Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: The travelers’ prayer and shortening it)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
693.
ہشیم نے یحییٰ بن ابی اسحاق سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا، کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینہ سے مکہ جانے کے لئے نکلے تو آپﷺ دو رکعت نماز پڑھتے رہے یہاں تک کہ مدینہ واپس پہنچ گئے۔ راوی نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا: آپ مکہ کتنا عرصہ ٹھرے؟ انھوں نے جواب دیا: دس دن (آپ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر مکہ آ کر خود مکہ، منیٰ، عرفات اور مزدلفۃ مختلف مقامات پر دس دن گزارے۔)
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
ہشیم نے یحییٰ بن ابی اسحاق سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا، کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینہ سے مکہ جانے کے لئے نکلے تو آپﷺ دو رکعت نماز پڑھتے رہے یہاں تک کہ مدینہ واپس پہنچ گئے۔ راوی نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا: آپ مکہ کتنا عرصہ ٹھرے؟ انھوں نے جواب دیا: دس دن (آپ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر مکہ آ کر خود مکہ، منیٰ، عرفات اور مزدلفۃ مختلف مقامات پر دس دن گزارے۔)
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ مدینہ سے مکہ جانے کے لیے نکلے تو آپ ﷺ دو دو رکعت نماز پڑھتے رہے یہاں تک کہ واپس مدینہ پہنچ گئے۔ راوی نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا: آپ مکہ کتنا عرصہ ٹھہرے؟ انہوں نے جواب دیا : دس دن۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث میں حجۃ الوداع کے سفر کی طرف اشارہ ہے آپﷺ چار ذوالحجہ کو مکہ مکرمہ پہنچے تھے۔ پھر آٹھ ذوالحجہ کو صبح کے بعد منیٰ چلے گئے اور نو ذوالحجہ صبح کی نماز کے بعدعرفات چلے گئے۔ دس ذوالحجہ کی رات مزدلفہ میں گزاری اور سورج نکلنے سے پہلے منیٰ کی طرف واپس آ گئے اورتیرہ ذوالحجہ تک منیٰ میں رہے اور چودہ ذوالحجہ کو فجر سے پہلے مدینہ منورہ کی طرف سفر اختیار کر لیا۔ اس طرح آپﷺ نے مکہ مکرمہ اور اس کے گردونواح میں دس دن گزارے خاص طور پر مکہ میں آپﷺ نے بیس نمازیں ادا کیں۔ اس لیے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک قصر بیس نماز تک ہے۔ اگر اس سے زائد عرصہ قیام کرنا ہو تو شروع ہی سے نماز پوری پڑھنی ہو گی اور احناف نے فتح مکہ کے ایام سے استدلال کرتے ہوئے مدت سفر پندرہ دن مقرر کی ہے حالانکہ یہ ایامِ جنگ تھے جن میں انسان اقامت کی نیت نہیں کرتا۔ علامہ غلام رسول صاحب کہتے ہیں: یہ روایات ہمیں تب مضر ہوتیں جب ان میں تصریح ہوتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پندرہ، سترہ یا انیس دن قیام کی نیت کی ہوتی اور پھر آپﷺ قصر کرتے رہتے کیونکہ اگرپندرہ دن قیام کی نیت نہ ہو، پھر قیام پندرہ دن سے زائد ہو جائے پھر بھی قصر پڑھی جاتی ہے۔ (ج :2، ص: 378) احناف کے پاس پندرہ دن کے لیے بطور دلیل کوئی مرفوع حدیث نہیں ہے۔علامہ غلام رسول نے صرف حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا فعل پیش کیا ہے اور ان سے اس سلسلہ میں مختلف افعال منقول ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas bin Malik (RA) reported: We went out from Madinah to Makkah with the Messenger of Allah (ﷺ) and he prayed two rak'ahs at each time of prayer till we returned to Madinah. I said: For how long did he stay in Makkah? He said: (For) ten (days).