باب: مؤذن کے اقامت شروع کر لینے کے بعد نفل کا آغاز کرنا ناپسندیدہ
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: It is disliked to start a voluntary prayer after the Mu’adhdhin has started to say Iqamah for prayer, whether that is a regular sunnah, such as the sunnah of Subh or Zuhr, or anything else, and regardless of whether he knows that he will catch up with the rak`ah with the Imam or not)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
711.
عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا ہمیں ابراہیم بن سعد نے اپنے والد سے حدیث سنائی۔ انھوں نے حفص بن عاصم سے اور انھوں نے عبداللہ بن مالک ابن بحینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہا تھا جب صبح کی نماز کے لئے اقامت کہی جا چکی تھی آپﷺ نے کسی چیز کے بارے میں اس سے گفتگو فرمائی ہم نہ جان سکے کہ وہ کیا تھی جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے اسے گھیرلیا ہم پوچھ رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے تم سے کیا کہا؟ اس نے بتایا: آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’لگتا ہے کہ تم میں سے کوئی صبح کی چار رکعات پڑھنے لگے گا۔‘‘ قعنبی نے کہا: عبداللہ بن مالک ابن بحینہ نے رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے والد سے روایت کیا۔ ابو الحسین مسلم رحمۃ اللہ علیہ (مولف کتاب) نے کہا: قعنبی کا اس حدیث میں ’’عَنْ أَبِيهِ‘‘(والد سے روایت کی) کہنا درست نہیں۔(عبداللہ کے والد مالک صحابی تو ہیں لیکن ان سے کوئی حدیث مروی نہیں)-
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا ہمیں ابراہیم بن سعد نے اپنے والد سے حدیث سنائی۔ انھوں نے حفص بن عاصم سے اور انھوں نے عبداللہ بن مالک ابن بحینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہا تھا جب صبح کی نماز کے لئے اقامت کہی جا چکی تھی آپﷺ نے کسی چیز کے بارے میں اس سے گفتگو فرمائی ہم نہ جان سکے کہ وہ کیا تھی جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے اسے گھیرلیا ہم پوچھ رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے تم سے کیا کہا؟ اس نے بتایا: آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’لگتا ہے کہ تم میں سے کوئی صبح کی چار رکعات پڑھنے لگے گا۔‘‘ قعنبی نے کہا: عبداللہ بن مالک ابن بحینہ نے رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے والد سے روایت کیا۔ ابو الحسین مسلم رحمۃ اللہ علیہ (مولف کتاب) نے کہا: قعنبی کا اس حدیث میں ’’عَنْ أَبِيهِ‘‘(والد سے روایت کی) کہنا درست نہیں۔(عبداللہ کے والد مالک صحابی تو ہیں لیکن ان سے کوئی حدیث مروی نہیں)-
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو بحینہ کے بیٹے ہیں، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہا تھا جبکہ صبح کی نماز کے لیے اقامت کہی جا رہی تھی تو آپ ﷺ نے اس سے کچھ گفتگو فرمائی، جس کو ہم جان نہ سکے جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے اس کو گھیر لیا، ہم پوچھ رہے تھے کہ تجھے رسول اللہ ﷺ نے کیا کہا؟ اس نے بتایا، آپﷺ نے مجھے فرمایا: ’’اب تم میں سے کوئی صبح کی چار رکعات پڑھنے لگے گا‘‘ قعنبی نے کہا، عبداللہ بن مالک ابن بحینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں۔ امام ابوالحسین مسلم کہتے ہیں قعنبی کا اس حدیث میں عَنْ أَبِیْهِ (باپ کے واسطہ سے) کہنا لغزش ہے۔ امام مسلم کا مقصد یہ ہے کہ مالک، عبداللہ کا باپ ہے اور بحینہ عبداللہ کی ماں ہے اور قعنبی نے بحینہ کو مالک کا باپ سمجھ لیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdullah bin Malik bin Buhaina reported: The Messenger of Allah (ﷺ) happened to pass by a person who was busy in praying while the (Fard of the) dawn prayer had commenced. He said something to him, which we do not know what it was. When we turned back we surrounded him and said: What is it that the Messenger of Allah (ﷺ) said to you? He replied: He (the Holy Prophet) had said to me that he perceived as if one of them was about to observe four (rak'ahs) of the dawn prayer. Qa'nabi reported that 'Abdullah bin Malik bin Buhaina narrated it on the authority of his father. (Abu'l-Husain Muslim said): His assertion that he has narrated this hadith on the authority of his father is not correct.