Muslim:
The Book of Mosques and Places of Prayer
(Chapter: As-Sahw (forgetfulness) in prayer and prostrating to compensate for it)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
573.
سفیان بن عیینہ نے کہا: ہم سے ایوب نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے محمد بن سیرین سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہمیں رسول اللہ ﷺ نے دوپہر کے بعد کی ایک نماز ظہر یا عصر پڑھائی اور دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا، پھر قبلے کی سمت (گڑے ہوئے) کجھور کے ایک تنےکے پاس آئے اور غصے کی کیفیت میں اس سے ٹیک لگا لی، لوگوں میں ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما موجود (بھی) تھے، انھوں نے آپﷺ کی ہیبت کی بنا پر گفتگو نہ کی جبکہ جلد باز لوگ (نماز پڑھتے ہی) نکل گئے، اور کہنے لگے: نماز میں کمی ہو گئی ہے، تو ذُوالْیَدَیْن (نامی شخص) کھڑا ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! کیا نماز مختصر کر دی گئی ہے یا آپﷺ بھول گئے ہیں؟ نبی اکرم ﷺ نے دائیں اور بائیں دیکھ کر پوچھا: ’’ذُوالْیَدَیْن کیا کہہ رہا ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: سچ کہہ رہا ہے، آپﷺ نے دو رکعتیں ہی پڑھی ہیں، چنانچہ آپﷺ نے دو رکعتیں (مزید) پڑھیں اور سلام پھیر دیا، پھر اَللہُ اَکْبَر کہا اور سجدہ کیا، پھر اَللہُ اَکْبَر کہا اور سر اٹھایا، پھر اَللہُ اَکْبَر کہا اور سجد ہ کیا، پھر اَللہُ اَکْبَر کہا اور سر اٹھایا۔ (محمد بن سیرین نے) کہا: عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے مجھے بتایا گیا کہ انھوں نے کہا: اور سلام پھیرا۔
امام مسلم کتاب الصلاۃ میں اذان اقامت اور بنیادی ارکانِ صلاۃ کے حوالے سے روایات لائے ہیں۔ مساجد اور نماز سے متعلقہ ایسے مسائل جو براہ راست ارکانِ نماز کی ادائیگی کا حصہ نہیں نماز سے متعلق ہیں انھیں امام مسلم نے کتاب المساجد میں ذکر کیا ہے مثلاً:قبلۂ اول اور اس کی تبدیلی نماز کے دوران میں بچوں کو اٹھانا‘ضروری حرکات جن کی اجازت ہے نماز میں سجدے کی جگہ کو صاف یا برابر کرنا ‘ کھانے کی موجودگی میں نماز پڑھنا‘بدبو دار چیزیں کھا کر آنا‘وقار سے چلتے ہوئے نماز کے لیے آنا‘بعض دعائیں جو مستحب ہیں حتی کہ اوقات نماز کو بھی امام مسلم نے کتاب المساجد میں صحیح احادیث کے ذریعے سے واضح کیا ہے۔ یہ ایک مفصل اور جامع حصہ ہے جو انتہائی ضروری عنوانات پر مشتمل ہے اور کتاب الصلاۃ سے زیادہ طویل ہے۔
سفیان بن عیینہ نے کہا: ہم سے ایوب نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے محمد بن سیرین سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہمیں رسول اللہ ﷺ نے دوپہر کے بعد کی ایک نماز ظہر یا عصر پڑھائی اور دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا، پھر قبلے کی سمت (گڑے ہوئے) کجھور کے ایک تنےکے پاس آئے اور غصے کی کیفیت میں اس سے ٹیک لگا لی، لوگوں میں ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما موجود (بھی) تھے، انھوں نے آپﷺ کی ہیبت کی بنا پر گفتگو نہ کی جبکہ جلد باز لوگ (نماز پڑھتے ہی) نکل گئے، اور کہنے لگے: نماز میں کمی ہو گئی ہے، تو ذُوالْیَدَیْن (نامی شخص) کھڑا ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! کیا نماز مختصر کر دی گئی ہے یا آپﷺ بھول گئے ہیں؟ نبی اکرم ﷺ نے دائیں اور بائیں دیکھ کر پوچھا: ’’ذُوالْیَدَیْن کیا کہہ رہا ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: سچ کہہ رہا ہے، آپﷺ نے دو رکعتیں ہی پڑھی ہیں، چنانچہ آپﷺ نے دو رکعتیں (مزید) پڑھیں اور سلام پھیر دیا، پھر اَللہُ اَکْبَر کہا اور سجدہ کیا، پھر اَللہُ اَکْبَر کہا اور سر اٹھایا، پھر اَللہُ اَکْبَر کہا اور سجد ہ کیا، پھر اَللہُ اَکْبَر کہا اور سر اٹھایا۔ (محمد بن سیرین نے) کہا: عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے مجھے بتایا گیا کہ انھوں نے کہا: اور سلام پھیرا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے دوپہر کی ایک نماز ظہر یا عصر پڑھائی اور دو رکعتوں پر سلام پھیردیا، پھر مسجد کے سامنے ایک تنے کے ساتھ ٹیک لگا کر غصہ کی حالت میں کھڑے ہو گئے، لوگوں میں ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ موجود تھے، انہوں نے آپﷺ کی ہیبت کی بنا پر گفتگو نہ کی، اور جلد باز لوگ نکل گئے (یہ سمجھتے ہوئے) کہ نماز میں کمی ہو گئی ہے تو ذُوالْیَدَیْن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نامی شخص کھڑا ہوا اور کہا، اے اللّٰہ کے رسول ﷺ! کیا نماز کم کردی گئی ہے یا آپﷺ بھول گئے ہیں؟ تو نبی اکرم ﷺ نے دائیں اور بائیں دیکھ کر فرمایا: ’’ذوالیدین کیا کہہ رہا ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا سچ کہہ رہا ہے، آپﷺ نے دو ہی رکعتیں پڑھی ہیں تو آپﷺ نے دو رکعتیں (اور) پڑھ کر سلام پھیر دیا پھر اَللُّٰہ اَکْبَر کہہ کر سجدہ کیا، پھر اَللُّٰہ اَکْبَر کہہ کر سر اٹھایا، پھر اَللُّٰہ اَکْبَر کہہ کر سجدہ کیا، پھر اَللُّٰہ اَکْبَر کہہ کر سجدہ سے اٹھے، محمد بن سیرین کہتے ہیں، عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے مجھے بتایا گیا اس کے بعد آپﷺ نے سلام پھیرا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn Sirin reported Abu Hurairah (RA) as saying: The Messenger of Allah (ﷺ) led us in one of the two evening prayers, Zuhr or 'Asr, and gave salutations after two rak'ahs and going towards a piece of wood which was placed to the direction of the Qibla in the mosque, leaned on it looking as if he were angry. Abu Bakr (RA) and Umar were among the people and they were too afraid to speak to him and the people came out in haste (saying): The prayer has been shortened. But among them was a man called Dhu'I-Yadain who said: Messenger of Allah, has the prayer been shortened or have you forgotten? The Apostle of Allah (ﷺ) looked to the right and left and said: What was Dhu'I-Yadain saying? They said: He is right. You (the Holy Prophet) offered but two rak'ahs. lie offered two (more) rak'ahs and gave salutation, then said takbir and prostrated and lifted (his head) and then said takbir and prostrated, then said takbir and lifted (his head). He (the narrator) says: It has been reported to me by Imran bin Husain that he said: He (their) gave salutation.