باب: سفرسے واپس آنے والے کے لیے سفر سے آتے ہی مسجد میں دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: It is recommended to pray two rak`ah in the masjid for one who has come from a journey, when he first arrives)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
716.
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ دن میں چاشت کے وقت کے سوا (کسی اور وقت) سفر سے واپس تشریف نہ لاتے، پھر جب تشریف لاتے تو مسجد جاتے، اس میں دو رکعتیں ادا کرتے، پھر(کچھ دیر) وہیں تشریف رکھتے (تاکہ گھر والوں کو آپ ﷺ کی آمد کا علم ہو جائے)۔
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ دن میں چاشت کے وقت کے سوا (کسی اور وقت) سفر سے واپس تشریف نہ لاتے، پھر جب تشریف لاتے تو مسجد جاتے، اس میں دو رکعتیں ادا کرتے، پھر(کچھ دیر) وہیں تشریف رکھتے (تاکہ گھر والوں کو آپ ﷺ کی آمد کا علم ہو جائے)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سفر سے دن کو چاشت کے وقت ہی واپس لوٹتے تھے تو جب آپﷺ واپس آتے، مسجد سے آغاز فرماتے اس میں دو رکعت نماز ادا کرتے پھر وہیں تشریف رکھتے (تاکہ گھر والوں کو آپﷺ کی آمد کا علم ہو سکے)۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
(1) ان احادیث سے معلوم ہوا سفر سے واپسی کے بعد اپنے گھر جانے سے پہلے اللہ کے گھر میں حاضر ہونا چاہیے تاکہ اپنے گھر والوں کی ملاقات سے پہلے اللہ تعالیٰ کے حضور ہدیہ عبودیت پیش کیا جا سکے۔ (2) اگر کوئی انسان لوگوں کی عقیدت و محبت کا مرکز ہو اور لوگ اس کی ملاقات وزیارت کے مشتاق ہوں تو اسے چاہیے کہ وہ سفر سے واپسی پر تَحِیَّةُ الْمَسْجِد ادا کرنے کے بعد کچھ دیر کے لیے مسجد میں بیٹھ جائے تاکہ لوگ آسانی کے ساتھ اس سے ملاقات کی سعادت حاصل کر سکیں۔ (3) اس لئے گھر واپسی ایسے وقت میں ہونی چاہیے جو ان کے علم میں ہو اور ان کے لیے دقت و کلفت کا باعث نہ ہو اس لیے آپﷺ سفر سے واپسی میں آخری منزل عموماً مدینہ طیبہ کے قریب ہی کرتے تھے جس کی وجہ سے مدینہ طیبہ میں یہ اطلاع ہو جاتی تھی کہ آپﷺ کل صبح تشریف لانے والے ہیں پھر آپﷺ اس منزل سے صبح جلد روانہ ہو کر چاشت کے وقت مدینہ منورہ پہنچ جاتے اور سب سے پہلے مسجد میں تشریف لاتے تاکہ گھر والوں کو آمد کا علم ہو جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ka'b bin Malik reported: The Messenger of Allah (ﷺ) did not come back from the journey but by day in the forenoon, and when he arrived, he went first to the mosque, and having prayed two rak'ahs in it he sat down in it.