Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: The travelers’ prayer and shortening it)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
686.
عبداللہ بن ادریس نے ابن جریج سے، انھوں نے ابن ابی عمار سے، انھوں نے عبداللہ بن بابیہ سے اور انھوں نے یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا، کہا: میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا (کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے) ’’اگر تمھیں خوف ہو کہ کافر تمھیں فتنے میں ڈال دیں گے تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے کہ تم نماز قصر کرلو‘‘ اب تو لوگ امن میں ہیں (پھر قصر کیوں کرتے ہیں؟) تو انھوں نے جواب دیا مجھے بھی اس بات پر تعجب ہوا تھا جس پر تمھیں تعجب ہوا ہے۔ تو میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے بارے میں سوا ل کیا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’(یہ) صدقہ (رعایت) ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم پر کیا ہے اس لئے تم اس کا صدقہ قبول کرو۔‘‘
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
عبداللہ بن ادریس نے ابن جریج سے، انھوں نے ابن ابی عمار سے، انھوں نے عبداللہ بن بابیہ سے اور انھوں نے یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا، کہا: میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا (کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے) ’’اگر تمھیں خوف ہو کہ کافر تمھیں فتنے میں ڈال دیں گے تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے کہ تم نماز قصر کرلو‘‘ اب تو لوگ امن میں ہیں (پھر قصر کیوں کرتے ہیں؟) تو انھوں نے جواب دیا مجھے بھی اس بات پر تعجب ہوا تھا جس پر تمھیں تعجب ہوا ہے۔ تو میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے بارے میں سوا ل کیا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’(یہ) صدقہ (رعایت) ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم پر کیا ہے اس لئے تم اس کا صدقہ قبول کرو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’اگر تمہیں کافروں کی طرف سے فتنہ کا اندیشہ ہو تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے کہ نماز میں قصر کرلو‘‘(النساء: ۱۰۱)- اب لوگ تو بے خوف ہو گئے ہیں (پھر قصر کیوں کرتے ہیں) تو انہوں نے جواب دیا مجھے بھی اس بات پر تعجب ہوا تھا، جس پر تم تعجب کر رہے ہو تو میں نے اس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ اللہ تعالیٰ کا صدقہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم پر کیا ہے تو اس کے صدقہ کو قبول کرو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث سے معلوم ہوا نماز قصر کا اصل سبب دشمن سے جنگ کا اندیشہ تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے امت پر احسان کرتے ہوئے اس کو عام کر دیا کہ اگرچہ سفر میں کسی قسم کا خوف وخطرہ نہ ہو تو تب بھی قصر کر سکتے ہو اس لیے: ﴿لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ﴾ اور صدقہ کا لفظ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ فرض نہیں ہے لیکن یہ چونکہ اللہ کا فضل واحسان ہے اس لیے اس کا تقاضا یہی ہے کہ انسان انفرادی اور شخصی طور پر نماز قصر پڑھے ہاں اگر مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھے تو پوری پڑھ لے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Yahya bin Umayya said: I told 'Umar bin al-Khattab that Allah had said: "You may shorten the prayer only if you fear that those who are unbelievers may afflict you" (Qur'an, iv. 101), whereas the people are now safe. He replied: I wondered about it in the same way as you wonder about it, so I asked the Messenger of Allah (ﷺ) about it and he said: It is an act of charity which Allah has done to you, so accept His charity.00000