باب: نماز سے فراغت کے بعد دائیں اور بائیں دونوں طرف رخ کر کے پھیرنے (نمازیوں کی طرف رخ کرنے)کا جواز
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: It is permissible to leave to the right or left after finishing the prayer)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
707.
ابو معاویہ اور وکیع نے اعمش سے، انھوں نے عمارہ سے، انھوں نے اسود سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (بن مسعود) سے روایت کیا، کہا: تم میں سے کوئی شخص اپنی ذات میں سے شیطان کا حصہ نہ رکھے (وہم اور وسوسے کا شکار نہ ہو) یہ خیال نہ کرے کہ اس پر لازم ہے کہ وہ نماز سےدائیں کے علاوہ کسی اور جانب سے رخ نہ موڑے، میں نے رسول اللہ ﷺ کو اکثر دیکھا تھا، آپﷺ بائیں جانب سے رخ مبارک موڑتے تھے۔
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
ابو معاویہ اور وکیع نے اعمش سے، انھوں نے عمارہ سے، انھوں نے اسود سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (بن مسعود) سے روایت کیا، کہا: تم میں سے کوئی شخص اپنی ذات میں سے شیطان کا حصہ نہ رکھے (وہم اور وسوسے کا شکار نہ ہو) یہ خیال نہ کرے کہ اس پر لازم ہے کہ وہ نماز سےدائیں کے علاوہ کسی اور جانب سے رخ نہ موڑے، میں نے رسول اللہ ﷺ کو اکثر دیکھا تھا، آپﷺ بائیں جانب سے رخ مبارک موڑتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ تم میں سے کوئی اپنی ذات سے شیطان کو حصہ نہ دے ، یہ نہ خیال کرے کہ اس پر لازم ہے کہ وہ نماز سے دائیں طرف ہی مڑے ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو اکثر دیکھا ہے کی آپ ﷺ بائیں طرف پھرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
شریعت جس چیز کو لازم اور واجب قرارنہیں دیتی اس کو اپنی طرف سے واجب ٹھہرنا اپنے میں سے شیطان کو حصہ دینا ہے اس لیے اس حدیث سے بقول علامہ سعیدی یہ قاعدہ مستبط ہوا کہ شریعت نے جس عبادت کا جوحکم بیان کیا ہے اس سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے جو شخص اس حکم سے تجاوز کرتا ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت بدل کر نئی شریعت بنا رہا ہے ہمارے خیال میں اس سے بڑھ کر اور گمراہی نہیں ہے شرح صحیح مسلم (ج2ص: 418) لیکن اب سوال یہ ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے فوت شدہ مسلمانوں کو ایصال ثواب کے لیے تیسرے دسویں اور چالیسوں دن قرآن پا ک کی تلاوت کرنا اور صدقہ کرنا ثابت نہیں ہے تو کیا اس کا امر مستحب قراردینا شریعت سازی نہیں ہے جب کہ صورت حال یہ ہے تیجا، ساتواں اور دسواں وغیرہ نہ کرنے والے کو ملامت کی جاتی ہے اور یہ واجب ٹھہرانے کی علامت ہے- علامہ سعیدی لکھتے ہیں، واجب اور مستحب میں یہ فرق ہے کہ واجب کے تارک کو نہ کرنے پر ٹوکا جاتا ہے اور اسے ملامت کی جاتی ہے کہ تم نے یہ کام کیوں نہیں کیا اور مستحب کے تارک کو ملامت نہیں کی جاتی نہ ہی نہ کرنے پر ٹوکا جاتا ہے اگر کوئی شخص کسی مستحب کام کے نہ کرنے پر ٹوک رہا ہے تو دوسرے لفظوں میں وہ اس مستحب کو واجب بنا رہا ہے۔ (اَلْعَيَاذُ بِاللهِ)(شرح مسلم الرواح: 2 /418) پہلے تو تیجے، ساتویں وغیرہ کی اپنی طرف سے تعیین کر لی جب کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے اور پھر یہ کام نہ کرنے والے کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو کیا یہ اس کو لازم اور واجب قرار دینا نہیں ہے جو گمراہی میں بدعت سئیہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abdullah reported: None of you should give a share to Satan out of your self. He should not deem that it is necessary for him to turn but to the right only (after prayer). I saw the Messenger of Allah (ﷺ) turning to the left.