانہ مفہوم یہ ہو گا کہ حیض کے دنوں میں بیویوں کے ساتھ جنسی مقاربت ممنوع ہے۔ ظرف مکان کی حیثیت سےمحیض سے مراد وہ جگہ ہوگی جہاں سے حیض کے خون کا اخراج ہوتا ہے۔ ظرف مکان مراد لیتے ہوئے لسان العرب میں اس آیت کا مفہوم یہ بیان کیا گیا ہے:ان المحيض فى هذاالاية الماتى من المراة لانه موضع الحيض فكانه قال:اعتزلوا النساءفى موضع الحيض ،لاتجامعوهن فى ذلك المكان.
اس آیت میں محیض سے عورت کے جسم )کا وہ حصہ مراد ہے جہاں مجامعت کی جاتی ہے کیونکہ یہی حیض ( کے اخراج کی (بھی) جگہ ہے۔ گویا یہ فرمایا: حیض ( کے اخراج) کی جگہ میں عورتوں( کے ساتھ مباشرت) سے دور رہو، اس جگہ ان کے ساتھ جماع نہ کرو۔‘‘
حیض کا جو بھی معنی میں مفہوم یہی ہے کہ ان دنوں میں بیویوں سے صنفی تعلقات سے پرہیز کیا جائے لیکن، اس باب کی احادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کو ساتھ رکھا جائے، ان کی طرف التفات اور توجہ کو برقرار رکھا جائے۔
قرآن نے عورتوں کی اس فطری حالت کے بارے میں تمام جاہلانہ افکار کی تردید کر دی ۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کے فطری
معاملہ ہونے کے بارے میں یہ ارشاد فرمایا: «هذا شيء كتبه الله على بنات آدم) (صحيح البخارى ،الحيض ،باب كيف كان بدءالحيض ،قبل الحديث:294)یہ ایسی چیز ہے کہ آدم کی بیٹیوں کے بارے میں اللہ نے اس کا فیصلہ فرمایا ہے۔‘‘ قرآن کے الفاظ( و هو اذی )کے معنی ہیں: یہ ادنی اذیت (کم درجے کی تکلیف کا زمانہ)ہے۔ عورت کو یہ اذیت جسمانی تبدیلیوں ، نفسیاتی کیفیت، ناپاک خون اور اس کی بدبو کی وجہ سے پہنچتی ہے۔ اسلام نے اس فطری تکلیف کے زمانے میں عورتوں کو سہولت دیتے ہوئے نماز معاف کر دی اور رمضان کے روزے کے لیے وہی سہولت دی جو مریض کو دی جاتی ہے۔ یعنی ان دنوں میں وہ روزہ نہ رکھے اور بعد میں اپنے روزے پورے کر لے۔
موجودہ میڈیکل سائنس نے بھی اب اسی بات کی شہادت مہیا کر دی ہے کہ ان دنوں میں خواتین بے آرامی، اضطراب اور ہلکی تکلیف کا شکار رہتی ہیں ۔ سنجیدہ قسم کے فرائض ادا کرنے میں انھیں دقت پیش آتی ہے، اس لیے جہاں وہ ملازمت کرتی ہیں ان اداروں کا فرض ہے کہ ان ایام میں عورتوں کے فرائض کی ادائیگی میں سہولت مہیا کریں۔ وہ سہولت کیا ہو؟ روشن خیالی اور حقوق نسواں کا لحاظ کرنے کے دعووں کے باوجود مغربی تہذیب ابھی تک ایسی کسی سہولت کے بارے میں سوچنے سے معذور ہے جبکہ اسلام نے ، جودین فطرت ہے، پہلے ہی ان کے فرائض میں تخفیف کر دی۔
تکلیف اور اضطراب کی اس حالت میں گھر کے دوسرے افراد بالخصوص خاوند کی طرف سے کراہت اور نفرت کا اظہار نفسیاتی طور پر عورت کے لیے شدید تکلیف اور پریشانی کا باعث بن جاتا ہے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کے خلاف یہودیوں اور دیگر جاہل معاشروں کے ظالمانہ رویے کا ازالہ کیا اور یہ اہتمام فرمایا کہ خاوند کے ساتھ اس کے جنسی تعلقات تو منقطع ہو جائیں، کیونکہ وہ عورت کے لیے مزید تکلیف کا سبب بن سکتے ہیں، لیکن عورت اس دوران میں باقی معاملات میں گھر والوں بالخصوص خاوند کی بھر پور توجہ اور محبت کا مرکز رہے۔ صحیح مسلم کی کتاب الحیض کے آغاز کے ابواب میں اس اہتمام کی تفصیلات مذکور ہیں۔
آگے کے ابواب میں مردوں اور عورتوں کے نجی زندگی کے مختلف احوال کے دوران میں عبادت کے مسائل بیان ہوئے ہیں۔ عورتوں کے خصوصی ایام کے ساتھ متصل یا ملتی جلتی بعض بیماریوں اور ولادت کے عرصے کے دوران میں طہارت کے مسائل بھی کتاب الحیض کا حصہ ہیں۔
ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے بیان کیا کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے انہیں بتایا، کہا: میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رؤئیں دار چادر میں لیٹی ہوئی تھی، اس اثنا میں میرے ایام کا آغاز ہو گیا اور میں کھسک گئی اور ان ایام کے کپڑے لے لیے تو رسو ل اللہ ﷺ نے دریافت فرمایا: ’’کیا تمہارے ایام شروع ہو گئے؟‘‘ میں نے جواب دیا: جی ہاں۔ تو آپﷺ نےمجھے پاس بلا لیا اور میں آپﷺ کے ساتھ اوڑھنے کی ایک ہی روئیں دار چادر میں لیٹ گئی۔ ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا کہ وہ اور رسول اللہﷺ اکٹھے ایک برتن میں غسل جنابت کر لیتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چادر میں لیٹی ہوئی تھی، اس اثنا میں مجھے حیض آ گیا، اور میں کھسک گئی، اور میں نے اپنے حالت حیض والے کپڑے لیے، تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا: ’’کیا تمہیں حیض آنا شروع ہو گیا ہے۔‘‘ میں نے کہا جی ہاں، آپﷺ نے مجھے بلایا اور میں آپﷺ کے ساتھ چادر میں لیٹ گئی۔ ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا، میں اور رسول اللہ ﷺ اکٹھے برتن سے غسل جنابت کر لیتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1) الْخَمِيلَةِ: ڈوروں والا کپڑا چادر۔ (2) حِيْضَة: حالت حیض۔ (3) نَفِسْتِ: نفس خون کو کہتے ہیں، اس لیے یہ لفظ حیض اور ولادت دونوں کے خون کے لیے استعمال ہو جاتا ہے۔ یہاں حیض مراد ہے، ولادت کے لیے نفست نون کے ضمہ سے اور حیض کے لیے نون کے فتحہ سے۔
فوائد ومسائل
حائضہ عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹنا سونا جائز ہے۔ صرف خاص تعلقات قائم کرنا منع ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Umm Salamah reported: While I was lying with the Messenger of Allah (ﷺ) in a bed cover I menstruated, so I slipped away and I took up the clothes (which I wore) in menses. Upon this the Messenger of Allah (ﷺ) said: Have you menstruated? I said: Yes. He called me and I lay down.