Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: The travelers’ prayer and shortening it)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
691.
شعبہ نے یحییٰ بن یزید ہنائی سے روایت کیا، کہا: کہا میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نماز قصر کرنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت پر نکلتے۔ مسافت کے بارے میں شک کرنے والے شعبہ ہیں۔ تو دو رکعت نماز پڑھتے۔
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
شعبہ نے یحییٰ بن یزید ہنائی سے روایت کیا، کہا: کہا میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نماز قصر کرنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت پر نکلتے۔ مسافت کے بارے میں شک کرنے والے شعبہ ہیں۔ تو دو رکعت نماز پڑھتے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
یحییٰ بن یزید ہنائی بیان کرتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نماز قصر کرنے کے بارے میں پوچھا؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت پر نکلتے (اس کے بارے میں شعبہ کو شک ہے) تو دو رکعت نماز پڑھتے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
1۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار قسم کے سفر فرمائے ہیں۔ 1۔ عام طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر جہاد کی خاطرکیا ہے۔ 2۔ سفر ہجرت۔ 3۔ سفر عمرہ۔ 4۔ سفرحج اور یہ چاروں سفر طویل تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی سفر بھی ایسا نہیں ہے جو صرف نو یا دس میل تک کا ہو۔ 2۔ اما مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مسافت قصرایک دن کی مسافت ہے جو عام طور پر چوبیس میل بنتے ہیں۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مسافت قصر دو دن کی مسافت ہے۔ جیسے امام نووی اور امام ابن قدامہ نےچار برد (یعنی اڑتالیس میل) قرار دیا ہے کیونکہ ایک برید میں چار فرسخ ہوتے ہیں اور ایک فرسخ میں تین میل ہوتے ہیں۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مسافت قصر تین دن کی مسافت ہے۔ لیکن احناف عام طور پر میلوں میں اس کو اڑتالیس میل قرار دیتے ہیں۔ اس طرح ان تینوں اماموں کے نزدیک اگر اڑتالیس میل تک سفر کرنا ہو تو پھر انسان قصر کر سکتا ہے لیکن یہ تحدید اور تعین کسی صحیح اور مرفوع حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مطلق سفر میں بلا تحدید و تعین قصر ثابت ہے، اس لیے عرف عام میں جتنی مسافت کو سفر سمجھا جاتا ہے اس میں انسان نماز قصر کر سکتا ہے مسافت کے تعین کی ضرورت نہیں ہے، انسان جب اپنے آپ کو مسافر سمجھے اور اس کا ضمیر مطمئن ہو کہ واقعی مسافر ہوں تو وہ قصر نماز پڑھے۔ 3۔ انسان جب گھر سے سفر پر روانہ ہو جائے اور آبادی سے نکل جائے تو نماز کا وقت ہو جانے پر وہ قصر نماز پڑھے گا۔ حجۃ الوداع کے موقع پر جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری سفر ہے۔ آپﷺ نے ظہر کی نماز مدینہ میں پوری پڑھی اورعصر کی نماز ذوالحلیفہ میں قصر کی صورت میں ادا کی اورذوالحلیفہ مدینہ منورہ سے تقریباً چھ میل کے فاصلہ پر ہے۔ بعض حضرات نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جواب سے قصر کی مسافت تین فرسخ یعنی نو میل قرار دی ہے۔ حالانکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی سفر بھی اتنی کم مسافت کا ثابت نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Yahya bin Yazid al-Huna'i reported: I asked Anas bin Malik (RA) about shortening of prayer. He said: When the Messenger of' Allah (ﷺ) had covered a distance of three miles or three farsakh (Shu'bah, one of the narrators, had some doubt about it) he observed two rak'ahs.