قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ الْقِرَاءَةِ فِي الصُّبْحِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

455 .   وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ح، قَالَ: وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، - وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ - حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ سُفْيَانَ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُسَيِّبِ الْعَابِدِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ: " صَلَّى لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الصُّبْحَ بِمَكَّةَ فَاسْتَفْتَحَ سُورَةَ الْمُؤْمِنِينَ حَتَّى جَاءَ ذِكْرُ مُوسَى، وَهَارُونَ أَوْ ذِكْرُ عِيسَى - مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ يَشُكُّ - أَوِ اخْتَلَفُوا عَلَيْهِ أَخَذَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْلَةٌ فَرَكَعَ وَعَبْدُ اللهِ بْنُ السَّائِبِ، حَاضِرٌ ذَلِكَ وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ فَحَذَفَ فَرَكَعَ وَفِي حَدِيثِهِ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَمْرٍو وَلَمْ يَقُلِ ابْنَ الْعَاصِ

صحیح مسلم:

کتاب: نماز کے احکام ومسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: صبح کی نماز میں قراءت

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

455.   حجاج بن محمد نے ابن جریج سے روایت کی، نیز عبد الرزاق نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ابن جریج نے ہمیں بتایا، کہا: میں نے محمد بن عباد بن جعفر سے سنا، کہہ رہے تھے: مجھے ابو سلمہ بن سفیان، عبد اللہ بن عمرو بن عاص اور عبد اللہ بن مسیب سے عابدی نے حضرت عبد اللہ بن سائب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہوئے خبر دی، انہوں نے کہا: نبیﷺ نے ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی تو سورہ مومنون کی قراءت شروع کی حتیٰ کہ موسیٰ اور ہارون علیہما السلام  کا ذکر آیا یا عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر آیا (محمد بن عبادہ کو شک ہے یا راویوں نے اس کے سامنے (بیان کرتے ہوئے) اختلاف کیا ہے) (اس وقت) رسو ل اللہﷺ کو کھانسی آنے لگی تو آپﷺ رکوع میں چلے گئے۔ عبد اللہ بن سائب رضی اللہ تعالی عنہ بھی اس نماز میں موجود تھے۔ عبد الرزاق کی روایت میں ہے: آپﷺ نے قراءت قطع کر دی اور رکوع میں چلے گئے۔ اور ان کی حدیث میں (راوی کا نام) عبد اللہ بن عمرو ہے، آگے ابن عاص نہیں کہا۔