باب: جس شخص نے لہسن ، پیاز ، گندنا یا ان جیسی کوئی نا گوار بو والی چیز کھائی ہو تو اس کے لیے بوختم ہونے تک مسجد میں جانے کی ممانعت اور اسے مسجد سے نکالنا
)
Muslim:
The Book of Mosques and Places of Prayer
(Chapter: Prohibiting one who has eaten garlic, onions, or leeks, and other things that have an offensive odor from coming to the masjid, until that smell has gone away, and such a person should be expelled from the masjid)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
567.
ہشام نےکہا: ہم سے قتادہ نے حدیث بیان کی، انھوں نے سالم بن ابی جعد سے اور انھوں نے حضرت معد ان بن ابی طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جمعے کے دن خطبہ دیا اور نبی اکرم ﷺ اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تذکرہ کیا، کہا: میں نے خواب دیکھا ہے، جیسے ایک مرغ نے مجھے تین ٹھونگیں ماریں ہیں اور اس کو میں اپنی موت قریب آنے کے سوا اور کچھ نہیں سمجھتا۔ اور کچھ قبائل مجھ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ میں کسی کو اپنا جانشین بنا دوں۔ بلا شبہ اللہ تعالیٰ اپنے دین کو ضائع نہیں ہونے دے گا، نہ اپنی خلافت کو اور نہ اس شریعت کو جس کے ساتھ اس نے اپنے نبی ﷺ کو مبعوث فرمایا۔ اگر مجھے جلد موت آ جائے تو خلافت ان چھ حضرات کے باہم مشورے سے طے ہو گی جن سے رسول اللہ ﷺ اپنی وفات کے وقت خوش تھے۔ اور میں جانتا ہوں کہ کچھ لوگ جن کو میں نے اسلام کی خاطر اپنے اس ہاتھ سے مارا ہے، وہ اس امر (خلافت) پر اعتراض کریں گے، اگر وہ ایسا کریں گے تو وہ اللہ کے دشمن، کافر اور گمراہ ہوں گے، پھر میں اپنے بعد جو (حل طلب) چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں ان میں سے میرے نزدیک کلالہ کی وراثت کے مسئلے سے بڑھ کر کوئی مسئلہ زیادہ اہم نہیں۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے کسی مسئلے کے بارے میں اتنی دفعہ رجوع نہیں کیا جتنی دفعہ کلالہ کے بارے میں کیا اور آپﷺ نے (بھی) میرے ساتھ کسی مسئلے میں اس قدر سختی نہیں برتی جتنی میرے ساتھ آپﷺ نے اس مسئلے میں سختی کی حتیٰ کہ آپﷺ نے انگلی میرے سینے میں چبھو کر فرمایا: ’’اے عمر! کیا گرمی کے موسم میں اترنے والی آیت تمھارے لیے کافی نہیں جو سورۃ نساء کے آخر میں ہے؟ میں اگر زندہ رہا تو میں اس مسئلے (کلالہ) کے بارے میں ایسا فیصلہ کروں گا کہ (ہرانسان) جو قرآن پڑھتا ہے یا نہیں پڑھتا ہے اس کے مطابق فیصلہ کر سکے گا‘‘، پھر آپ نے فرمایا: ’’اے اللہ! میں شہروں کے گورنروں کے بارے میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ میں نے لوگوں پر انھیں صرف اس لیے مقرر کر کے بھیجا کہ وہ ان سے انصاف کریں اور لوگوں کو ان کے دین اور ان کے نبی ﷺ کی سنت کی تعلیم دیں اور ان کے اموال فے ان میں تقسیم کریں اور اگر لوگوں کے معاملات میں انھیں کوئی مشکل پیش آئے تو اسے میرے سامنے پیش کریں۔ پھر اے لوگو! تم دو پودے کھاتے ہو، میں انھیں (بو کے اعتبار سے) برے پودے ہی سمجھتا ہوں، یہ پیاز اور لہسن ہیں۔‘‘ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا، جب مسجد میں آپﷺ کو کسی آدمی سے ان کی بو آتی تو آپﷺ اسے بقیع کی طرف نکال دینے کا حکم صادر فرماتے، لہذا جو شخص انھیں کھانا چاہتا ہے وہ انھیں پکا کر ان کی بو مار دے۔
امام مسلم کتاب الصلاۃ میں اذان اقامت اور بنیادی ارکانِ صلاۃ کے حوالے سے روایات لائے ہیں۔ مساجد اور نماز سے متعلقہ ایسے مسائل جو براہ راست ارکانِ نماز کی ادائیگی کا حصہ نہیں نماز سے متعلق ہیں انھیں امام مسلم نے کتاب المساجد میں ذکر کیا ہے مثلاً:قبلۂ اول اور اس کی تبدیلی نماز کے دوران میں بچوں کو اٹھانا‘ضروری حرکات جن کی اجازت ہے نماز میں سجدے کی جگہ کو صاف یا برابر کرنا ‘ کھانے کی موجودگی میں نماز پڑھنا‘بدبو دار چیزیں کھا کر آنا‘وقار سے چلتے ہوئے نماز کے لیے آنا‘بعض دعائیں جو مستحب ہیں حتی کہ اوقات نماز کو بھی امام مسلم نے کتاب المساجد میں صحیح احادیث کے ذریعے سے واضح کیا ہے۔ یہ ایک مفصل اور جامع حصہ ہے جو انتہائی ضروری عنوانات پر مشتمل ہے اور کتاب الصلاۃ سے زیادہ طویل ہے۔
