باب: فرائض سے پہلے اور بعد میں ادا کی جانے والی سنتوں کی فضیلت اور تعداد
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: The virtue of the regular sunnah prayers before and after the obligatory prayers, and their numbers)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
728.
ابو خالد سلیمان بن حیان نے داؤد بن ابی کی سند سے حدیث بیان کی، انہوں نے نعمان بن سالم سے اور انھوں نے عمرہ بن اوس سے روایت کیا، انھوں نے کہا: مجھے عنبسہ بن ابی سفیان نے اپنے مرض الموت میں ایک ایسی حدیث سنائی جس سے انتہائی خوشی حاصل ہوتی ہے، کہا: میں نے ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا وہ کہتی تھیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ’’جس نے ایک دن اور ایک رات میں بارہ رکعات ادا کیں اس کے لئے ان کے بدلے جنت میں ایک گھر بنا دیا جاتا ہے۔‘‘ ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: جب سے میں نے ان کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے سنا، میں نے انھیں کبھی ترک نہیں کیا۔ عنبسہ نے کہا: جب سے میں نے ان کے بارے میں حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا، میں نے انھیں کبھی ترک نہیں کیا۔ عمرو بن اوس نے کہا: جب سے میں نے ان کے بارے میں عنبسہ سے سنا، میں نے انھیں کبھی ترک نہیں کیا۔ نعمان بن سالم نے کہا: جب سے میں نے عمرو بن اوس سے ان کے بارے میں سنا، میں نے انھیں کبھی ترک نہیں کیا۔
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
ابو خالد سلیمان بن حیان نے داؤد بن ابی کی سند سے حدیث بیان کی، انہوں نے نعمان بن سالم سے اور انھوں نے عمرہ بن اوس سے روایت کیا، انھوں نے کہا: مجھے عنبسہ بن ابی سفیان نے اپنے مرض الموت میں ایک ایسی حدیث سنائی جس سے انتہائی خوشی حاصل ہوتی ہے، کہا: میں نے ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا وہ کہتی تھیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ’’جس نے ایک دن اور ایک رات میں بارہ رکعات ادا کیں اس کے لئے ان کے بدلے جنت میں ایک گھر بنا دیا جاتا ہے۔‘‘ ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: جب سے میں نے ان کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے سنا، میں نے انھیں کبھی ترک نہیں کیا۔ عنبسہ نے کہا: جب سے میں نے ان کے بارے میں حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا، میں نے انھیں کبھی ترک نہیں کیا۔ عمرو بن اوس نے کہا: جب سے میں نے ان کے بارے میں عنبسہ سے سنا، میں نے انھیں کبھی ترک نہیں کیا۔ نعمان بن سالم نے کہا: جب سے میں نے عمرو بن اوس سے ان کے بارے میں سنا، میں نے انھیں کبھی ترک نہیں کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمرو بن اوس بیان کرتے ہیں کہ مجھے عنبسہ بن ابی سفیان نے اپنی مرض الموت میں حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ایک خوش کن حدیث سنائی، کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے دن، رات میں بارہ رکعت ادا کیں، اس کے لیے جنت میں گھر بنایا جائے گا۔‘‘ ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں، جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان سنا ہے میں نے ان رکعات کو نہیں چھوڑا اور عنبسہ کہتے ہیں، جب سے میں نے ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے یہ حدیث سنی ہے، میں نے ان رکعات کو ترک نہیں کیا اور عمرو بن اوس کا بیان ہے کہ جب سے میں نے عنبسہ سے یہ روایت سنی ہے، میں نے ان رکعات کو نہیں چھوڑا۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
(1) دن رات میں پانچ فرض نمازیں اسلام کا رکن رکین اور لازمہ ایمان ہیں، جن کے بغیر ایمان کا قیام بقا ممکن نہیں، لیکن ان کے علاوہ ان ہی کے آگے اور پیچھے کچھ رکعات پڑھنے کی ترغیب و تعلیم بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے، ان میں سے جن کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تاکیدی الفاظ فرمائے ہیں اور دوسروں کو ترغیب و تشویق دلانے کے ساتھ ساتھ آپﷺ نے عملاً ان کا خوب اہتمام فرمایا ہے تو ان کو سنن راتبہ یا سنن مؤکدہ کا نام دیا جاتا ہے اور اگر آپﷺ نے ان کی ترغیب نہیں دی یا زیادہ اہتمام نہیں کیا تو ان کو سنن غیرمؤکدہ یا نفل سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ (2) آئمہ اربعہ کا اس امر پر اتفاق ہے کہ دن رات میں بارہ رکعات یعنی دو رکعت فجر سے پہلے چار رکعات ظہر سے پہلے اور دو رکعت ظہر کے بعد دو رکعت مغرب کے بعد اور دو رکعت عشاء کے بعد سنن مؤکدہ ہیں اور ان کے سوا رکعات جن کا ذکر مختلف احادیث میں موجود ہے۔ وہ سنن غیر مؤکدہ اور نوافل ہیں جو انسان کے لیے اجرو ثواب کے حصول اور درجات و مراتب میں رفعت و بلندی کا باعث ہیں۔ (3) فرضوں سے پہلے پڑھی جانے والی سنن مؤکدہ اور نوافل کا بظاہر مقصد یا حکمت و مصلحت یہ معلوم ہوتی ہے کہ فرض نماز جو اللہ تعالیٰ کے دربار عالیہ میں سرگوشی اور حضوری ہے اور مسجد میں اجتماعی طور پر ادا کی جاتی ہے اس میں مشغول ہونے سے پہلے انفرادی طور پر چند رکعات پڑھ کر دل کو دنیا کے مشاغل اور مصروفیات سے پھیر کر اللہ کے دربار سے کچھ آشنا اور مانوس کر لیا جائے تاکہ فرضوں کی ادائیگی میں پوری یکسوئی اور دلجمعی سے اللہ تعالیٰ سے راز ونیاز ہو سکے اور دل دنیا کے مشاغل میں ہی نہ الجھا رہے۔ (4) فرضوں کے بعد پڑھے جانے والی سنن راتبہ یا نوافل کی بظاہر یہی حکمت اور مصلحت معلوم ہوتی ہے کہ فرض نماز کی ادائیگی میں جو کمی اور کوتاہی رہ گئی ہے اس کا کچھ ازالہ اور تدراک ہو جائے۔ (5) ہمارے اسلاف کرام کی یہ عادت مبارکہ تھی کہ جب ان کے سامنے کوئی تاکیدی یا ترغیبی فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم آتا تو حتی الوسع اس کی پابندی اور اہتمام کرتے تھے اس کے بارے میں کسی قسم کے تغافل یا تساہل اور سستی کا مظاہرہ نہیں کرتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Umm Habiba (the wife of the Holy Prophet) reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: A house will be built in Paradise, for anyone who prays in a day and a night twelve rak'ahs; and she added: I have never abandoned (observing them) since I heard it from the Messenger of Allah (ﷺ) . Some of the other narrators said the same words: I have never abandoned (observing them) since I heard (from so and so).