ہشام نےکہا: ہم سے قتادہ نے حدیث بیان کی، انھوں نے سالم بن ابی جعد سے اور انھوں نے حضرت معد ان بن ابی طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جمعے کے دن خطبہ دیا اور نبی اکرم ﷺ اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تذکرہ کیا، کہا: میں نے خواب دیکھا ہے، جیسے ایک مرغ نے مجھے تین ٹھونگیں ماریں ہیں اور اس کو میں اپنی موت قریب آنے کے سوا اور کچھ نہیں سمجھتا۔ اور کچھ قبائل مجھ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ میں کسی کو اپنا جانشین بنا دوں۔ بلا شبہ اللہ تعالیٰ اپنے دین کو ضائع نہیں ہونے دے گا، نہ اپنی خلافت کو اور نہ اس شریعت کو جس کے ساتھ اس نے اپنے نبی ﷺ کو مبعوث فرمایا۔ اگر مجھے جلد موت آ جائے تو خلافت ان چھ حضرات کے باہم مشورے سے طے ہو گی جن سے رسول اللہ ﷺ اپنی وفات کے وقت خوش تھے۔ اور میں جانتا ہوں کہ کچھ لوگ جن کو میں نے اسلام کی خاطر اپنے اس ہاتھ سے مارا ہے، وہ اس امر (خلافت) پر اعتراض کریں گے، اگر وہ ایسا کریں گے تو وہ اللہ کے دشمن، کافر اور گمراہ ہوں گے، پھر میں اپنے بعد جو (حل طلب) چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں ان میں سے میرے نزدیک کلالہ کی وراثت کے مسئلے سے بڑھ کر کوئی مسئلہ زیادہ اہم نہیں۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے کسی مسئلے کے بارے میں اتنی دفعہ رجوع نہیں کیا جتنی دفعہ کلالہ کے بارے میں کیا اور آپﷺ نے (بھی) میرے ساتھ کسی مسئلے میں اس قدر سختی نہیں برتی جتنی میرے ساتھ آپﷺ نے اس مسئلے میں سختی کی حتیٰ کہ آپﷺ نے انگلی میرے سینے میں چبھو کر فرمایا: ’’اے عمر! کیا گرمی کے موسم میں اترنے والی آیت تمھارے لیے کافی نہیں جو سورۃ نساء کے آخر میں ہے؟ میں اگر زندہ رہا تو میں اس مسئلے (کلالہ) کے بارے میں ایسا فیصلہ کروں گا کہ (ہرانسان) جو قرآن پڑھتا ہے یا نہیں پڑھتا ہے اس کے مطابق فیصلہ کر سکے گا‘‘، پھر آپ نے فرمایا: ’’اے اللہ! میں شہروں کے گورنروں کے بارے میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ میں نے لوگوں پر انھیں صرف اس لیے مقرر کر کے بھیجا کہ وہ ان سے انصاف کریں اور لوگوں کو ان کے دین اور ان کے نبی ﷺ کی سنت کی تعلیم دیں اور ان کے اموال فے ان میں تقسیم کریں اور اگر لوگوں کے معاملات میں انھیں کوئی مشکل پیش آئے تو اسے میرے سامنے پیش کریں۔ پھر اے لوگو! تم دو پودے کھاتے ہو، میں انھیں (بو کے اعتبار سے) برے پودے ہی سمجھتا ہوں، یہ پیاز اور لہسن ہیں۔‘‘ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا، جب مسجد میں آپﷺ کو کسی آدمی سے ان کی بو آتی تو آپﷺ اسے بقیع کی طرف نکال دینے کا حکم صادر فرماتے، لہذا جو شخص انھیں کھانا چاہتا ہے وہ انھیں پکا کر ان کی بو مار دے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت معدان بن ابی طلحہ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعا لیٰ عنہ نے جمعہ کے دن خطبہ دیا اور نبی اکرم ﷺ اور ابو بکر رضی اللہ تعا لیٰ عنہ کا تذکرہ کیا کہا میں نے خواب دیکھا ہے، گویا کہ ایک مرغ نے مجھے تین ٹھونگیں ماری ہیں اور میں سمجھتا ہوں میری موت قریب آ گئی ہے اور کچھ لوگ مجھے مشورہ دے رہے ہیں کہ میں خلیفہ نامزد کر دوں اور اللہ تعالیٰ اپنے دین کو ضائع نہیں ہونے دے گا، نہ آپﷺ کی خلافت کو اور نہ اس شریعت کو جسے اپنے نبی اکرم ﷺ کو دے کر بھیجا ہے، اگر مجھے جلد موت آ جائے تو خلافت ان چھ حضرات کے باہمی مشورے سے طے ہوگی، جن سے رسول اللہ ﷺ خوش خوش فوت ہوئے اور میں جانتا ہوں کچھ لوگ جن سے میں نے اسلام کی خاطر اپنے اس ہاتھ سے جنگ لڑی ہے۔ وہ اس خلافت پر اعتراض کریں گے، اگر وہ ایسا کریں گے تو وہ اللہ کے دشمن، کافر اور گمراہ ہوں گے، پھر میں اپنے بعد اپنے نزدیک کلالہ (کی وراثت) کا مسئلہ سب سے اہم چھوڑ رہا ہوں، میں نے رسول اللہ ﷺ سے کسی مسئلہ کے بارے میں اس قدر نہیں پوچھا جس قدر کلالہ کے بارے میں پوچھا اور آپﷺ نے بھی میرے ساتھ کسی مسئلہ میں اس قدر شدت نہیں برتی جتنی آپﷺ نے میرے ساتھ اس مسئلہ میں شدت اختیار فرمائی حتیٰ کہ آپﷺ نے اپنی انگلی سے میرے سینے کو ٹھوک کر فرمایا: ’’اے عمر! کیا گرمی کے موسم میں اترنے والی، سورة نساء کی آخری آیت تمہارے لیے تسلی بخش نہیں ہے؟‘‘ اور اگر میں زندہ رہا تو میں اس کے بارے میں ایسا فیصلہ کروں گا کہ اس کے مطابق ہر انسان جو قرآن پڑھتا ہے یا نہیں پڑھتا ہے فیصلہ کر سکے گا، پھر فرمایا: ’’اے اللہ! میں تمہیں شہروں کے گورنروں کے بارے میں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے انہیں لوگوں پر صرف اس لیے مقرر کیا ہے کہ وہ ان سے انصاف کریں اور لوگوں کو ان کا دین سکھائیں اور ان کے نبی اکرم ﷺ کی سنت کی تعلیم دیں اور ان کی غنیمت ان میں تقسیم کریں اور ان کے معاملات میں اگر انہیں کوئی مشکل پیش آئے تو اسے میرے سامنے پیش کریں، پھر تم، اے لوگو! دو پودے کھاتے ہو، میں انہیں خبیث ہی سمجھتا ہوں یہ پیاز اور لہسن ہیں۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا، جب تم میں سے کوئی آپﷺ مسجد میں کسی آدمی سے ان کی بو محسوس کرتے تو آپﷺ اسے بقیع کی طرف نکالنے کا حکم دیتے لہٰذا جو شخص انہیں کھانا چاہتا ہے وہ انہیں پکا کر ان کی بو ختم کردے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ma'dan bin Talha reported: 'Umar bin Khattab, delivered the Friday sermon and he made a mention of the Apostle of Allah (ﷺ) and Abu Bakr. He (further) said: I saw in a dream that a cock pecked me twice, and I perceive that my death is near. Some people have suggested me to appoint my successor. And Allah would not destroy His religion. His caliphate and that with which He sent His Apostle (ﷺ) If death approaches me soon, the (issue) of Caliphate (would be decided) by the consent of these six men with whom the Messenger of Allah (ﷺ) remained well pleased till his death. And I know fully well that some people would blame me that I killed with these very hands of mine some persons who apparently professed (Islam). And if they do this (blame me) they are the enemies of Allah, and are non-believers and have gone astray. And I leave not after me anything which to my mind seems more important than Kalala. And I never turned towards the Messenger of Allah (ﷺ) (for guidance) more often than this Kalala, and he (the Holy Prophet) was not annoyed with me on any other (issue) than this: (And he was so perturbed) that he struck his fingers on my chest and said: Does this verse. that is at the end of Surat al-Nisa'. which was revealed in the hot season not suffice you? And if I live longer I would decide this (problem so clearly) that one who reads the Qur'an, or one who does not read it, would be able to take (correct), decisions (under its light). He ('Umar) further said: Allah! I call You witness on these governors of lands, that I sent them to (the peoples of these lands) so that they should administer justice amongst them, teach them their religion and the Sunnah of the Apostle of Allah (ﷺ) , and distribute amongst them the spoils of war and refer to me that which they find difficult to perform. O people. you eat 'these two plants and these are onions and garlic. and I find them nothing but repugnant for I saw that when the Messenger of Allah (ﷺ) sensed the odour of these two from a person in a mosque, he was made to go to al-Baqi'. So he who eats it should (make its odour) die by cooking it well.